*🔴غیر مقلدین کے اعتراض کا جواب کہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کوئ کتاب نہیں لکهی ، اور فقہ حنفی کے مسائل لوگوں نے بعد میں ان کی طرف منسوب کرلیئے هیں؟*
🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻
💎 *جواب* 🔹اهل علم کے نزدیک یہ وسوسہ بهی باطل وفاسد هے ، اور تارعنکبوت سے زیاده کمزور هے ، اور یہ طعن تواعداء اسلام بهی کرتے هیں۔ 🎯منکرین حدیث کہتے هیں کہ حضورصلی الله علیہ وسلم نےخود اپنی زندگی میں احادیث نہیں لکهیں لهذا احادیث کا کوئ اعتبارنہیں هے۔ اسی طرح منکرین قرآن کہتے هیں کہ حضورصلی الله علیہ وسلم نےخود اپنی زندگی میں قرآن نہیں لکهوایا لہذا اس قرآن کا کوئ اعتبارنہیں هے. 🎯فرقہ اهل حدیث کے جہلاء نے یہ وسوسہ منکرین حدیث اور شیعہ سے چوری کرکے امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے بغض کی وجہ سے یہ کہ دیا کہ انهوں نے توکوئ کتاب نہیں لکهی لہذا ان کی فقہ کا کوئ اعتبار نہیں هے ۔ ☀یاد رکهیں کسی بهی آدمی کے عالم وفاضل وثقہ وامین هونے کے لیئے کتاب کا لکهنا ضروری نہیں هے ، اسی طرح کسی مجتهد امام کی تقلید واتباع کرنے کے لیئے اس امام کا کتاب لکهنا کوئ شرط نہیں هے ، بلکہ اس امام کا علم واجتهاد محفوظ هونا ضروری هے ، اگرکتاب لکهنا ضروری هے تو خاتم الانبیاء صلی الله نے کون سی کتاب لکهی هے ؟ اسی طرح بے شمار ائمہ اور راویان حدیث هیں ، مثال کے طور پر امام بخاری اور امام مسلم کے شیوخ هیں کیا ان کی حدیث و روایت معتبر هونے کے لیئے ضروری هے کہ انهوں نے کوئ کتاب لکهی هو ؟ اگر هر امام کی بات معتبر هونے کے لیئے کتاب لکهنا ضروری قرار دیں تو پهر دین کے بہت سارے حصہ کو خیرباد کہنا پڑے گا ،
💥لہذا یہ وسوسہ پهیلانے والوں سے هم کہتے هیں کہ امام بخاری اور امام مسلم کے تمام شیوخ کی کتابیں دکهاو ورنہ ان کی احادیث کو چهوڑ دو ؟
💎 امام اعظم رحمہ الله نے توکتابیں لکهی بهی هیں ، ( الفقه الأكبر ) امام اعظم رحمہ الله کی کتاب هے جو عقائد کی کتاب هے ، « الفقه الأكبر » علم کلام وعقائد کے اولین کتب میں سے هے ، اور بہت سارے علماء ومشائخ نے اس کی شروحات لکهی هیں ، اسی طرح کتاب ( العالم والمتعلم ) بهی امام اعظم رحمہ الله کی تصنیف هے ، اسی طرح ( كتاب الآثار ) امام محمد اور امام ابویوسف کی روایت کے ساتهہ امام اعظم رحمہ الله هی کی کتاب هے ، اسی طرح امام اعظم رحمہ الله کے پندره مسانید هیں جن کو علامہ محمد بن محمود الخوارزمي نے اپنی کتاب (جامع الإمام الأعظم ) میں جمع کیا هے ، اور امام اعظم کی ان مسانید کو کبار محدثین نے جمع کیا هے ، بطور مثال امام اعظم کی چند مسانید کا ذکرکرتےهیں۔
📗1۔ جامع مسانيد الإمام الأعظم أبي حنيفة
تأليف أبي المؤيد محمد بن محمود بن محمد الخوارزمي،
مجلس دائرة المعارف حیدرآباد دکن سے 1332هـ میں طبع هوئ هے دو جلدوں میں ، پهر ، المكتبة الإسلامية ، پاکستان سے 1396هـ میں طبع هوئ ، اور اس طبع میں امام اعظم کے پندره مسانید کو جمع کردیا گیا هے ،
📗2۔ مسانيد الإمام أبي حنيفة وعدد مروياته المرفوعات والآثار =
مجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي ، نے 1398هـ میں شائع کی هے ،
📗3 ۔ مسند الإمام أبي حنيفة رضي الله عنه =
تقديم وتحقيق صفوة السقا ، مکتبه ربيع ، حلب شام 1382هـ.
میں طبع هوئ
📗4۔ مسند الإمام أبي حنيفة النعمان =
شرح ملا علي القاري، المطبع المجتبائي،
📗5۔ شرح مسند أبي حنيفة
ملا علي القاري، دار الكتب العلمية، بيروت سے 1405 هـ.
میں شائع هوئ
📗6۔ مسند الإمام أبي حنيفة
تأليف الإمام أبي نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني، مكتبة الكوثر ، رياض سے 1415هـ شائع هوئ ،
📗7۔ ترتيب مسند الامام ابي حنيفة على الابواب الفقهية ،
المؤلف: السندي، محمد عابد بن أحمد
💥اس مختصرتفصیل سے فرقہ اهل حدیث میں شامل جہلاء کا یہ وسوسہ بهی کافورهوگیا کہ امام ابوحنیفہ نے کوئ کتاب نہیں لکهی ۰ 🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹 *✍
🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻
No comments:
Post a Comment