Wednesday, 24 April 2019

زبیر علیزئی کی حقیقت:

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔
قسط اول
 زبیر علیزئی کی حقیقت:-
غیرمقلدین حضرات کا ویسے تو ہر شخص ہی اپنے اندر خود کو محدث اعظم سے کم نہیں سمجھتا ھے مگر کچھ ایسے افراد بھی ھیں جن کو محدث اور محقق غیرمقلدین بڑے روز شور سے ثابت کرنےکی کوشش کرتے ھیں انہی افراد میں سے ایک جناب زبیر علیزئی کپڑا فروش صاحب بھی ھیں۔۔اور یہ کپڑا فروشی ان محدث صاحب نے خود اپنی کتب میں تسلیم کیا ھے اور مزے کی بات ھے غیرمقلدین کے ان محدث صاحب نے بنیادی دینی علوم کسی استاد یا مدرسے سے باقاعدہ طور حاصل نہیں کیے ھیں بلکہ چلتے پھیرتے محدث بن گئے ھیں وہ بھی صرف اپنے حلقہ احباب میں۔۔ہم نے کچھ عرص قبل ایک غیرمقلد صاحب سے ایک موضوع پر بات شروع کی تھی(وہ صاحب بھی اپنی تحقیق کو ہی حرف آخر سمجھتے ھیں بس) اور ان کے اکابر کے حوالے انہی کے رد میں پیش کیے تو جناب نے ان سب کو رد کرنے کے لیے زبیرعلیزئی کو پیش کر کے فرمایا کہ زبیرعلیزئی کی تحقیق ان سب سے بہتر ھے۔۔تو ان غیرمقلد صاحب کی بات کے بعد دل میں خیال آیا کہ زبیرعلیزئی جس پر اتنا اعتماد ھے غیرمقلدین کو کیوں نہ ان محدث صاحب کی کتب سے کچھ فائدہ حاصل کیا جائے مگر جب ہم نے اس نام نہاد محدث کی کتب کا مطالعہ شروع کیا تو ایسے تضادات اور عجوبے سامنے آئے کہ عقل دنگ رھ گی کہ یہ ھے وہ نام نہاد محدث جس پر اعتماد کی راگنی گائی جاتی ھے غیرمقلدین کی طرف سے۔۔ہم زبیرعلیزئی کے ذاتی تعارف کو چھوڑ کر کہ وہ کیا تھے اور کیسے نام نہاد محدث بنا اصل موضوع کی طرف آتے ھیں(مگر کسی کے پیٹ میں بہت زیادہ در ھوئی تو اس کا ہضمہ ٹھیک کرنے کےلیے زبیرعلیزئی کی سوانح حیات بھی پیش کر دی جائے گی) ہم اپنی اس سلسلہ وار قسط میں نام نہاد غیرمقلد محدث صاحب کی علمی حقیقت آپ حضرات کے سامنے رکھیں گے کہ زبیرعلیزئی ایک علمی انسان تھا یا نیم پاگل محقق تھا۔۔جو اپنی ایک کتاب میں کسی راوی یا شخصیت کو تعریف کے سہرے لگا کر آسمان تک اُٹھاتا ھے تو ساتھ ہی اپنی دوسری کتاب میں اسی شخصیت کو زمیں پر گرا دیتا ھے اور اس کی شخصیت کو مشکوک بنا دیتا ھے اور یہ فیصلہ بھی نہیں کرتا کہ جناب کا کونسا موقوف درست ھے اعتماد والا یا مشکوک والا۔۔
1:- امام ابو حنیفہ رح کو ثقہ تابعی شمار کیا(جنت کا راستہ صفحہ 4)
تضاد:- کسی ایک بھی صحابی سے ان کی ملاقات ثابت نہیں۔۔(رسالہ الحدیث 21/17)
2:-امام شیبانی رح کی توثیق کسی معتبر محدث سے ثابت نہیں ھے(حاشیہ جزءرفع الیدین صفحہ 34)
تضاد:- شیبانی رح کی توثیق ثابت ھے (الحدیث 28/55)
3:- ابوبکر بن عیاش عندالجمہور ضعیف اور کثیرالغط تھے(القول المتین صفحہ 30)
تضاد:- ابوبکر بن عیاش جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ و صدوق راوی ھے(الحدیث 54/28)
4:- شہربن حوشب میری تحقیق میں جمہور محدثین نے اسے ثقہ و صدوق قرار دیا ھے(الحدیث 5/22)
