مودودی صاحب کے نزدیک بغیر وضو کے سجدہ تلاوت
تمام علمأء امت جمہور کے نزدیک سجدہ تلاوت کے لئے نماز کی شرطیں ہیں۔ یعنی وضو بھی
شرط ہے۔ ابن عمرؓ کا فتویٰ فتح الباری وغیرہ میں موجو د ہے: ‘’ لا یسجد الرجل الا وھو طاھر’’ ( فتح الباری، ج۲،ص۴۵۷)ترجمہ: کوئی آدمی بلا وضو سجدہ نہ کرے۔ آج تک بلا وضو کے سجدہ کرنے کا کوئی قائل نہیں ہوا ہے۔مگر مودودی صاحب لکھتے ہیں " سجدہ کے لئے جمہور انہیں شرائط کے قائل ہیں جو نماز کی شاطیں ہیں، یعنی با وضو ہونا،قبلہ رخ ہونا اور نماز کی طرح سجدہ میں زمین پر سر رکھنا لیکن جتنی بھی احادیث سجدہ تلاوت کے باب میں ہم کو ملی ہیں ان میں کہیں ان شرطوں کے لئے کوئی دلیل موجود نہیں ہے ان سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ آیت سجدہ سنکر جو شخص جس حال میں بھی ہو جھک جائے خواہ باوضو ہو یا نہ، خواہ زمین پر سر رکھنے کا موقع ہو یا نہ ہو"۔(تفہیم القرآن،ج۲،ص۱۱۶،سورۃ اعراف)

No comments:
Post a Comment