امام ابو حنیفہ رح اور قیاس
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ دوسری بار حج کو گئے وہاں حضرت امام باقر رحمتہ اللہ علیہ بھی تشریف لائے ہوئے تھے۔
کچھ لوگوں نے بغض کی بنا پر حضرت امام باقر رحمۃ اللہ علیہ کو یہ کہا کہ ابو حنیفہ اپنے قیاس سے فیصلہ کرتا ہے اور دین میں تبدیلیاں کر رہا ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ حضرت امام باقر رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے امام ابو حنیفہ سے مخاطب ہو کر فرمایا! "ہاں تو تم ہی قیاس کی بنا پر ہمارے دادا کی حدیثوں کی مخالفت کرتے ہو اور تم نے ہمارے نانا کا دین بدل دیا ہے؟"
انہوں نے نہایت ادب سے عرض کیا، "العیاذ باللہ حدیث کی کون مخالفت کر سکتا ہے۔ آپ تشریف رکھیں تو کچھ عرض کروں۔"
پھر حسبِ ذیل گفتگو ہوئی۔۔
● امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا، مرد ضعیف ہے یا عورت ۔؟؟
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، عورت۔
امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا، وراثت میں مرد کا حصہ زیادہ ہوتا ہے یا عورت کا۔؟؟
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، مرد کا۔
امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا "حضرت اگر میں دین میں اپنے قیاس لگاتا تو کہتا کہ عورت کو حصہ زیادہ دیا جائے کیونکہ ضعیف کو ظاہر قیاس کی بنا پر زیادہ ملنا چاہئے"
● پھر آپ نے پو چھا! نماز افضل ہے یا روزہ؟
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، نماز روزے سے افضل ہے۔
حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، "اس اعتبار سے حائضہ عورت پر نماز کی قضا واجب ہونی چاہئے نہ کہ روزہ کی، کیونکہ نماز زیادہ افضل ہے۔ لیکن میں بھی روزہ ہی کی قضا کا فتویٰ دیتا ہوں۔ اگر میں اپنے قیاس سے کام لیتا تو نماز کو افضلیت کی بنیاد پر قضا واجب کرتا۔"
● پھر آپ نے پوچھا پیشاب زیادہ پلید ہے یا نطفہ ۔؟
حضرت امام باقر نے فرمایا پیشاب زیادہ پلید ہے۔
حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر میں تمہارے نانا ﷺ کے دین کو قیاس سے تبدیل کرتا ہوتا۔ تو یہ حکم دیتا کہ پیشاب کرنے کے بعد غسل فرض ہو جاتا ہے۔ اور انزال منی کے بعد وضو سے بھی طہارت حاصل ہو سکتی ہے۔ (کیونکہ زیادہ نجس چیز کے خروج کے بعض گول غرض ہو جانا چاہیے اور وہ بول ہے۔) لیکن معاذ اللہ میں نے یہ قول نہیں کیا۔ اور نا ہی تمہارے نانا ﷺ کے دین کو قیاس سے تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
*(المناقب للموفق ١٦٨/١ )*
امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے یہ جواب سن کر امام باقر رحمتہ اللہ علیہ اس قدر خوش ہوئے کہ اٹھ کر ان کو گلے سے لگایا اور ان کی پیشانی چوم لی۔
*📚 سیــــــرتِ نعمــــان*
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ دوسری بار حج کو گئے وہاں حضرت امام باقر رحمتہ اللہ علیہ بھی تشریف لائے ہوئے تھے۔
کچھ لوگوں نے بغض کی بنا پر حضرت امام باقر رحمۃ اللہ علیہ کو یہ کہا کہ ابو حنیفہ اپنے قیاس سے فیصلہ کرتا ہے اور دین میں تبدیلیاں کر رہا ہے۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ حضرت امام باقر رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے امام ابو حنیفہ سے مخاطب ہو کر فرمایا! "ہاں تو تم ہی قیاس کی بنا پر ہمارے دادا کی حدیثوں کی مخالفت کرتے ہو اور تم نے ہمارے نانا کا دین بدل دیا ہے؟"
انہوں نے نہایت ادب سے عرض کیا، "العیاذ باللہ حدیث کی کون مخالفت کر سکتا ہے۔ آپ تشریف رکھیں تو کچھ عرض کروں۔"
پھر حسبِ ذیل گفتگو ہوئی۔۔
● امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا، مرد ضعیف ہے یا عورت ۔؟؟
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، عورت۔
امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا، وراثت میں مرد کا حصہ زیادہ ہوتا ہے یا عورت کا۔؟؟
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، مرد کا۔
امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا "حضرت اگر میں دین میں اپنے قیاس لگاتا تو کہتا کہ عورت کو حصہ زیادہ دیا جائے کیونکہ ضعیف کو ظاہر قیاس کی بنا پر زیادہ ملنا چاہئے"
● پھر آپ نے پو چھا! نماز افضل ہے یا روزہ؟
امام باقر رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، نماز روزے سے افضل ہے۔
حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا، "اس اعتبار سے حائضہ عورت پر نماز کی قضا واجب ہونی چاہئے نہ کہ روزہ کی، کیونکہ نماز زیادہ افضل ہے۔ لیکن میں بھی روزہ ہی کی قضا کا فتویٰ دیتا ہوں۔ اگر میں اپنے قیاس سے کام لیتا تو نماز کو افضلیت کی بنیاد پر قضا واجب کرتا۔"
● پھر آپ نے پوچھا پیشاب زیادہ پلید ہے یا نطفہ ۔؟
حضرت امام باقر نے فرمایا پیشاب زیادہ پلید ہے۔
حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر میں تمہارے نانا ﷺ کے دین کو قیاس سے تبدیل کرتا ہوتا۔ تو یہ حکم دیتا کہ پیشاب کرنے کے بعد غسل فرض ہو جاتا ہے۔ اور انزال منی کے بعد وضو سے بھی طہارت حاصل ہو سکتی ہے۔ (کیونکہ زیادہ نجس چیز کے خروج کے بعض گول غرض ہو جانا چاہیے اور وہ بول ہے۔) لیکن معاذ اللہ میں نے یہ قول نہیں کیا۔ اور نا ہی تمہارے نانا ﷺ کے دین کو قیاس سے تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
*(المناقب للموفق ١٦٨/١ )*
امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے یہ جواب سن کر امام باقر رحمتہ اللہ علیہ اس قدر خوش ہوئے کہ اٹھ کر ان کو گلے سے لگایا اور ان کی پیشانی چوم لی۔
*📚 سیــــــرتِ نعمــــان*
No comments:
Post a Comment