🎩بریلویوں سے کچھ توضیحات درکار ہیں⬇⬇⬇
💚جاء الحق میں مفتی احمد یار لکھتے ہیں
"چونکہ ہر چیز اپنی "غیر جنس" سے نفرت کرتی ہے اس لئے فرمایا گیا اے کفار
گھبراؤ نہیں میں تمھاری جنس سے ہوں یعنی بشر ہوں۔شکاری جانوروں کی سی آواز نکال کے شکار کرتا ہے۔"
💢ہر چیز اپنی غیر جنس سے نفرت کرتی ہے۔یہ جملہ بتا رہا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کفار کی جنس اور نوع الگ تھی۔کفار کو تو بریلوی بشر مانتے ہیں۔اس کا صاف مطلب ہے کہ نبی علیہ السلام کو بشر نہیں بلکہ بشر کا "غیر جنس" مانتے ہیں۔
یہ ملین ڈالر کا سوال ہے اور غیر جنس کا لفظ پکار پکار کے گواہی دے رہا ہے کہ کفار اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جنس(نوع) الگ الگ تھی
🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥
💢دوسرا قرینہ یہ ہے کہ جیسے شکاری جانوروں کو دھوکا دینے کیلئے جانوروں جیسی آواز نکالتا ہے اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کفار کے"غیر جنس" تھے کفار کو دھوکا دینے کیلئے خود کو بشر کہا۔معاذ اللہ
💥یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہ صریح دھوکے اور فراڈ کا الزام ہے
🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥
💢تیسرا قرینہ یہ مثال ہے کہ طوطے کو جیسے دھوکہ دینے کیلئے سامنے آئنہ رکھ کے آئینے کے پیچھے سے بولا جاۓ تاکہ طوطا سمجھے یہ میرا ہم جنس ہی بول رہا ہے
یہ مثال بھی بتا رہی ہے کہ جیسے طوطے کو آدمی دھوکہ دیتا ہے کہ اور اسے ہم جنس کے بولنے کا تاثر دیتا ہے اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو کفار کے "غیر جنس" تھے دھوکا دینے کیلئے سامنے بشریت کا آئینہ دکھاتے اور پیچھے وہی "غیر جنس" ہوتی۔
معاذ اللہ
💢ساری مثالیں احمد یار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دھوکے باز۔فریبی۔جھوٹا اور دوغلا ثابت کرنے کیلئے لایا۔معاذ اللہ
استغفراللہ
🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥🚥
بریلوی ان اعتراضات کی معقول توضیح کر کے احمد یار کا دامن صاف کریں ورنہ یہ اپنے ہی فتوے سے کافر ہے
No comments:
Post a Comment