Friday, 28 December 2018

دین پر عمل کرنے کے لئے کیا کسی امام کی پیروی کرناضروری ہے؟

دین پر عمل کرنے کے لئے کیا کسی امام کی پیروی کرناضروری ہے؟
غیر مقلدین (نام نہاد اہل حدیث ) کی فقہ سے ناراضگی، شدت اور گمراہی کا سبب دو غلطیاں ہیں، جن میں ان کا ضدی اور ہٹ دھرم طبقہ دیدہ و دانستہ مبتلا ہے اور مخلص طبقہ ان ضدی اور غالی لوگوں کے فریب اور دھوکہ کا شکار ہے۔
اگر ان غلطیوں سے یہ لوگ تائب ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ کے دوستوں اور پیاروں حضرات ائمہ مجتہدین، ماہرین قرآن و حدیث رحمہم اللہ کے بغض و کینہ اور مخالفت سے محفوظ ہوجائیں اور من عادی لی و لیا فقد اذنتہ بالحرب یعنی جس نے میرے پیارے دوست سے دشمنی کی اس سے میری (اللہ تعالیٰ کی) طرف سے اعلان جنگ ہے، کی شدید وعید سے بچ جائیں گے، ہم مختصراً ان دونوں غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کا مدلل بطلان قارئین کرام کی خدمت میں پیش کرنا چاہیں گے۔    ؎        
شاید کے اتر جائے تیرے دل میں میری بات
غلطی نمبر:۱
چونکہ مجتہدین معصوم نہیں اس لئے ہم ان کی تقلید نہیں کرتے بلکہ تحقیق کرکے ان کے صحیح اور غلط اجتہادات کو جانچتے ہیں تاکہ غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہا جائے۔
غلطی نمبر:۲
ہر اختلاف مذموم اور برا ہے، خواہ وہ اصول اور عقائد کا اختلاف ہو یا فروع و اعمال کا یا سنت و بدعت کا، چونکہ ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ میں بھی فروعی مسائل میں اختلاف ہے اس وجہ سے ہم غیر مقلدین ان ائمہ سے بھی ناراض ہیں۔
غلطی نمبر:۱ کا بطلان
نام نہاد اہلحدیث میں یہ غلطی ان کے بڑے بھائی منکرینِ حدیث سے آئی ہے، انہوں نے انکارِ حدیث کے لئے آسان اور کامیاب بہانہ یہ تلاش کیا ہے، چونکہ محدثین معصوم نہیں اس لئے ہم تحقیق کرکے ان کی غلطی کو غلطی اور صحیح کو صحیح کہنا چاہتے ہیں، غیر مقلدین نے بعینہ یہی بات ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ سے متعلق کہنا شروع کیا کہ یہ معصوم نہیں ، لہٰذا ہمیں پرکھنے کا حق دیا جائے۔
قارئین کرام!     اتنی بات تو صحیح اور یقینی ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ معصوم نہیں لیکن یہ بات ادھوری ہے، جیسے حضرات ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ معصوم نہیں غیر مقلدین بھی تو معصوم نہیں، مگر یہاں بات معصوم اور غیر معصوم کی نہیں بات اہل اور نااہل کی ہے کہ کون تحقیق کا اہل ہے اور کون نہیں؟ جیسے محدثین اپنے فن میں اہل ہیں اور منکرینِ حدیث (نام نہاد اہلِ قرآن) نا اہل ہیں خواہ اپنی جماعت میں کتنے بڑے مصنف ہوں، جیسے محمد اسلم جیراج پوری سابق اہلحدیث، غلام احمد سابق اہلحدیث، لیکن محدثین کے سامنے فن حدیث میں نااہل ہیں، ان کی باتوں کو تحقیق نہیں کہا جائے گا بالکل نااہل کی منازعت کہا جائے گا جو شرعاً گناہِ کبیرہ ہے، اسی طرح ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ اور غیر مقلدین میں یہ فرق نہیں کہ مجتہدین معصوم ہیں اور غیر مقلدین معصوم ہیں، بلکہ فرق یہ ہے کہ وہ لوگ باجماع امت اہلِ اجتہاد سے ہیں اور یہ لوگ باجماع امت نا اہل ہیں، اس لئے ان نااہلوں کا حضرات مجتہدین رحمہم اللہ سے الجھنا نااہل کی منازعت ہے، حضور  جب بیعت لیتے تو اس میں یہ عہد بھی لیتے : "ان لا تنازع الامر اھلہ۔ کہ ہم اہل امر سے منازعت (جھگڑا اور اختلاف) نہیں کریں گے "، تعجب ہے کہ حدیث جس کو منازعت اور بیجا اختلاف قرار دے یہ لوگ اس کا نام تحقیق رکھیں۔
الحاصل مجتہدین رحمہم اللہ کی مخالفت کا نام تحقیق نہیں بلکہ نااہل کی منازعت ہے۔

No comments:

Post a Comment