Friday, 14 September 2018

وسوسہ فقہ حنفی اور قرآن اسکا جواب

غیر مقلدین حضرات امام ابوحنیفہؒ اور علماء احناف کی قرآن وحدیث پر مبنی رائے کواس طرح لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہؒ اور علماء احناف یہ کہہ رہے ہیں جبکہ قرآن وحدیث کا فیصلہ یہ ہے، حالانکہ امام ابوحنیفہ ؒ اور علماء احناف کے دلائل توریت یا زبوریا انجیل یا رامائن یا گیتا سے نہیں لئے گئے ہیں بلکہ انہوں نے بھی قرآن وحدیث کی روشنی میں ہی احکام ومسائل بیان فرمائے ہیں اور وہ اپنے زمانے میں علم وعمل کے درخشاں ستارہ تھے۔ مثلاً حضرت امام ابوحنیفہ ؒ اور علماء احناف نے قرآن وحدیث کی روشنی میں کہاہے کہ استعمالی زیورات پر بھی نصاب پہنچنے پر زکوٰۃ واجب ہے۔ یہ قول قرآن وحدیث کے دلائل سے مدلل ہونے کے ساتھ ساتھ احتیاط پر بھی مبنی ہے، مگر بعض حضرات اپنے علماء کی تقلید میں اس قول کو بھی قرآن دحدیث کے خلاف کہنے میں اللہ سے نہیں ڈرتے، حالانکہ سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ بن باز ؒ کی بھی یہی رائے ہے کہ استعمالی زیور پر زکوٰۃ واجب ہے۔ یہ حضرات شیخ ابن باز ؒ کی رائے کو صرف یہ کہہ کر چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ ان کی رائے ہے، لیکن اسی مسئلہ میں امام ابوحنیفہ ؒ اور علماء احناف کی رائے کو قرآن وحدیث کے خلاف قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح چہرے کے پردے کے متعلق اپنے مرشد شیخ ناصر الدین البانی ؒ کی رائے پر تبصرہ کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ہیں لیکن وتر کی تین رکعات کے بجائے ایک رکعت وتر کو عوام الناس کے سامنے اس طرح پیش کرتے ہیں کہ گویا نماز وتر کی تین رکعات صحیح نہیں ہیں، حالانکہ بخاری ومسلم کی جس حدیث کو ۸ رکعات تراویح کے لئے یہ حضرات دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں اس میں وضاحت کے ساتھ وتر کی تین رکعات کا ذکر موجود ہے۔ غرضیکہ یہ حضرات ظاہری طور پر تو تقلید کی مخالفت کرتےہیں لیکن ان کے علماء نے جو کچھ کہا یا لکھا ہے اس سے ذرہ برابر بھی ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہے، خواہ ان کے علماء کا قول دلائل شرعیہ کے اعتبار سے کمزور ہی کیوں نہ ہو، یہ تقلید نہیں تو اور کیا ہے۔

No comments:

Post a Comment