الزام رجسٹرڈ فرقہ اہلحدیث کا اور اسکا جواب
دیوبندیوں بریلویوں میں اختلاف نہیں خاص کر عقائد میں اس کااظہار یوسف لدھیانوی سے سنیے
دیوبندی بریلوی اختلاف میرے علم میں نہیں اس لیے کہ یہ دونوں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے ٹھیٹھ مقلد ہیں عقائد میں دونوں فریق امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی اور امام ابو منصور ماتریدی کو امام ومقتداء مانتے ہیں الغرض یہ دونوں فریق اہل السنت والجماعت کے تمام اصول وفروع میں متفق ہیں۔
اختلاف امت صراط مستقیم ص37
نوٹ: امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی سے عقیدے میں بغاوت کیوں کی ہے؟ ظاہر ہے یاتو امام صاحب کے عقائد درست نہیں یاپھر دیوبندیوں کے درست نہیں۔
(موازنہ کیجئے صفحہ 23
جواب:
شاہ صاحب نے یہاں بھی کذب بیانی سے کام لیا ہے اور لکھا ہے کہ مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالی کے نزدیک دیوبندی اور بریلوی عقائد میں کوئی فرق نہیں حالانکہ اسی کتا ب کاص37تا 127اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ دیوبندیوں اور بریلویوں میں اختلاف موجود ہے۔
مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب (آپ کے مسائل اور ان کاحل 10ص219تا 225) میں دار العلوم دیوبند ومظاہرالعلوم سہارنپور کاایک فتوی نقل کیا ہے جس میں واضح الفاظ میں موجو ہے کہ دیوبندی بریلوی اختلاف فروعی نہیں بلکہ اصولی اور اعتقادی ہے۔
دیوبندی بریلوی اختلاف مولانا یوسف لدھیانوی شہید کی نظر میں :
حضرت مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالی ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں
الجواب ومن اللہ التوفیق حامدا ومصلیا ومسلما امابعد
دوسر ی جماعت کاخیال صحیح ہے کہ دیوبندیوں بریلوں سے اختلاف فروعی نہیں بلکہ اصولی اور اعتقادی بھی ہے۔
اور پہلی جماعت کاخیال صحیح نہیں ہے کہ فریقین کے درمیان فروعی اختلاف ہے اور دونوں فریق اہل السنت والجماعت میں سے ہیں اور مسلک حنفی پر قائم ہیں نیز اشاعر وماتریدیہ کے بیان کردہ عقائد پر قائم ہیں بیعت وارشاد میں بھی دونوں فریق صحیح طریقہ پر موجود ہیں کیونکہ بریلویوں (رضاخانیوں )نے اہل السنت والجماعت کے عقائد میں بھی اضافہ کیا ہے اور ایسے ہی (بعض) فروعی مسائل کوبھی دین کاجز بنایا ہے جن کی فقہ حنفی میں واقعی کوئی اصل نہیں ہے مثلاًچار اصول اور بنیادی عقائد بڑھائے ہیں۔
(1) نورو بشرکامسئلہ (2)علم غیب کامسئلہ (3)حاضر ناظر کامسئلہ (4) مختار کل ہونے کامسئلہ (5)اور فروعی مسائل میں غیراللہ کوپکارنا (6)قبروں پر سجدہ کرنا (7)قبروں کاطواف کرنا (8)غیر اللہ کی منتیں ماننا (9)قبروں پرچڑھاوے چڑھانا (10)میلاد مروجہ اور تعزیہ وغیرہ۔ سینکڑوں باتیں ان کی ایجاد ہیں۔ جو صریح بدعات ہیں۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل 10 ص220مولانا یوسف لدھیانوی شہید
عقائد میں بریلوی اشاعری و ماتریدی نہیں :
حضرت مولانامحمد یوسف شہید رحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں:
