*ہم نماز عیدین اور وتر میں رفع یدین کیوں کرتے ہیں اور پنجگانہ فرض نمازوں میں رفع یدین کیوں نہیں کرتے*
🌹 *جواب1⃣*
عیدین اور وتر کے رفع یدین پر امت کا اجماع ھے۔اور پنجگانہ فرض نماز کے رفع یدین پر امت کا اجماع نہیں ھے۔بلکہ وہ منسوخ ھے۔(منسوخ ہونے کے دلائل دیکھیے صحیح مسلم۔سنن ترمذی،سنن ابوداود،سنن نسائی،مسند حمیدی،مصنف ابی عوانہ،اخبار الفقہا والمحدثیں،وغیرہ)
*عیدین اور وتر کے رفع یدین پر اجماع کے دلائل*
📝 *دلیل نمبر1:*
وَاتَّفَقُوْا عَلٰی رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی التَّکْبِیْرَاتِ۔
(مرقاۃ المفاتیح لعلی القاری: ج 3ص495 باب صلاۃ العیدین رحمۃ الامۃ فی اختلاف الائمۃ: ص63)
*ترجمہ: فقہاء کرام کا عیدین کی تکبیرات کے رفع یدین پر اتفاق ہے۔*
📝 *دلیل نمبر2:*
وَاَجْمَعُوْاعَلٰی اَنَّہُ یُرْفَعُ الْاَیْدِیْ فِی تَکْبِیْرِ الْقُنُوْتِ وَ تَکْبِیْرَاتِ الْعِیْدَیْنِ. (بدائع الصنائع للکاسانی: ج1ص484 ، رفع الیدین فی الصلوۃ)
*ترجمہ: فقہاء کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ وتروں میں قنوت کی تکبیر اور عیدین کی تکبیرات کے وقت رفع یدین کیا جائے۔*
فائدہ: پنجگانہ نمازوں میں رکوع کو جاتے، رکوع سے سر اٹھاتے اور تیسری رکعت کے شروع میں رفع یدین کرنا منسوخ اور ممنوع اور عیدین میں کیا جانے والا رفع یدین مشروع اور لازم ہے.
🌹 *جواب2⃣*
ہمارا رفع یدین ذکر والا ھے اور فریق مخالف کا بغیر ذکر والا۔
ارشاد خداوندی ہے:
🌼 القرآن - سورۃ نمبر 20 طه
آیت نمبر 14
*وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكۡرِىۡ ۞*
🌷 *ترجمہ:اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔*
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہم اس رفع یدین کے قائل ہیں جو ذکر کے ساتھ کیا جاتا ھے۔
رکوع اور سجدہ میں جانے کے لئے ہم ذکر یعنی تکبیر پڑھتے ہیں۔تو اس تکبیر کو تکبیر انتقال کہا جاتا ھے(منتقل ہونے کے لئے)۔اور جس رفع یدین کے ہم قائل ہیں جیسے وتر اور عیدین میں کیا جاتا ھے۔تو وہاں تکبیر انتقال کا رفع یدین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ ہم وہاں رفع یدین کے ساتھ الگ سے ذکر تکبیر کہتے ہیں۔تاکہ ہمارا رفع یدین زکر والا ہو۔اور لامذہب جو پنجگانہ فرض نماز میں رفع یدین کرتے ہیں وہ بغیر ذکر کے ہوتا ھے۔کیونکہ وہاں لامذہب جو تکبیر پڑھتے ہیں وہ تکبیر منتقل ہونے کے لئے ہوتی ھے نہ کہ رفع یدین کے لئے۔اس طرح ان کا رفع یدین بغیر زکر ادا ہوتا ھے۔
قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے:
🌼 وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیْ۔
🌷 *ترجمہ:اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔*
تو نماز کا وہ عمل جو خود ذکر یا مقرون بالذکر (ذکر سے ملا ہوا) ہو تو اس آیت کی رو سے مطلوب ہو گا اور اگروہ عمل خود ذکر یا مقرون بالذکر نہ ہو توغیر مطلوب اور قابلِ ترک ہو گا۔عیدین والے رفع یدین کے ساتھ ذکر یعنی اللہ اکبر ملا ہوتا ہے اس لیے یہ مطلوبِ شریعت ہے اور پنجگانہ نمازوں والے مذکورہ رفع یدین میں خالی حرکت ہوتی ہے ذکر نہیں ہوتا، اس لیے یہ غیر مطلوب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے۔
*جاری احناف میڈیا سروس*
🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻
🌹 *جواب1⃣*
عیدین اور وتر کے رفع یدین پر امت کا اجماع ھے۔اور پنجگانہ فرض نماز کے رفع یدین پر امت کا اجماع نہیں ھے۔بلکہ وہ منسوخ ھے۔(منسوخ ہونے کے دلائل دیکھیے صحیح مسلم۔سنن ترمذی،سنن ابوداود،سنن نسائی،مسند حمیدی،مصنف ابی عوانہ،اخبار الفقہا والمحدثیں،وغیرہ)
*عیدین اور وتر کے رفع یدین پر اجماع کے دلائل*
📝 *دلیل نمبر1:*
وَاتَّفَقُوْا عَلٰی رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی التَّکْبِیْرَاتِ۔
(مرقاۃ المفاتیح لعلی القاری: ج 3ص495 باب صلاۃ العیدین رحمۃ الامۃ فی اختلاف الائمۃ: ص63)
*ترجمہ: فقہاء کرام کا عیدین کی تکبیرات کے رفع یدین پر اتفاق ہے۔*
📝 *دلیل نمبر2:*
وَاَجْمَعُوْاعَلٰی اَنَّہُ یُرْفَعُ الْاَیْدِیْ فِی تَکْبِیْرِ الْقُنُوْتِ وَ تَکْبِیْرَاتِ الْعِیْدَیْنِ. (بدائع الصنائع للکاسانی: ج1ص484 ، رفع الیدین فی الصلوۃ)
*ترجمہ: فقہاء کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ وتروں میں قنوت کی تکبیر اور عیدین کی تکبیرات کے وقت رفع یدین کیا جائے۔*
فائدہ: پنجگانہ نمازوں میں رکوع کو جاتے، رکوع سے سر اٹھاتے اور تیسری رکعت کے شروع میں رفع یدین کرنا منسوخ اور ممنوع اور عیدین میں کیا جانے والا رفع یدین مشروع اور لازم ہے.
🌹 *جواب2⃣*
ہمارا رفع یدین ذکر والا ھے اور فریق مخالف کا بغیر ذکر والا۔
ارشاد خداوندی ہے:
🌼 القرآن - سورۃ نمبر 20 طه
آیت نمبر 14
*وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكۡرِىۡ ۞*
🌷 *ترجمہ:اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔*
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہم اس رفع یدین کے قائل ہیں جو ذکر کے ساتھ کیا جاتا ھے۔
رکوع اور سجدہ میں جانے کے لئے ہم ذکر یعنی تکبیر پڑھتے ہیں۔تو اس تکبیر کو تکبیر انتقال کہا جاتا ھے(منتقل ہونے کے لئے)۔اور جس رفع یدین کے ہم قائل ہیں جیسے وتر اور عیدین میں کیا جاتا ھے۔تو وہاں تکبیر انتقال کا رفع یدین کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بلکہ ہم وہاں رفع یدین کے ساتھ الگ سے ذکر تکبیر کہتے ہیں۔تاکہ ہمارا رفع یدین زکر والا ہو۔اور لامذہب جو پنجگانہ فرض نماز میں رفع یدین کرتے ہیں وہ بغیر ذکر کے ہوتا ھے۔کیونکہ وہاں لامذہب جو تکبیر پڑھتے ہیں وہ تکبیر منتقل ہونے کے لئے ہوتی ھے نہ کہ رفع یدین کے لئے۔اس طرح ان کا رفع یدین بغیر زکر ادا ہوتا ھے۔
قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے:
🌼 وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِذِکْرِیْ۔
🌷 *ترجمہ:اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔*
تو نماز کا وہ عمل جو خود ذکر یا مقرون بالذکر (ذکر سے ملا ہوا) ہو تو اس آیت کی رو سے مطلوب ہو گا اور اگروہ عمل خود ذکر یا مقرون بالذکر نہ ہو توغیر مطلوب اور قابلِ ترک ہو گا۔عیدین والے رفع یدین کے ساتھ ذکر یعنی اللہ اکبر ملا ہوتا ہے اس لیے یہ مطلوبِ شریعت ہے اور پنجگانہ نمازوں والے مذکورہ رفع یدین میں خالی حرکت ہوتی ہے ذکر نہیں ہوتا، اس لیے یہ غیر مطلوب ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے۔
*جاری احناف میڈیا سروس*
🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻
No comments:
Post a Comment