Saturday, 22 September 2018

بہت سے غیر مقلدین فقہا کے آپسی فقہی اختلاف کی وجہ سے کیے گئے اعتراض لیکر امام اعظم کو ضعیف کرنے کی اور مخالف سنت ثابت کرنے کی نا کام کوشش کرتے ہیں انکے لیے کچھ حوالے اور محدثین کے بارے میں ان پر بھی فتویٰ لگائیں ۔

بہت سے غیر مقلدین فقہا کے آپسی فقہی اختلاف کی وجہ سے کیے گئے اعتراض لیکر امام اعظم کو ضعیف کرنے کی اور مخالف سنت ثابت کرنے کی نا کام کوشش کرتے ہیں انکے لیے کچھ حوالے اور محدثین کے بارے میں  ان پر بھی فتویٰ لگائیں ۔

2105 - وقد ذكر يحيى بن سلام، قال: سمعت عبد الله بن غانم في مجلس إبراهيم بن الأغلب يحدث عن الليث بن سعد، أنه قال: " أحصيت على مالك بن أنس سبعين مسألة، كلها مخالفة لسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم مما قال فيها برأيه قال: ولقد كتبت إليه أعظه في ذلك
(جامع بيان العلم وفضله مولف امام ابن عبدالبر:  برقم ۲۱۰۵)

امام لیث بن سعد  المصری 175ھ (جنکو امام شافعی نے امام مالک سے بی زیادہ ف۲قیہ اور بڑا عالم للکھا ہے ۔ (تزکرہ الحفاظ ۱ج ۱۶۵) نے امام مالک کے بارے میں لکھا ہے : میں نے امام مالک بن انس کے سترہ ایسے مسائل میں شمار کیےہیں جو سب کے سب نبیؐکی سنت کے مخالف ہیں او۳ر اما م مالک نے انکو محض اپنی رائے سے بیان کیا ہے ۔چناچہ میں نے اسکے متعلق انکو لکھ کر بھیج دیا ہے
سند کی تحقیق
۔
سند کا پہلا راوی : یحییٰ بن اسلام
 642 - يحيى بن سلام البصري نزل مصر روى عن شعبة وسفيان والمسعودي وفطر وابى الاشهب وسعيد بن عبد العزيز وابن لهيعة روى عنه محمد بن عبد الله بن عبد الحكم وبحر بن نصر.
نا عبد الرحمن قال سألت أبي عنه فقال: كان شيخا بصريا وقع إلى مصر وهو  صدوق.
امام ابن ابی حاتم کہتے ہیں یحییٰ بن سلام البصری جن سے شعبہ سفیان وغیر نے روایت کیا ہے ۔  ن سے محمد ب عبداللہ نے روایت کیا ہے ۔  میں نے اپنے والد (ابو حاتم الرازی) سے سنا  وہ کہتے ہیں کہ یہ (یحییٰ بن اسلام) شیخ  تھے بصرہ کے  اور مصر میں چلے گئے  یہ صدووق ہیں ۔
(الرجرح و تعدیل  لا ابن ابی حاتم : ج ۹ ص ۱۵۵)

سندکا  دوسرا راوی  عبداللہ  بن غانم
من أهل إفريقيا
عبد الله بن غانم القاضي
قال القرطبي هو عبد الله بن عمر بن غانم بن شراحيل بن ثوبان بن محمد بن شريح بن شراحيل بن الحنف بن ايمن بن ذي النبط بن فوز بن ذي رعين. كنيته أبو عبد الرحمان، كذا نسبه ابن شعبان وابن حارث وأبو العرب. وقال البخاري في التاريخ: عبد الله بن عمر النميري عن يونس بن عبد الله، سمع من الثوري وحجاج بن منهال، وقال في الصحيح: حدثنا عبد الله بن عمر النميري حدثنا يونس حديث الإفك في باب من شهد بدرا، قال ابن هنده عبد الله هذا هو ابن غانم الإفريقي. روى عنه القعنبي وابن القاسم. قال أبو العرب التميمي: كان ثبتا ثقة فقيها عدلا في قضائه. (ترتيب المدارك وتقريب المسالك ج ۳ ص ۶۵)

(امامأبو الفضل القاضي عياض بن موسى اليحصبي (المتوفى: 544هـ)  کہا ابن ھندہ  نے کہ عبداللہ یہ ابن غانم افریقی ہے  ان سے اقعنبی اور ابن قاسم نے بیان کیا ہے ۔ یہ ثقہ فقہا تھے قاضی تھے ۔
عبد الله بْنُ غَانِمٍ الإِفْرِيقِيُّ

الْقَاضِي بِهَا وُلِدَ سَنَةَ ثَمَانٍ وَعِشْرِينَ وَمِائَةٍ وَكَانَ فَقِيهًا سَمِعَ مِنْ مَالِكٍ وَمِنْ أَبِي يُوسُفَ الْقَاضِي
(قاضی تھے  اور فقیہا تھے انہوں نے امام مالک اور ابو یوسف سے سماع کیا ہے ۔ ) "امام ابن عبدالبر  فی الانتقاء ص ۶۰"

تیسرے راوی  ابراھیم بن اغلب:

1355- إِبْرَاهِيْمُ بنُ الأَغْلَبِ:

التَّمِيْمِيُّ، أَمِيْرُ المَغْرِبِ، دَخَلَ إلى القيروان، فبايعوه، وانضم إِلَيْهِ خَلْقٌ، فَأَقْبَلَ يُلاَطِفُ نَائِبَ القَيْرَوَانِ هَرْثَمَةَ بنَ أَعْيَنَ، فَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى نَاحِيَةِ الزَّابِ، فَضَبَطَهَا. وَآخِرُ أَمرِهِ اسْتَعَمَلَه عَلَى المَغْرِبِ الرَّشِيْدُ، وَعَظُمَ، وَأَحَبَّهُ أَهْلُ المَغْرِبِ.
وَكَانَ فَصِيْحاً، خَطِيْباً، شَاعِراً، ذَا دِيْنٍ، وَفِقهٍ، وَحَزْمٍ، وَشَجَاعَةٍ، وَسُؤْدُدٍ.
أَخَذَ عَنِ: اللَّيْثِ بنِ سَعْدٍ، وَغَيْرِهِ.
بَنَى مَدِيْنَةً سَمَّاهَا: العَبَّاسِيَّةَ، وَمَهَّدَ المَغْرِبَ، وَعَاشَ سِتّاً وَخَمْسِيْنَ سَنَةً.
مَاتَ فِي شَوَّالٍ، سَنَةَ سِتٍّ وَتِسْعِيْنَ ومائة، فقام بعده ابنه عبد الله.
 (سیر اعلام برقم .۱۳۵۵)

امام ذھبیؒ انکے بارے فرماتے ہیں مغرب کے امیر تھے ، رواق کی طرف داخل ہوئے  تو لوگوں نے اکی بیت کی اور مخلوق انکی طرف اکٹھی ہوگئی ،   وہ آئے تھے کہ کیروان کا کسی کو نائب  منتخب کرے ۔اور اہل مغرب پر اسکا معاملہ کیا تھا  وہ کہتے تھے یہ اچھا تھا  اور بڑا تھا اور اہل مغرب اس سے بڑی محبت کرتے تھے ،  وہ فصیح یعنی صحیح اداکرنے والے ، خطیب ، شاعر دیندار  اور فقہ میں ماہر تھے   اورشجاعت والے تھےاور ارادے کے پختہ تھے انہوں نے  الیث بن سعد سے علم حاصل کیا ۔


دعاگو: رانا اسد فرحان الطحاوی

No comments:

Post a Comment