لفظ اہل السنت والجماعت کااطلاق حضرات اشاعرہ وما تریدیہ پر ہوتا ہے احمد رضا خان بریلوی اور ان کی جماعت کا ان دونوں جماعتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ احمد رضا خان جو رسول اللہ ﷺ کے لیے علم غیب کلی مانتے ہیں یا یوں کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو سارے اختیارات سپرد کر دیے گئے تھے۔ یہ دونوں باتیں اشاعرہ وماتریدیہ کے یہاں کہیں بھی نہیں نہ کتب عقائد میں کسی نے نقل کی ہیں اور نہ ان کی کتابوں میں ان کا کوئی ذکر ہے۔ یہ دونوں باتیں قرآن وحد یث کے صریح خلاف ہیں یہ سب بریلویوں کی اپنی ایجادیں ہیں اگر کوئی شخص بریلوی فرقہ کواہل السنت والجماعت میں شمار کرتا ہے تو یہ اس کی صریح گمراہی ہے۔
آپ کے مسائل اور ان کاحل ص224،225
نوٹ: یہ کتاب یعنی آپ کے مسائل اور ان کاحل حضرت لدھیانوی شہید کی آخری کتاب ہے۔
دیوبندی بریلوی اختلاف اکا بر غیر مقلدین کی نظر میں :
شاہ صاحب کاکہنا ہے کہ دیوبندی اور بریلوی ایک ہیں اور ان میں کوئی اختلاف نہیں حالانکہ اس حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ غیر مقلدین کے اکابر کابھی یہی نظریہ ہے۔
پروفیسر محمد مبارک غیر مقلد لکھتا ہے:
مولاناعبد الوھاب صدری نے ا پنی جماعت کانام غرباء اہل حدیث رکھا اس کے بعد آج یہ دعوی کرنا کہ اہل حدیث اور غرباء اہل حدیث ایک جماعت ہے در اصل مغالطہ دینے کے برابر ہے کیونکہ جب دو اسم ہوں تو دونوں علیحدہ علیحدہ جماعت یا شخصیات ذہن میں آتی ہیں مثال کے طور پر احناف دو جماعتوں میں تقسیم ہیں بریلوی اور دیوبندی ان کوکوئی بھی ایک جماعت تسلیم نہیں کرتا۔
آئینہ غرباء اہلحدیث ص13،14
اشاعرہ، ماتریدیہ، امام ابوحنیفہ اور علماء دیوبند کے عقائد ایک ہیں :
شاہ صاحب نے آخر میں نوٹ لگا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے امام ابوحنفیہ رحمہ اللہ تعالی اشاعرہ ما تریدیہ اور علماء دیوبند میں اختلاف ہے حالانکہ کوئی اختلاف نہیں ان سب کے وہی عقائد ہیں جو قرآن وحدیث میں مذکورہیں۔
سوال: اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ قرآن وحدیث کے عقائد ہیں تو پھر یہ ان حضرات کی طرف کیوں منسوب ہوتے ہیں ؟
جواب: اس سوال کاجواب یہ ہے کہ جب بخاری شریف کی تما م احادیث نبی کریم ﷺ کی احادیث ہیں تو یہ کیوں کہاجا تا ہے کہ یہ بخاری کی حدیث ہے۔
جس طرح امام بخاری نے نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ کومحنت و کوشش سے جمع کرکے ایک کتاب کی شکل دی۔ اسی طرح امام خواجہ ابو الحسن اسماعیل بن علی الاشعری رحمہ اللہ تعالی اور امام ابومنصور ماتریدی نے اہل السنت والجماعت کے عقائد کو قرآن وحدیث سے استنباط کیا اوران عقائد پر ہونے والے اعتراضات کے دندان شکن جواب دیے اور مخالفین کے رد میں مختلف کتابیں تصنیف کیں۔ اب اگربخاری کی حدیث کو نبی اکرم ﷺ کی طرف منسوب کیاجاسکتاہے تو امام خواجہ ابو الحسن اسماعیل بن الاشعری رحمہ اللہ تعالی اور امام ابومنصور ماتریدی رحمہ اللہ تعالی کے قرآن وحدیث سے استنباط کردہ عقائد کوقرآن و حدیث کے عقائد کیوں نہیں کہاجا سکتا؟
اس موضوع پر علما ء غیرمقلدین ہماری تائید کرتے ہیں کہ علماء دیوبند کے عقائد قرآن وحدیث سے مستنبط ہیں۔ چنانچہ علماء غیر مقلدین کی رائے ملاحظہ فرمائیں۔
مشہور ومعروف غیر مقلد عالم ابراہیم سیالکوٹی لکھتے ہیں
