رضاخانیت میں گائے کے پیشاب کی ملاوٹ شدہ مٹھائی کھانا جائز ہے
رضاخانی مناظر عبدالرحیم سکندری لکھتا ہے کہ۔
*سوال:ہندو تہوار ہولی یا دیوالی میں اپنے استاد و حاکم اور نوکر کو کھیلیں یا پوری اور کچھ کھانا بطور تحفہ بھیجتے ہیں ان چیزوں کا لینا اور کھانااستاد حاکم و نوکر مسلمان کو درست ہے یا نہیں۔
جواب:درست ہے۔(فتاوی رشیدیہ 488)
قارئین کو معلوم ہو کہ ہندو دھرم میں گئو ماتا کا پیشاب اور گوبر پاک اور متبرک ہے۔گوبر سے باورچی خانہ کو لیپ کر پاک کرتے ہیں اور کھانے پینے کی اشیا میں گئو ماتاکا پیشاب چھڑک کر ملاکر متبرک بناتے ہیں اور رشید احمد گنگوہی اپنے پیروکاروں کو ان کی اشیا لیکر کھانے پینے کی ترغیب دے رہا ہے ۔کسی نے کیا خوب کہا ہے
اذا کان الغراب دلیل قوم سیھدیھم الی الارض الجیائف( الفتح المبین72 73)
اب ہولی دیوالی کی مٹھائی کھانے پر بانی رضاخانیت کیا فرماتے ہیں وہ بھی ملاحظہ کریں۔۔
عرض:کافر ہولی دیوالی میں مٹھائی وغیرہ بانٹتے ہیں مسلمانوں کو لینا جائز ہے یا نہیں۔
ارشاد:اس روز نہ لے۔ہاں اگلے روز دے تو لے لے نہ یہ سمجھ کر کہ ان کے خبثا کے تہوار کی مٹھائی ہے۔بلکہ مال موذی نصیب غازی سمجھے(ملفوضات اعلی حضرت ص 163)
معلوم ہوا رضاخانی دین میں گائے کے پیشاب چھڑکی ہوئی مٹھائی کھانا جائز ہے۔
No comments:
Post a Comment