فیض احمد چشتی بریلوی نے فیس بوک پرایک پوسٹ لگائی ہے جس میں فتاوی رشیدیہ کی ایک ادھوری عبارت کا مطلب پوچھا ہے، ان کی پوسٹ ملاحظہ ہو:
”الحاصل امکان کذب سے مراد داخل کذب تحت قدرت باری تعالیٰ ہے
(فتاویٰ رشیدیہ ص ۹۶)
کوئی دیوبندی حضرات اس کا صحیح مفہوم بتا سکتا ہے لفظ بہ لفظ“(انتہیٰ)
فیض احمد چشتی بریلوی صاحب نے کس نیت سے اس عبارت کا مفہوم پوچھا ہے وہ تو مجھے معلوم نہیں ، خیر میں اس عبارت سے متعلق کچھ باتیں فیض احمد چشتی صاحب کی خدمت میں پیش کرتا ہوں اس امید کے ساتھ کہ تعصب کی نگاہ سے نہیں دیکھیں گے
فیض احمد چشتی بریلوی صاحب ! ایسا لگتا ہے کہ آپ نے اس عبارت کے اگلے پچھلے حصے کو نہیں پڑھا ہے، اگر پڑھا ہوتا تو اس کا مفہوم آپ فیس بوک پر کسی سے نہ پوچھتے، کیونکہ جہاں یہ عبارت لکھی ہے اسی کے آگے اس عبارت کا مفہوم بھی بہت واضح انداز میں لکھا ہوا ہے۔
`
میں فتاوی رشیدیہ سے بعینہ اس عبارت کے اگلے پچھلے حصے کے ساتھ نقل کرتا ہوں:
”واضح ہوکہ امکان کذب کے جو معنیٰ آپ نے سمجھے ہیں وہ تو بالاتفاق مردود ہیں یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف وقوع کذب کا قائل ہوناباطل ہے اور خلاف ہے نص صریح ۔۔۔۔۔۔کے ، وہ ذات پاک مقدس ہے شائبہ نقص کذب وغیرہ سے،رہا خلاف علماء کا جو دربار ہ وقوع وعدم وقوع خلاف وعید ہے جس کو صاحب براہین قاطعہ نے تحریر کیا ہے وہ در اصل کذب نہیں صورت کذب ہے اس کی تحقیق میں طول ہے،الحاصل امکان کذب سے مراد دخول کذب تحت قدرت باری تعالیٰ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جووعدہ وعید فرمایا ہے اس کے خلاف پر قادر ہے اگرچہ وقوع اس کا نہ ہو،امکان کو وقوع لازم نہیں ؛بلکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شئی ممکن بالذات ہو اور کسی وجہ خارجی سے اس کو استحالہ لاحق ہواہو“
(فتاویٰ رشیدیہ ص ۲۳۷)
دیکھئے ! اس عبارت میں بہت واضح الفاظ میں اس عبارت کا مفہوم لکھا ہے جو فیض احمد چشتی بریلوی صاحب نے پوچھاہے۔
فیض احمد چشتی بریلوی صاحب! اگر آپ کو صرف اس عبارت کا مفہوم ہی پوچھنا تھا تو مفہوم اسی عبارت کے اگلے پچھلے حصے سے میں نے لکھ دیا ہے
اور اگر اس عبارت پر کوئی حکم لگانا مقصود ہے جیسا کہ آپ کی اس پوسٹ پر آپ کی جماعت کے ایک صاحب وسیم حنفی ازہری نامی نے کمینٹ کیا ہےکہ ”اس کی عبارت سے صاف ظاہر ہے گستاخی“ اگر آپ کو بھی اسی طرح گستاخی وغیرہ کا کوئی حکم لگانا مقصود ہے تو آپ اپنے اعلیحضرت سمیت پوری دنیائے بریلویت کے ایمان کی فکر کیجئے
کیونکہ یہ عبارت قطب الاقطاب حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کی نہیں ہے؛ بلکہ حضرت حاجی امدادللہ تھانوی مہاجر مکی ؒ کی ہے، جیسا کہ فتاویٰ رشیدیہ میں یہ عنوان لکھا ہواہے
”نقل خط حضرت سیدنا حاجی امدادللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہاجر مکہ مکرمہ زاداللہ شرفہ در مسئلہ امکان کذب برفع شبہات مولوی احمد خانصاحب رامپوری“
در اصل حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب 'براہین قاطعہ' پر رامپور کے مولوی نذیر احمد خانصاحب نے کچھ شبہات وارد کئے تھے، تو حضرت حاجی امداداللہ صاحب ؒ نے ایک خط کے ذریعہ ان شبہات کے جواب دئے تھے، انہی شبہات میں سے ایک 'شبہ' مسئلہ امکان کذب' بھی تھا، اس شبہ کا حاجی صاحبؒ نے جو جواب دیا تھا اسی جواب کو فتاوی رشیدیہ میں نقل کیا گیاہے
جب یہ بات ثابت ہو گئی کی جس عبارت کا مفہوم فیض احمد چشتی صاحب بریلوی نے پوچھا ہے اور جس پر وسیم حنفی ازہری بریلوی نے گستاخی کا حکم لگایا ہے، اور سیف رضا صاحب نے کوئی نکیر نہیں کی ہے وہ عبارت حضرت حاجی امداداللہ صاحبؒ کی ہےتو اس عبارت کی وجہ سےگستاخی وغیرہ کا حکم حضرت حاجی صاحب پر لگے گا نہ کہ ناقل (حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ) پر
اب اگر فیض احمد چشتی بریلوی صاحب وسیم حنفی ازہری بریلوی سے اتفاق رکھتے ہوئے (بلکہ اتفاق کیا ہے) اس عبارت کو گستاخانہ عبارت مانتے ہیں تو پھر حضرت حاجی صاحبؒ پرگستاخی کا حکم لگائیے
مگر یہ بات بھی رکھئے کہ آپ کے پیشوا جناب مولوی احمد رضا خان صاحب نے حضرت حاجی صاحبؒ کو مسلمان مانا ہے، جیسا کہ مولوی احمد رضا خان صاحب نے ”تمہید ایمان“ میں “ ۹/ حضرات کے نام لے لے کر اس بات کی تردید کی ہے کہ میں نے ان حضرات کو کافر نہیں کہا ، لوگوں نے مجھ پر بہتان باندھا ہے کہ میں نے ان کو کافر کہا ہے، ان ۹/ حضرات میں سے حضرت حاجی امداداللہ صاحب ؒ کو بھی شمار کیا ہے
تو حاجی صاحبؒ فیض احمد چشتی بریلوی اور وسیم حنفی ازہری بریلوی کے بقول گستاخ ٹھہرتے ہیں اور ان کے پیشوا مولوی احمد رضاخاں صاحب حاجی صاحب ؒ کو مسلمان مانتے ہیں
حالانکہ یہ اصول مُسَلَّم ہے کہ گستاخ کو مسلمان ماننے والا بھی اسی کی طرح ہوتا ہے، تو اب مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کا بھی ایمان گیا اور جتنے بریلوی مولوی احمد رضاخاںصاحب کو مسلمان مانتے ہیں بشمول فیض احمد چشتی بریلوی سب کا ایمان گیا
فیض احمد چشتی بریلوی صاحب ! اب کوئی سوال کرنے سے پہلے کلمۂ اسلام پڑھ کر اپنے ایمان کی تجدید کرو، اور مولوی احمد رضاخاں صاحب بریلوی کو لات مار کر علماء اہل سنت و جماعت یعنی علمائے دیوبند کی جاعت میں شامل ہو جائیے



No comments:
Post a Comment