اہل السنت ایک اور اس مقابلے میں اس قدر فرقے پیدا ہوگئے اور ابھی بس نہیں ہوگئی تھی۔ سب کی بناء عقلی شبہات پر تھی اور اہل السنت ہیں کہ ان کے علوم کی طرف کان نہیں دھرتے۔ ائمہ اہل السنت یعنی امام مالک، امام احمد اور امام شافعی رحمہم اللہ وغیرہم نے جوکچھ صحیح روایتوں سے لکھا۔ لیکن چونکہ وہ سب کچھ نقلی یعنی نبی سے صحابہ کی طرف، صحابہ سے تابعین کی طرف اسی طرح یکے بعددیگرے کی طرف منقول ہوا تھا اس لیے اس سے مریضان عقلی یعنی عقلی دلائل ماننے والوں کی تسلی نہیں ہوسکتی تھی آخر خداذوالجلال کو ایک نیاانقلاب منظورہوا۔اور ان سے بھی اس عقلی طریق سے کام لینے کاوقت آپہنچا تو خواجہ ابو الحسن علی الاشعری رحمہ اللہ تعالی جو دوواسطوں سے حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ صحابی کی اولادسے تھے اپنے استاد ابو علی جبائی معتزلی سے مختلف ہوکر طریق سنت پر آگئے۔
مولانا سیالکوٹی کی یہ بات درست نہیں ہے۔گھمن
چونکہ انہوں نے علوم عقلیہ میں تربیت پائی تھی اور مخالفین کے جواب میں بڑے ماہر تھے اس لیے انہوں نے اہل السنت کے عقائد کو دلائل عقلیہ سے بیان کرنا چاہا اور بہت سی کتابیں بھی تصنیف کیں جن کی تعدادپچیس (25)تک پہنچتی ہے۔ اشعری طریق کی بنیاد نصوص یعنی قرآن وحدیث پرہے چنانچہ خود خواجہ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی نے اپنی ایک کتاب ’’ الابانہ ‘‘ میں تصریح فرمائی ہے کہ ہم خدائے تعالی عزوجل کی کتاب اور نبی کریم ﷺ کی سنت سے اور نیز اس سے جوصحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمہم اللہ اورائمہ حدیث سے مروی ہے تمسک کرتے ہیں۔
(تاریخ اہل حدیث ص104،105)
سیالکوٹی صاحب اسی کتاب میں خواجہ ابو منصورمحمد بن محمود کے بارے میں لکھتے ہیں:
خواجہ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی کے زمانے ہی میں بمقام ماتریدیہ جو سمر قند کاایک محلہ یا اس کے متصل ایک موضع تھا امام ابومنصور محمد بن محمود پیدا ہوئے یہ دو واسطوں سے قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی اور امام محمد رحمہ اللہ تعالی کے شاگرد تھے انہوں نے قاضی ابو بکر احمد جوز جانی سے علم فقہ حاصل کیاتھا جنہوں نے ابو سلیمان جوز جانی رحمہ اللہ تعالی سے پڑھا تھا اورانہوں نے امام محمد رحمہ اللہ تعالی سے امام ابومنصور ماتریدی رحمہ اللہ تعالی نے بھی خواجہ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی کی طرح معتزلہ، قرامطہ اور روافض کے رد میں کتابیں لکھیں عقائد کی بنا منصوص یعنی قرآن وحدیث پر رکھی لیکن طریق بیان اور صورت استدلال عقلی میں بعض مسائل میں خواجہ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ تعالی سے اختلاف کیا لہٰذ اان کا طریق الگ قرار پایا اور ماتریدی کے نام سے موسوم ہوا۔
تاریخ اہل حدیث، ص110
اہل السنت کے فرقوں کے اختلاف فروعی ہیں :
اہل السنت کے جتنے بھی فرقے ہیں چاہے ان کا تعلق فقہ حنفی سے ہو یا فقہ شافعی سے یا مالکی اورحنبلی سے ان کاآپس میں اصولی کوئی اختلاف نہیں بلکہ تمام کے تمام اختلاف فروعی ہیں اس بارے میں غیر مقلدین کے اکابر کی رائے ملاحظہ فرمائیں۔
غیر مقلدین کے مشہور ومعروف عالم حافظ محمد گوندلوی صاحب لکھتے ہیں
