عنوان: کیا عشاء کی نماز سے قبل چار رکعت سنت ثابت ہیں؟
سوال: محترم مفتی صاحب! السلام علیکم ورحمتہ اللہْ وبرکاتہ، کیا عشاء سے پہلے چار رکعت سنت ثابت ہے؟ حدیث شریف میں اس کا ذکر ہے؟
جواب: عشاء سے قبل چار رکعت سنت غیر مؤکدہ کا ذکر صراحت کے ساتھ کسی مرفوع روایت میں نہیں آیا، البتہ بعض روایات میں عشاء سے قبل نوافل پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔
وہ روایات درج ذیل ہیں:
صحیح بخاری میں ہے:
"عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ المُزَنِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلاَةٌ، ثَلاَثًا لِمَنْ شَاءَ".
(صحیح البخاری: رقم ۶۲۴)
(وکذا فی صحیح المسلم: ۱/ ۲۷۸)
ترجمہ:
حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریمﷺنے تین مرتبہ یہ اِرشاد فرمایا: ہر دو اذانوں(یعنی اذان و اِقامت)کے درمیان نماز ہے،جو پڑھنا چاہے۔
"عن سعيد بن جبير : كانوا يستحبون أربع ركعات قبل العشاء الآخرة".
(قیام اللیل لمحمد بن نصر الروزی: ۵۸)
ترجمہ:
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: پہلے بزرگ (یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین و تابعین رحمہم اللہ) عشاء کی نماز سے قبل چار رکعت پڑھنے کو مستحب سمجھتے تھے۔
مذکورہ بالا روایات سے استدلال کرتے ہوئے فقہائے امت نے عشاء سے قبل چار رکعت کو سنت غیر مؤکدہ قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
لما قال العلامہ ابراہیم حلبیؒ:
وأما الأربع قبلہا فلم یذکر في خصوصہا حدیث، لکن یستدل لہ بعموم ما رواہ الجماعۃ من حدیث عبد اللّٰہ بن مغفل أنہ علیہ الصلاۃ والسلام قال: "بین کل أذانین صلاۃ بین کل أذانین صلاۃ٬ ثم قال في الثالثۃ: لمن شاء".
فہٰذا مـع عدم المـانع من التنفل قبلہا یفید الاستحباب، لکن کونہا أربعاً لیمشي علی قول أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ؛ لأنہا الأفضل عندہ، فیحمل علیہا لفظ الصلاۃ حملاً للمطلق علی الکامل ذاتاً ووصفاً".
(حلبي کبیر: ۳۸۵)
(وفی الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۳۰۰ رقم: ۲۴۸۹)
وفی المحیط البرھانی:
"یجب أن یعلم أن التطوع قبل الفجر رکعتان، والتطوع قبل الظہر أربع رکعات، وبعد الظہر رکعتان، وأما قبل العصر، فإنہ تطوع بأربع رکعات، والتطوع بعد المغرب رکعتان، وأما التطوع قبل العشاء بأربع رکعات فحسن، والتطوع بعدہا رکعتان".
(المحیط البرہاني، کتاب الصلاۃ، الفصل الحادي عشر في التطوع قبل الفرض وبعدہ، ۲/ ۲۳۲، رقم: ۱۶۳۶-۱۶۴۱ ط: المجلس العلمي بیروت)
واﷲ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
No comments:
Post a Comment