Monday, 8 October 2018

اتباع اور تقلید ایک چیز ہے

اتباع اور تقلید ایک چیز ہے

غیر مقلدین بڑے شور سے یہ واویلا کرتے ہیں کہ تقلید الگ چیز ہے اور اتباع الگ چیز ہے تو چلو آج فیصلہ انکے گھر سے کراتے ہیں کہ بتاؤ انمیں فرق کیا ہے تو چنانچہ انکے
شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین صاحب دہلوی علیہ الرحمہ المتوفی 1320ھ رقمطراز ہیں وہ فرماتے کہ
معنی تقلید کے اصطلاح میں اہل اصول کی یہ ہیں کہ مان لینا اور عمل کرنا ساتھ قول بلا دلیل اس شخص کے جسکا قول حجت شرعی نہ ہو _تو بناء بر اس اصطلاح کی رجوع کرنا عامی کا طرفِ مجتہدوں کی اور تقلید کرنی انکی کسی مسئلہ میں تقلید نہ ہو گی _(کیونکہ لا علمی کے وقت انکی طرف رجوع کرنا نصوص قرآنیہ اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے اور وہ شخص اہل ذکر اور اہل علم کی بات ماننے کا شرعا مکلف ہے_امام اہل سنت سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ) بلکہ اسکو اتباع اور سوال کہیں گے، اور معنی تقلید کے عرف میں یہ ہیں کہ وقت لا علمی کے کسی اہل علم کا قول مان لینا اور اس پر عمل کرنا اور اسے معنی عرفی میں مجتہدوں کے اتباع کو تقلید بولا جاتا ہے الخ (معیار حق ص66) اور پہر عقد الفرید کا حوالہ نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں
اور فاضل (حبيب اللہ) قندھاری رحمۃ اللہ مغتنم الحصول میں فرماتے ہیں تقلید اس شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا ہے جسکا قول حجتوں شرعیہ میں سے نہ ہو سو رجوع کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور اجماع کی طرف تقلید نہ ٹھہری اور اسی طرح رجوع کرنا انجان کا مفتی کے قول کی طرف آور اسی طرح رجوع کرنا قاضی کا ثقہ آدمی کے قول کیطرف تقلید نہیں ٹھریگی کیونکہ یہ رجوع بحکم شرعی واجب ہے بلکہ رجوع کرنا انجان یا مجتہدکا اپنے جیسے آدمی کی طرف تقلید نہیں لیکن مشہور یوں ھوگیا ہے کہ انجان مجتہد کا مقلد ہے امام الحرمين نے کہاہے اسی قول پر مشہور بڑے بڑے اصولی ہیں اور غزالی اور آمدی اور ابن الحاجب نے کہا ہے کہ رجوع کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم اور اجماع اور مفتی اور گواہوں کی طرف اگر تقلید قرار دیا جاوے تو کوئی حرج نہیں، پس ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی کو اور مجتہدین کی اتباع کو تقلید کہنا مجوّز ہے انتہی بلفظہ (معیار الحقص67)
ہمنے میاں صاحب کے ترجمے پر اکتفا کیا ہے

اس سے جند اہم فوائد ثابت ہوے
1} لا علمی کے وقت کسی مسئلے میں مجتہدین کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں بلکہ اتباع اور سوال ہے
2} مجتہدین کے اتباع کو تقلید بھی کہا جاتا ہے یعنی بلمآل اتباع اور تقلید ایک چیز ہے انمیں کوئی فرق نہیں
3} لاعلم انجان آدمی کا مفتی کے قول کی طرف رجوع کرنا تقلید نہیں بلکہ یہ بحکم شرعی واجب ہے لیکن بڑے بڑے اصولیوں کے قول کے مطابق اسکو تقلید کہنے میں کوئی حرج اور مضائقہ نہیں ہے

اب اگر اپنے ہی شیخ الکل کی نہ مانے اور پہر فرق کا دعوٰی کرے اور ساتھ میں یہ کہے میرے لیے انکا قول حجت نہیں  کیونکہ یہ قرآن اور حدیث نہیں تو پہر میں سارے غیر مقلدین کو کھلا چیلنج دیتا کہ قرآن اور حدیث سے تقلید اور اتباع کی تعریف کر کے اس میں فرق ثابت کرے چیلنج ہے

الأحناف ✒️✒️✒️✒️📋📋📋

No comments:

Post a Comment