شیعہ اورسنی میں اختلاف اصولی ہیں اور اہل السنت کے فرقوں میں جو اختلاف پایاجاتا ہے (خواہ وہ اعتقادی ہو جیسے اشعریہ اورماتریدیہ میں )خواہ فقہی ہو جیسے اہل تخریج اور اہل حدیث اور اہل ظاہر میں ہے یا یوں کہیے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور اہل حدیث میں یا اہل قیاس اور اہل ظواہر )آج کل عمل بالحدیث اور تقلید کا اختلاف بھی فرعی ہے۔
خیر الکلام فی وجوب فاتحہ خلف الامام ص16،17
اہل حدیث بھی فروعا ً ماتریدی یا اشعری ہیں اور عقائد میں درس نظامی کے اندر ان کی اپنی کوئی کتاب نہیں۔ بعض عقائد میں اگرچہ غیر مقلدین ہماری مخالفت کرتے ہیں لیکن یہ مخالفت یا تو نفس کی خواہش کی وجہ سے ہے یا ضد وعناد کی وجہ سے ہے۔ یہ اپنے مدارس میں وہ کتابیں پڑھاتے ہیں جو ہمارے مدارس میں پڑھائی جاتی ہیں۔ چنانچہ اس بارے میں غیر مقلدین کے اکابر کی رائے ملاحظہ فرمائیں۔
غیر مقلدین کی مشہور کتاب ’’’فتاویٰ ستاریہ ‘‘ میں لکھا ہوا ہے:
علی ہذااہل حدیث بھی دوہی قسم کے ہیں۔ ایک خالص اصولاًوفروعاًاور ایک فروعاً اہل حدیث اصولاًغیر اہل حدیث یعنی ماتریدی یا اشعری اور یہ دونوں مذہب بھی عوام وخواص میں اہل السنت وناجی لقب پانے کے مستحق قرار دیئے گئے اور اسی کونظامی نے اپنے نظم میں منظم کرایا ہے۔ یہی درس نظامی حنفی و اہل حدیث کے عمار فضیلت کے ذمہ دار ہیں مدارس اہل حدیث میں خالص اہل حدیث کی کوئی چھوٹی، بڑی کتاب درس میں رکھی ہی نہیں گئی تھی اور نہ ہی اب ہے وہی درس نظامی اور عقائد نسفی وغیرہ اور ظاہر ہے جیسا تخم ریزی کیاجائے گا اسی قسم کاپھل حاصل ہوگا۔ کیکر بو کر آم کس نے حاصل کیا۔
فتاویٰ ستاریہ 3ص24
اکابر غیر مقلدین کی اصل عقائدسے دوری:
شاہ صاحب نے اپنے اس مختصر کتابچے میں علماء دیوبند کے عقائد پر اعتراضات کی بوچھاڑ کی ہے جب کہ ان کے ا کابر کا کہنا ہے کہ بڑے بڑے علماء اہل حدیث اصل عقائد سے بے بہرہ ہیں۔ ان کے اپنے اکابر کی رائے ملاحظہ فرمائیں
چنانچہ فتاوی ستاریہ میں ہے کہ بہر صور ت جب بڑے علماء ہی اصل عقائد اہل حدیث سے بے بہر ہ ہیں برانہ مانیں تو پھر عوام میں وہ صحیح عقائد کہاں سے پیدا ہوسکتے ہیں ؟
صاحب فتاوی ستاریہ کا علماء اہل حدیث کو چیلنج:
میں اپنے ہم عصر علماء کو چیلنج دیتا ہوں کہ وہ میری اس بات کو غلط ثابت کرکے انصافا ً بتا دیں کہ آپ لوگ اشعری اور ماتریدی کے عقائد کے پابند نہیں پھر تمہیں اپنے کواہل حدیث خالص کہتے ہوئے شر م نہیں آتی۔
فتاوی ستاریہ 3ص26
خلاصہ: اکابر غیر مقلدین کی ان عبارتوں سے چند امور ثابت ہوتے ہیں:
1) اشعریہ و ماتریدیہ کے وہی عقائد ہیں جوقرآن وحدیث میں مذکور ہیں۔
2) اشاعرہ و ماتریدیہ یہ خدائے عز وجل کی طرف سے انقلاب ہے۔
3) علماء اہل السنت والجماعت کے یہی عقائد ہیں۔
4) اہل السنت کے تمام اختلافات حتیٰ کہ مسئلہ تقلید بھی فرعی مسئلہ ہے۔
5) اہل حدیث فقہی مذہب ہے جیسا کہ حافظ محمدگوندلوی کی رائے ہے۔ نزل الابرار ،کنزالحقائق وغیرہ ان کی فقہی کتابیں ہیں۔
6) اہل حدیث بھی اشعری وماترید ی وغیرہ ہیں۔
7) عقائد میں ان کی اپنی کوئی کتاب نہیں ان کے مدارس میں حنفی عقائد کی کتابیں مثلاً ’’عقائدنسفی ‘‘وغیر ہ پڑھا ئی جاتی ہیں۔
8) بڑے بڑے علماء اہل حدیث کواپنے عقائد معلوم نہیں۔
9) غیر مقلدین خالص اہل حدیث نہیں ہیں۔
10) علما ء اہل حدیث اور عوام دونوں کے عقائد صحیح نہیں۔
تلک عشرۃ کاملہ
No comments:
Post a Comment