Saturday, 25 July 2020

جمعہ کی دو اذانیں بالاجماع سنت ہے

جمعہ کی دو اذانیں بالاجماع سنت ہے

🍃بســم الله الرحـمـن الرحــيـم 🍃

*جمعہ کی نماز سے قبل دو اذانیں سنت ہے*

جمعہ کی نماز سے قبل دو اذانیں بالاجماع سنت ہے. بدعت نہیں ہے. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں صحابہ کرام کا اجماع ہوا پہر تابعین، تبع تابعین اور اس کے بعد تمام اہل السنة الجماعة حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی کی مساجد میں دو اذانیں دی جاتی ہیں. جو لوگ اس کو بدعت قرار دیتے ہیں وہ خود بدعتی اور اجماع صحابہ کے منکر ہیں اور اہل سنت والجماعت سے خارج ہیں.

امام بخاری رحمہ اللہ صحابی رسول حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن دو اذان پر اجماع ہوا

حدیث کے الفاظ یہ ہیں

فلما كان فى خلافة عثمان رضى الله عنه وكثروا امر عثمان يوم الجمعة بالاذان الثالث فاذن به على الزوراء فثبت الامر على ذلك

(صحيح البخارى)

وهو قول ابى حنيفة رحمه الله

(موطا امام محمد بن الحسن)

عن سعيد بن المسيب قال كثر الناس فامر عثمان رضى الله عنه بتاذين الجمعة الثالث فثبت السنة على ذلك

تاريخ المدينة لابن شبة

امام ابوبکر ابن المنذر شافعی لکہتے ہیں

امر عثمان بن عفان لما كثر الناس بالنداء الثالث فى العدد، وهو الاول الذى بدا به بعد زوال الشمس بين المهاجرين والانصار، فلم يكره احد منهم علمنا، ثم مضت الامة عليه الى زماننا هذا.

(الاوسط فى السنن والاجماع والاختلاف)

علامہ ابوالحسن ابن قطان مالکی(متوفی 628 ہجری) لکہتے ہیں

وعلیه العمل عند جميع العلماء فى امصار الاسلام بالحجاز والعراق وغيرهما من الافاق.

(الاقناع فى مسائل الاجماع)

علامہ شمس الدین محمد کرمانی شافعی(متوفی 786 ہجری) لکہتے ہیں

فان قلت كيف شرع، قلت باجتهاد عثمان وموافقة سائر الصحابة له بالسكوت وعدم الانكار فصار اجماعا سكوتيا.

(الكواكب الدرارى فى شرح صحيح البخارى)

علامہ احمد قسطلانی شافعی (متوفی 923) لکہتے ہیں

عن ابن ابى ذئب فامر عثمان بالاذان الاول. ولا منافاة بينهما، لانه اول باعتبار الوجود، ثالث باعتبار مشروعية عثمان له باجتهاده، وموافقة سائر الصحابة له بالسكوت وعدم الانكار، فصار اجماعا سكوتيا.

(ارشاد السارى لشرح صحيح البخارى)

علامہ سید ابوبکر مصری شافعی لکہتے ہیں

ويسن اذانان للجمعة

(اعانة الطالبين على حل الفاظ فتح المعين)

No comments:

Post a Comment