علم غیب کے بارے میں ایک سخت ضعیف روایت
اس کے بنیادی راوی ابو مہدی سعید بن سنان الشامی سخت مجروح راوی ہے۔
امام بخاری نے فرمایا: "منکر الحدیث" (کتاب الضعفاء بتحقیق زبیر علی زئی: 132 ص 48)
امام نسائی نے فرمایا: "متروک الحدیث" (کتاب الضعفاء للنسائی : 268)
امام دارقطنی نے اسے ضعفاء و متروکین میں ذکر کیا۔ (الضعفاء و المتروکون: 270)
امام ابو حاتم الرازی نے اسے ضعیف الحدیث منکر الحدیث قراردیا اور فرمایا: "اس نے ابو الزاہریہ عن کثیر بن مرہ عن ابن عمر کی سند سے تیس (30) منکر روایتیں بیان کی ہیں۔" (الجرح و التعدیل: 28/4 ت 114)
امام مسلم نے فرمایا : "منکر الحدیث" (کتاب الکنیٰ ص 109 (185) مخطوط مصور)
حافظ زہبی نے فرمایا: "متروک متھم" (المغنی فی الضعفاء 402/1 ت 2411)
حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا: "متروک" (تقریب التہذیب : 2333)
اس جم غفیر کے مقابلے میں صدقہ بن خالد سے مروی ہے کہ "اور وہ ثقہ پسندیدہ تھا۔" (الجرح والتعدیل: 28/4)
اس قول کی سند میں "صاحب لی من بنی تمیم" نامعلوم ہے اور نامعلوم کی توثیق اصول حدیث کی رو سے معتبر نہیں۔
حافظ نور الدین الہیثمی نے ابو مہدی کے بارے میں فرمایا: "وہ سخت ضعیف ہے اور بعض سے اس کی توثیق منقول ہے اور (یہ) صحیح نہیں۔ " (مجمع الزوائد 127/5)
اس روایت میں دوسری علت قادحہ یہ ہے کہ بقیہ بن ولید صدوق مدلس راوی ہیں اور یہ روایت عن سے ہے۔ اور غیر صحیحین میں مدلس کی عن والی روایت ضعیف اور مردود ہوتی ہے۔
اس کے بنیادی راوی ابو مہدی سعید بن سنان الشامی سخت مجروح راوی ہے۔
امام بخاری نے فرمایا: "منکر الحدیث" (کتاب الضعفاء بتحقیق زبیر علی زئی: 132 ص 48)
امام نسائی نے فرمایا: "متروک الحدیث" (کتاب الضعفاء للنسائی : 268)
امام دارقطنی نے اسے ضعفاء و متروکین میں ذکر کیا۔ (الضعفاء و المتروکون: 270)
امام ابو حاتم الرازی نے اسے ضعیف الحدیث منکر الحدیث قراردیا اور فرمایا: "اس نے ابو الزاہریہ عن کثیر بن مرہ عن ابن عمر کی سند سے تیس (30) منکر روایتیں بیان کی ہیں۔" (الجرح و التعدیل: 28/4 ت 114)
امام مسلم نے فرمایا : "منکر الحدیث" (کتاب الکنیٰ ص 109 (185) مخطوط مصور)
حافظ زہبی نے فرمایا: "متروک متھم" (المغنی فی الضعفاء 402/1 ت 2411)
حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا: "متروک" (تقریب التہذیب : 2333)
اس جم غفیر کے مقابلے میں صدقہ بن خالد سے مروی ہے کہ "اور وہ ثقہ پسندیدہ تھا۔" (الجرح والتعدیل: 28/4)
اس قول کی سند میں "صاحب لی من بنی تمیم" نامعلوم ہے اور نامعلوم کی توثیق اصول حدیث کی رو سے معتبر نہیں۔
حافظ نور الدین الہیثمی نے ابو مہدی کے بارے میں فرمایا: "وہ سخت ضعیف ہے اور بعض سے اس کی توثیق منقول ہے اور (یہ) صحیح نہیں۔ " (مجمع الزوائد 127/5)
اس روایت میں دوسری علت قادحہ یہ ہے کہ بقیہ بن ولید صدوق مدلس راوی ہیں اور یہ روایت عن سے ہے۔ اور غیر صحیحین میں مدلس کی عن والی روایت ضعیف اور مردود ہوتی ہے۔
امام بخاری نے فرمایا: "منکر الحدیث" (کتاب الضعفاء بتحقیق زبیر علی زئی: 132 ص 48)
امام نسائی نے فرمایا: "متروک الحدیث" (کتاب الضعفاء للنسائی : 268)
امام دارقطنی نے اسے ضعفاء و متروکین میں ذکر کیا۔ (الضعفاء و المتروکون: 270)
امام ابو حاتم الرازی نے اسے ضعیف الحدیث منکر الحدیث قراردیا اور فرمایا: "اس نے ابو الزاہریہ عن کثیر بن مرہ عن ابن عمر کی سند سے تیس (30) منکر روایتیں بیان کی ہیں۔" (الجرح و التعدیل: 28/4 ت 114)
امام مسلم نے فرمایا : "منکر الحدیث" (کتاب الکنیٰ ص 109 (185) مخطوط مصور)
حافظ زہبی نے فرمایا: "متروک متھم" (المغنی فی الضعفاء 402/1 ت 2411)
حافظ ابن حجر العسقلانی نے فرمایا: "متروک" (تقریب التہذیب : 2333)
اس جم غفیر کے مقابلے میں صدقہ بن خالد سے مروی ہے کہ "اور وہ ثقہ پسندیدہ تھا۔" (الجرح والتعدیل: 28/4)
اس قول کی سند میں "صاحب لی من بنی تمیم" نامعلوم ہے اور نامعلوم کی توثیق اصول حدیث کی رو سے معتبر نہیں۔
حافظ نور الدین الہیثمی نے ابو مہدی کے بارے میں فرمایا: "وہ سخت ضعیف ہے اور بعض سے اس کی توثیق منقول ہے اور (یہ) صحیح نہیں۔ " (مجمع الزوائد 127/5)
اس روایت میں دوسری علت قادحہ یہ ہے کہ بقیہ بن ولید صدوق مدلس راوی ہیں اور یہ روایت عن سے ہے۔ اور غیر صحیحین میں مدلس کی عن والی روایت ضعیف اور مردود ہوتی ہے۔

No comments:
Post a Comment