تراویح کی رکعات کا مسئلہ:
سوال : نماز تراویح کی رکعات کتنی ہیں ؟
جواب:
تراویح کی 20 رکعات ہیں ، چند احادیث درج ذیل ہیں۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ•
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج2 ص284 باب كم يصلي فِي رَمَضَانَ مِنْ رَكْعَةٍ. المعجم الکبیر للطبرانی ج5ص433 رقم 11934، المنتخب من مسند عبد بن حميد ص218 رقم 653)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعت (تراویح) اور وتر پڑھتے تھے۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ فَصَلَّی النَّاسَ اَرْبَعَۃً وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاَوْتَرَ بِثَلَاثَۃٍ•
(تاريخ جرجان للسہمی ص317، فی نسخۃ 142)
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی صلی اللہ علیہ و سلم رمضان میں ایک رات تشریف لائے اورلوگوں کوچار(فرض)بیس رکعت(تراویح) اورتین وترپڑھائے۔
عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اَمَرَ اُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ اَنْ یُّصَلِّیَ بِاللَّیْلِ فِیْ رَمْضَانَ … …فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً•
(مسند أحمد بن منيع بحوالہ اتحاف الخیرۃ المہرۃ ج2 ص424)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رمضان شریف کی راتوں میں نماز (تراویح) پڑھاؤں…… تو میں نے لوگوں کو بیس رکعات نماز (تروایح) پڑھائی۔
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ : كَانُوا يَقُومُونَ عَلٰى عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِىَ اللّهُ عَنْهُ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِينَ رَكْعَةً وَكَانُوا يَقْرَءُونَ بِالْمِئِينِ ، وَكَانُوا يَتَوَكَّؤنَ عَلَى عُصِيِّهِمْ فِى عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِىَ اللّهُ عَنْهُ مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ•
(السنن الكبرى للبیھقی ج2ص496 باب مَا رُوِىَ فِى عَدَدِ رَكَعَاتِ الْقِيَامِ فِى شَهْرِ رَمَضَانَ)
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں(صحابہ کرام باجماعت)بیس رکعت تراویح پڑھاکرتے تھے اورقاری صاحب سو سوآیات والی سورتیں پڑھتے تھے اورلوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورمیں لاٹھیوں کاسہارالیتے۔
عَنْ زَیْدِ بْنِ عَلِیٍّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنْ عَلِیٍّ اَنَّہٗ اَمَرَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْقِیَامِ فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ اَنْ یُّصَلِیَّ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً یُّسَلِّمُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَیُرَاوِحَ مَابَیْنَ کُلِّ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ•
(مسند الامام زیدص158)
ترجمہ: امام زیدرحمہ اللہ اپنے والد امام زین العابدین رحمہ اللہ سے وہ اپنے والد حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جس امام کورمضان میں تراویح پڑھانے کاحکم دیا تھا اسے فرمایاکہ وہ لوگوں کوبیس رکعات پڑھائے، ہر دورکعت پر سلام پھیرے، ہرچاررکعت کے بعد آرام کا اتنا وقفہ دے کہ حاجت والافارغ ہوکر وضوکرلے اوریہ کہ سب سے آخر میں وتر پڑھائے۔
حضرت زید بن وھب فرماتے ہیں:
کَانَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ فَیَنْصَرِفُ وَ عَلَیْہِ لَیْلٌ، قَالَ الْاَعْمَشُ:کَانَ یُصَلِّیْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَیُوْتِرُ بِثَلَاثٍ•
(قیام اللیل للمروزی ص157)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رمضان میں ہمیں تراویح پڑھاتے تھے اور گھر لوٹ جاتے توابھی رات باقی ہوتی تھی۔حدیث کےراوی امام اعمش رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ بیس رکعت تراویح اورتین رکعت وترپڑھتے تھے۔
اجماع امت:
1: ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
اَجْمَعَ الصَّحَابَۃُ عَلٰی اَنَّ التَّرَاوِیْحَ عِشْرُوْنَ رَکْعَۃً•
(مرقاۃ المفاتیح: ج3ص346 باب قیام شہر رمضان- الفصل الثالث)
ترجمہ: تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے کہ تراویح بیس رکعات ہے۔
2: محدث علامہ ابوزکریا یحیی بن شرف الدین نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اِعْلَمْ اَنَّ صَلَاۃَ التَّرَاوِیْحَ سُنَّۃٌ بِاتِّفَاقِ الْعُلَمَاءِ وَھِیَ عِشْرُوْنَ رَکْعَۃً •
(کتاب الاذکارص226 باب اذکار صلاۃ التراویح)
ترجمہ: نماز تراویح باتفاق علماء سنت ہے اوریہ بیس رکعتیں ہیں۔
No comments:
Post a Comment