تضاد:- مگر جیسے ہی یہ راوی ترک رفع الیدین کی حدیث میں آیا تو ساتھ ہی نام نہاد محدث نے شوشہ چھوڑ دیا کہ "اس روایت کے راوی شہربن حوشب پر کافی کلام ھے(نورالعینین صفحہ 211)
5:- شریک نخعی ضعیف ھے(نورالعینین صفحہ 148 "حاشیہ جزءرفع الیدین صفحہ 48)
تضاد:- جمہور نے اس کی توثیق کی ھے وہ صحیح مُسلم وغیرہ کے راوی ھیں(مسلہ فاتحہ خلف الامام صفحہ 77)
6:- محمد بن جابر یمامی کے بارے میں نام نہاد محدث لکھتاھے کہ"بدحافظہ " اختلاط اور الحاق فی الکتب کی وجہ سے ضعیف و متروک قرار دیاھے (نور العینین صفحہ 138 اور الحدیث 55/23 پر لکھتا ھے کہ محمد بن جابر یمامی "لائی لگ" تھا)
تضاد:- اب محمد بن جابر یمامی میں نام نہاد محدث کا ایک شرم و حیاء اور انصاف کے خون کے بھرا کمال دیکھیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رح کےخلاف اسی جابر یمانی سے منسوب ایک روایت سے استدلال کرتے ھوئے لکھا ھے کہ;- محمد بن الیمانی خود کہتا تھا کہ "سرق ابوحنیفہ کتب حماد منی" یعنی ابوحنیفہ نے حماد کی کتابیں مجھ سے چرائی (الجرح والتعدیل و سندہ صحیح) معلوم ھوا کہ امام ابوحنیفہ مدلس تھے(نصرالباری صفحہ 241)اب اگر یہ جناب محدث زندہ ھوتے تو کوئی اس نام نہاد غیرمقلد محدث سے پوچھتا کہ محمد بن جابر آپ کے نزدیک تو اس قدر ضعیف"بدحافظہ " متروک" اختلاط اور لائی لگ تھا تو امام اعظم رح کے خلاف اس کی روایت کیسے آپ کے نزدیک "صحیح السند" بن گئی؟؟پھر اس روایت میں جو امام اعظم رح کے خلاف لکھی گی اس میں ایک روای ابراہیم بن یعقوب جوز جانی بھی ھے۔۔لیکن پھر بھی نام نہاد محدث صاحب نے لکھا "صحیح السند" جبکہ اسی جوز جانی کے بارے میں خود موصوف لکھتے ھیں کہ"متشدد تھے اور ناصبی ھونے کا الزام تھا(القول المتین صفحہ 43) اور رسالہ الحدیث 9/6 پر لکھتے ھیں "ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی المبتدع" یعنی بدعتی ھے۔۔
سبحان اللہ کیا کہنے نام نہاد محدث صاحب کہ جو اپنی پسند کے مطابق فیصلہ کرتے اور تسلیم کرتے ھیں۔۔
7:-ایک پر جرح کرتے ھوے لکھتے ھیں محدث صاحب کہ"مسلمہ بن قاسم بذات خود ضعیف ھے(الحدیث 35/16)
تضاد :- امام مسلمہ بن قاسم رح ایک مشہور محدث ھیں انہوں نے امام اعظم رح کے جلیل المرتبت شاگرد امام حسن بن زیاد رح کو ثقہ قرار دیا ھے "لسان المیزان جلد دوم صفحہ 350"" اب نام نہاد محدث کو آئمہ احناف سے خدا واسطے کا بیر تھا اسلیے وہ کیسے برداشت کر سکتے تھے کہ کوئی محدث امام حسن بن زیاد رح کی توثیق کرے اس لیے مسلمہ بن قاسم کو ہی ضعیف لکھ دیا ۔۔لیکن بات اسی پر ختم نہیں ھوئی نام نہاد محدث صاحب اپنے ایک پسندیدہ راوی "اسحاق بن ابراہیم الزبیدی رح" کو ثقہ ثابت کرنے کےلیے لکھتا ھے"مسلمہ (بن قاسم) نے کہا ثقۃ "(القول المتین  صفحہ 22) یہ جناب محدث صاحب کی محدثانہ علمی شان۔۔
8:- محمد بن اسحاق :اس کی سند ضعیف ھے(عبادات میں بدعات صفحہ 136 حاشیہ نمبر 2)
تضاد:- محمد بن اسحاق جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ' حسن الحدیث ھے(مسلہ فاتحہ خلف الامام صفحہ 42)....
جاری ھے

No comments:

Post a Comment