دست و گریباں*
*قسط 1*
*غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیث کے متضاد عقائد*
ان کے عقائد میں بھی آپس میں اختلافات ہیں
یہ وہ اختلافات ہیں جن میں ایک فریق کا گمراہی پر ہونا لازم آتا ہے۔
جیسے شیعہ اور مرزائی اپنے عقائد کی بنا پر صریح گمراہ بلکہ کافر ہیں عقائد کا اختلاف جو گمراہی سے شروع ہوتا اور حد کفر تک پہنچتا ہے۔
*(1)۔ اللہ کہاں ہے*
آج کل غیرمقلدین کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی صرف عرش پر ہے اور کہیں بھی نہیں۔
جبکہ ان کے شیخ الاسلام ثناء اللہ امرتسری صاحب لکھتے ہیں ” اللہ بذات خود اور بعلم خود ہر چیز پر ہر کام پر حاضر ہے“(تفسیر ثنائیہ ص347)
غیرمقلدین کے مجدد العصر نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں
”ہمارے نزدیک راجح بات یہ ہے کہ استواء علی العرش اور اللہ کا آسمان پر ہونا اور مخلوق سے بائن ہونا اور اس کا قر اور معیت اور جو بھی صفات آئی ہیں کیفیت بتانے اور علم و قدرت کے ساتھ تاویل کرنے کے بغیر ظاہر پر جاری ہیں“۔
(کتاب الجوائز والصلات ص262)
جبکہ آج کل ہر غیرمقلد اس کی علم کے ساتھ تاویل صرف حقیقت کا انکار کرنے کیلئے کرتا ہے۔ وہ اللہ کو ذات کے ساتھ قریب نہیں مانتا لیکن اللہ قریب ہے کو علم کے ساتھ تاویل کرکے جان چھڑانے کی کوشش کرتا ہے۔
غیرمقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی صاحب ایک سوال ” قریب و معین و احاطہ جو صفات باری تعالٰی ہیں آیا یہ بالذات ہیں یا با العلم ہیں“ کے جواب میں لکھتے ہیں ”قریب و معین و غیرہ صفات میں بہت اختلاف ہے بعض با الذات مراد سے تاویلات کرتے ہیں اور بعض بالعلم لیتے ہیں لیکن تحقیق مذہب جمہور کا یہ ہے کہ جملہ صفات باری کا ایمان بغیر سوال کیف اور بلا تشبیہ لانا چاہئے یہ تحقیق مطابق مذہب اہل سنت ہے“۔(فتاویٰ نذیریہ ج1 صفحہ 4)
اگے لکھتے ہیں ” ہر جگہ حاضر و ناظر ہونا اور ہر چیز کی ہر وقت خبر رکھنا خاص ذات وحدہ لا شریک لہ باری تعالیٰ کے واسطہ ہے۔ کسی دوسرے کے واسطے اس صفت کو لگانا یا سمجھنا کھلا ہوا شرک ہے۔ (فتاویٰ نذیریہ ج1 ص7)
*تبصرہ :* جب بریلوی حضرات نبیﷺ کو بذات خود ہر جگہ حاضر مانتے ہیں تو غیرمقلدین انہیں مشرک کیوں کہتے ہیں؟ جبکہ غیرمقلدین کے نزدیک اللہ تعالٰی ہر جگہ حاضر ناظر نہیں تو پھر رسول اللہﷺ کو یا کسی اور کو ہر جگہ حاضر ناظر ماننے سے اللہ کے ساتھ شرک کیسے ہو سکتا ہے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
https://t.me/Zarb_e_Ahlesunnat
🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻🔻
No comments:
Post a Comment