❌ دشمنانِ صحابہ رضی کی منافقت کا انوکھا انداز ❌
آذان عثمانی پہ اہلحدیث رجسٹرڈ اور قادیانیوں کے مؤقف کا مکمل رد.
قارئین کرام مسلمان ہونے کے ناطے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کا پابند ہونا ہم پہ لازم ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
✅میرے بعد ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کی اتباع کرنا✅
درج بالا فرمان کا مطلب یہ نہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ جو متفقہ فیصلہ کریں اس کی اتباع کرنا بلکہ مطلب یہ ہے کہ میرے بعد جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنیں تو صدیق رضی اللہ عنہ کی اتباع کی جاے صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد جب فاروق اعظم رضی اللہ عنہ خلیفہ بنیں تو فاروق رضی اللہ عنہ کی اتباع کی جاے.
مذید ایک جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوط پکڑنا (ترمذی، سنن ابی داؤد، ابن ماجہ وغیرہ)
یہاں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب وہی ہے جو اوپر بیان کیا گیا
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پھر عمر رضی اللہ پھر عثمان رضی اللہ عنہ پھر علی رضی اللہ عنہ کوئی طریقہ جاری کرتے ہیں تو اس طریقہ کو مضبوط پکڑو یعنی اپنا لو.
خلاصہ یہ کہ فرمان رسول کے تحت خلفا راشدین کا جاری کردہ عمل بھی دراصل سنت ہی ہے.
⬅️آج ہم خلفاء راشدین کے طریقوں میں سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے طریقہ جمعہ کی زائد آذان پہ رافضیوں کے اعتراضات کا منہ توڑ جواب دیں گے.
💢 بخاری شریف کی حدیث ہے کہ
" عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب لوگوں کی تعداد بڑھ گئ تو عثمان رضی اللہ عنہ نے جمعہ کی تیسری آذان کہنے کا حکم دیا پس وہ زورا کے مقام پر کہی جاتی اور یہ آذان معمول بن گئ (یعنی جاری ہو گئ)" 💢
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور بعد کے آنے والے تمام خلفاء نے آذان عثمانی کو مضبوطی سے پکڑ لیا یعنی عمل شروع کر دیا 14 سو سال تک مسلسل اسی آذان پہ مسلمان پابند رہے پھر برصغیر پاک و ہند میں انگریز نے اسلام مخالف 2 فتنے پیدا کیے جنہوں نے پہلی بار آذان عثمانی کا نا صرف اعلانیہ رد کیا بلکہ ان کے بعض علما نے اسے بدعت تک قرار دے دیا.
بدعت قرار دینے والوں میں مرزا ملعون کے علاوہ محمد جونا گڑھی اور ناصر الدین البانی شامل ہیں.
(سکین پیجز مطالبہ پہ پیش کیے جائینگے)
🔴 آذانِ عثمانی کے خلاف اعتراضات اور ان کا جواب 🔴
⬅️ #اعتراض_نمبر1
سنتِ نبوی تو صرف ایک ہی آذان ہے اس کے مقابلے میں صحابہ کی سنت کو ترجیح نہیں دی جاے گی.
(فتاوی ستاریہ جلد 1 پیج 114)
#الجواب
ان رافضیوں سے کوئی پوچھے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والی آذان کو ختم کر کے کوئی نئ آذان رائج کی گئ ہے جو یہ اعتراض لگایا گیا کہ سنت نبوی کے مقابلے میں صحابہ کی سنت کو ترجیح نہیں دی جاے گی؟
یہاں مقابلہ کیسا؟
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا کہ میرے خلفا راشدین کی سنت کو بھی مضبوط پکڑنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والی آذان بھی ویسے ہی موجود ہے ختم نہیں کی گئ تو پھر وہ کونسی چیز ہے جس نے نبی کے حکم کے خلاف تم لوگوں کو اعتراض کرنے پہ مجبور کیا؟
#الجواب2 اگر زائد آذان کہنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا مقابلہ ہے تو نبی نے نماز تراویح کی جماعت 3 دن کروائی عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پورا ماہ جماعت کا حکم دیا یہاں نبی کی سنت کے مقابلے کا بہانہ کیوں نہیں بناتے؟
کیوں پورا ماہ نماز تراویح جماعت سے پڑھتے ہو؟
اگر جواب یہ ہے کہ تراویح کی جماعت نبی سے ثابت ہے اس لیے پورا ماہ جماعت کرواتے ہو تو آذان بھی نبی سے ثابت ہے حضرت عثمان نے اسی ثبوت پہ ایک زائد کا حکم نافذ کیا.
⬅️ #اعتراض_نمبر2
عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ آذان مسجد سے باہر دلوائی اس لیے اگر کوئی مسجد سے باہر دیتا ہے تو درست ہے مسجد کے اندر درست نہیں ہے
#الجواب_ اگر آذان عثمانی مسجد کے اندر دینا درست نہیں تو کیا عام پنجگانہ آذانیں مسجد کے اندر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے ثابت ہیں؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تو باقی عام پنجگانہ آذانیں جنہیں آذان بلالی کہا جاتا ہے وہ بھی مسجد کے اندر نہیں دی جاتی تھیں بلکہ مسجد سے باہر دیوار پہ چھت پہ یا کسی اونچی جگہ سے دی جاتی تھیں تو تم رافضی صرف آذان عثمانی کو کیوں چھوڑتے ہو باقی آذانوں کو بھی چھوڑ دو؟
⬅️ #اعتراض_نمبر3
آذان عثمانی ایک ضرورت کے تحت تھی ورنہ اسے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ بھی کہلواتے. اب ضرورت سپیکر سے پوری ہو جاتی ہے.
#الجواب
اگر ضرورت کے تحت سنت کو ترک کیا جا سکتا ہے تو رافضی جواب دیں
مسواک کا مقصد منہ کی صفائی ہے تو ٹوتھ پیسٹ کے آ جانے سے مسواک والی سنت چھوڑ دینی چاہیے؟
مسواک شہروں میں ملتی بھی نہیں جبکہ ٹوتھ پیسٹ آسانی سے دستیاب ہے
جواب پلیز
رافضیوں کی ایک قسم انگریز نے رجسٹرڈ کی تھی اس رجسٹرڈ قسم کے Abdul Mateen محلہ نامی نے آذان عثمانی کے رد پہ جواز یہ پیش کیا کہ دیوبند والے بھی باقی آذانوں کو مکروہ کہتے ہیں
تو رافضیوں کی اس قسم والوں کو جواب یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی الحمدللہ تمام آذانوں کے پابند ہیں ہماری مساجد میں تمام آذانیں دی جاتی ہیں.
مکروہ اس وجہ سے کہا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہ آذانیں مسجد کے اندر نہیں ہوتی تھیں بلکہ باہر کسی اونچی جگہ سے دی جاتی تھیں تاکہ آواز دور تک پہنچ سکے چونکہ اب لاؤڈ-اسپیکر آگۓ جنہیں اونچی جگہ پہ نصب کر کے مقصد حل کر لیا جاتا ہے
ہاں البتہ جہاں لاؤڈ-اسپیکر نہیں ہوتے وہاں اہل سنت والجماعت دیوبند والے مسجد کے اندر آذان کے قائل بھی نہیں وہاں باہر صحن میں یا کسی دوسری مناسب جگہ پہ آذان دی جاتی ہے کسی آذان کو بھی رد نہیں کیا جاتا یا چھوڑا نہیں ہے
الحمدللہ
No comments:
Post a Comment