حضرت آدم کا مقام و مرتبہ بریلوی کی کتابوں میں
حضرت آدم کا مقام و مرتبہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1) بریلوی جماعت کے حکیم الامت احمد یار خان نعیمی لکھتے ہیں:
"جب کبھی حضور علیہ السلام کسی سے بے توجہی فرما لیں تو وہ بد بخت بنتا ہے اور گناہ کرتا ہے، حضرت آدم سے خطا کا ہونا اسی سبب سے ہوا کہ توجہ محبوب علیہ السلام کچھ ہٹ گئی تھی۔"
(شان حبیب الرحمٰن، ص177)
اس اقتباس میں بریلوی جماعت کے حکیم الامت نے حضرت آدم کی صریح گستاخی کر رکھی ہے۔ چنانچہ صاف لکھا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ کسی سے ہٹ جائے تو وہ بد بخت بن جاتا ہے اور گناہ کرتا ہے۔ بعد میں صاف کہا کہ حضرت آدم سے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ ہٹی تھی گویا وہ بھی بد بخت ٹھہرے اور گناہ کیا۔
2) مشہور صوفی بزرگ سلطان باہو نے لکھا:
"جبکہ آدم علیہ السلام کی ذلت شہوت کی وجہ سے تھی۔"
(اسرارِ قادری، ص60)
3) سلطان باہو نے اپنی ایک اور کتاب میں لکھا:
"چنانچہ اصحاب کہف کا کتا (نیکیوں کی محبت کے باعث) آدم کے مرتبہ کو پہنچ گیا۔ "
(طرفۃ العین، ص12)
یہ صریح توہین آمیز اور گستاخانہ عبارات پر مبنی کتابیں پاکستان میں سرعام چھپ رہی ہیں، بک رہی ہیں اور ان کے لکھنے والے بڑے بڑے اسلامی بزرگ ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔ اس کے مقابلے میں جیسے ہی کسی عام آدمی سے کوئی لغزش ہو جائے یا کوئی غیر مسلم ذرا سی کوتاہی کا شکار ہو جائے تو منافقانہ رویہ اپناتے ہوئے غیرت و حرمت رسول کے نعرے لگا کر مرنے مارنے کا ڈھونگ شروع کر دیا جاتا ہے۔ یہ حرمت و غیرت رسول کا نہیں صرف کمزوروں کو دبانے کا مسئلہ ہے۔
(شان حبیب الرحمٰن، ص177)
اس اقتباس میں بریلوی جماعت کے حکیم الامت نے حضرت آدم کی صریح گستاخی کر رکھی ہے۔ چنانچہ صاف لکھا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ کسی سے ہٹ جائے تو وہ بد بخت بن جاتا ہے اور گناہ کرتا ہے۔ بعد میں صاف کہا کہ حضرت آدم سے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہ ہٹی تھی گویا وہ بھی بد بخت ٹھہرے اور گناہ کیا۔
2) مشہور صوفی بزرگ سلطان باہو نے لکھا:
"جبکہ آدم علیہ السلام کی ذلت شہوت کی وجہ سے تھی۔"
(اسرارِ قادری، ص60)
3) سلطان باہو نے اپنی ایک اور کتاب میں لکھا:
"چنانچہ اصحاب کہف کا کتا (نیکیوں کی محبت کے باعث) آدم کے مرتبہ کو پہنچ گیا۔ "
(طرفۃ العین، ص12)
یہ صریح توہین آمیز اور گستاخانہ عبارات پر مبنی کتابیں پاکستان میں سرعام چھپ رہی ہیں، بک رہی ہیں اور ان کے لکھنے والے بڑے بڑے اسلامی بزرگ ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔ اس کے مقابلے میں جیسے ہی کسی عام آدمی سے کوئی لغزش ہو جائے یا کوئی غیر مسلم ذرا سی کوتاہی کا شکار ہو جائے تو منافقانہ رویہ اپناتے ہوئے غیرت و حرمت رسول کے نعرے لگا کر مرنے مارنے کا ڈھونگ شروع کر دیا جاتا ہے۔ یہ حرمت و غیرت رسول کا نہیں صرف کمزوروں کو دبانے کا مسئلہ ہے۔



No comments:
Post a Comment