Sunday, 16 September 2018

وھو معکم اینما کنتم


❄جب اللہ ﷻ فرماتے ہیں کہ وھو معکم اینما کنتم

❄ تو ایلدیث وہاں ھُوَ سے اللہ نہیں اس کا علم یعنی ایک صفت مراد لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں بھی متاخرین کا جہمیہ کے مقابلے میں یہ مذہب ہے۔ (جبکہ متقدمین سکوت کرتے تھے)

❄جب ہم اللہ کو ہر چیز یا جگہ میں کہتے ہیں تو ہماری مراد بھی اس سے اس کی کوئی صفت ہوتی ہے جیسے صفت تخلیق یا اس کی نشانی یا امر 

❄اسی طرح جب ہم عرش پر کہتے ہیں تو اس سے بھی ہماری مراد ایک صفت یعنی اس کی کائنات پر کامل حاکمیت واقتدار و کنٹرول قائم کرنا ہے۔ لیکن ایلدیث وہاں ذات مراد لیتے ہیں

❄گویا ایلدیث کے نزدیک کوئی مکان اللہ کا احاطہ کر سکتا ہے۔ یہ ویسی ہی گمراہی ہے جیسی اس کو ذات کے اعتبار سے کسی مخلوق میں حلول ماننا

❄جب کہ ہم ذات کے اعتبار سے اللہ کو لامکاں بولتے ہیں۔ کیونکہ مکان مخلوق ہے اور اللہ پر کوئی مخلوق احاطہ نہیں کر سکتی۔ اور اللہ ازل سے ہے اور مخلوق حادث (نوپیدا) ہے۔

❄اللہ قائم بالذات ہے اسے ذات کے اعتبار سے بلند ہو کر کسی مقام پر ٹھہرنے کی حاجت و ضرورت نہیں۔ وہ آج بھی وہیں ہے جہاں وہ تمام مخلوقات سے پہلے تھا۔

❄جبکہ ایلدیث اسے قائم بالذات نہیں قائم بالعرش مانتا ہے۔ یہ بھی حلولیہ کی طرح گمراہی کی ایک شکل ہےاللہ ﷻ  کا علو وراتفاع تمام مخلوقات پر غالب اور حاکم ہونا ہے۔ یہ اس کی ایک صفت ہے جو العزیز اور العلی کے نام سے ہے۔
جیسے ان فرعون علا فی الارض کہ فرعون زمین پر غالب ہوگیا۔ یہاں فرعون حسی طور پر کسی پہاڑ یا مینار یا اونچے تخت پر بیٹھ کر یا ہوا میں معلق ہو کر اونچا نہیں ہوا بلکہ مرتبی اعتبار سے زمین پر سب لوگوں پر غالب آگیا۔ واللہ اعلم🎯🎯🎯

No comments:

Post a Comment