Thursday, 23 August 2018

فقہ حنفی کو سیکسی کہنے والو کیا ان مسائل کی بنا پر بخاری کو سیکسی کتاب کہا جائیگا؟

۱
۔ بیک وقت ماں اور بیٹی سے نکاح کیا جا سکتا ہے۔

عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب نے علی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی زینب اور علی کی بی بی  ( لیلٰی بنت مسعود )  دونوں سے نکاح کیا، ان کو جمع کیا اور ابن سیرین نے کہا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور امام حسن بصری نے ایک بار تو اسے مکروہ کہا پھر کہنے لگے اس میں کوئی قباحت نہیں

۲
۔ دو چچاؤں کی بیٹیوں کو بیک وقت نکاح میں رکھا جا سکتا ہے۔
 حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب نے اپنے دونوں چاچاؤں  ( یعنی محمد بن علی اور عمرو بن علی )  کی بیٹیوں کو ایک ساتھ میں نکاح میں لے لیا اور جابر بن زید تابعی نے اس کو مکروہ جانا، اس خیال سے کہ بہنوں میں جلاپا نہ پیدا ہو مگر یہ کچھ حرام نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وأحل لكم ما وراء ذلكم‏» کہ ان کے سوا اور سب عورتیں تم کو حلال ہیں۔

۳
 سالی سے زنا کرنے پر بیوی حرام نہیں ہو گی

عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ اگر کسی نے اپنی سالی سے زنا کیا تو اس کی بیوی  ( سالی کی بہن )  اس پر حرام نہ ہو گی

۴
  جس  سے لواطت کی جائے اس کی ماں سے نکاح جائز نہیں۔
یحییٰ بن قیس کندی سے روایت ہے، انہوں نے شعبی اور جعفر سے، دونوں نے کہا اگر کوئی شخص لواطت کرے اور کسی لونڈے کے دخول کر دے تو اب اس کی ماں سے نکاح نہ کرے۔ اور یحییٰ راوی مشہور شخص نہیں ہے اور نہ کسی اور نے اس کے ساتھ ہو کر یہ روایت کی ہے

۵
۔ ساس سے زنا کرنے پر بیوی حرام نہیں ہوتی۔
عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ اگر کسی نے اپنی ساس سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی۔  اور سعید بن مسیب اور عروہ اور زہری نے اس کے متعلق کہا ہے کہ اگر کوئی ساس سے زنا کرے تب بھی اس کی بیٹی یعنی زنا کرنے والے کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی  ( اس کو رکھ سکتا ہے )  اور زہری نے کہا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس کی جورو اس پر حرام نہ ہو گی اور یہ روایت منقطع ہے۔

۶
۔ ساس سے زنا کرنے پر بیوی حرام ہو جائیگی۔

اور ابونصر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ حرام ہو جائے گی اور اس راوی ابونصر کا حال معلوم نہیں۔ اس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ہے یا نہیں  ( لیکن ابوزرعہ نے اسے ثقہ کہا ہے )  اور عمران بن حصین اور جابر بن زید اور حسن بصری اور بعض عراق والوں  ( امام ثوری اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ )  کا یہی قول ہے کہ حرام ہو جائے گی۔

۷
۔ ساس سے زنا کرنے پر بیوی تب حرام ہو گی جب اسے سیدھا لٹا کر اس کی کمر نیچے لگا کر اس میں دخول نا کیا جائے۔
 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا حرام نہ ہو گی جب تک اس کی ماں  ( اپنی خوشدامن )  کو زمین سے نہ لگا دے  ( یعنی اس سے جماع نہ کرے )
بخاری۵۱۰۵
سوالات:
۱
۔ کیا ان مسائل کی بنا پر بخاری کو سیکسی کتاب کہا جائیگا؟
۲
۔ کیا ان مسائل کو شرمناک اور اخلاق سوز کہا جائیگا؟
۳
۔ کیا ان مسائل سے یہ مطلب اخذ کیا جائیگا کہ ان تمام امور کا جواز اور اجازت دی جا رہی ہے؟
۴
۔ اگر اس طرح کی چیزئں  اہل قرآن(منکرین حدیث) ڈھونڈ کر اوپر اس طرح کے عنوان باندھ کر عامیوں میں پھیلائیں تو عوام کا حدیث کے متعلق کیا تاثر قائم ہوگا؟ اور کیا ایسا کرنا درست ہوگا؟

No comments:

Post a Comment