وتر کی تیسری رکعت میں قرأت سے فارغ ہوکر تکبیر کہنا اور رفع یدین کرنا احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔1: عن ابی عثمان قال کان عمر یرفع یدیہ فی القنوت ۔ )جزء رفع الیدین مترجم ص346( ترجمہ: ابو عثمان کہتےہیں حضرت عمر قنوت کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔2: عن عبداللہ انہ کان یقرء فی آخر رکعۃ من الوتر قل ہو اللہ احد ثم یرفع یدیہ ویقنت قبل الرکعۃ ۔ )جزء رفع الیدین مترجم ص346(ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ وتر کی آخری رکعت میں قل ہوا للہ احدپڑھتے تھے پھر رفع الیدین کرتے اور رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے۔3: عن الاسود عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ انہ کان یرفع یدیہ فی قنوت الوتر ۔ )مصنف ابن ابی شیبہ ج4ص531(ترجمہ: حضرت اسود رحمہ اللہ فرماتے ہیں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ وتر میں قنوت کے وقت رفع الیدین کرتے تھے۔فائدہ: خود غیر مقلدین کے علماء کرام بھی اس بات کے قائل ہیں کہ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کے متعلق کوئی صحیح روایت نہیں ہے۔1: صحیح حدیث سے صراحۃ ہاتھ اٹھا کر یا باندھ کر قنوت پڑھنے کا ثبوت نہیں ملتا ۔ )فتاویٰ علماء حدیث ج3ص206(2: دعا قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے متعلق کوئی صحیح مرفوع روایت نہیں ہے ۔ )نماز نبوی ص237( 3: بعض صحابہ کرام سے وتروں میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بارے میں ضعیف آثار بھی ملتے ہیں بہتر یہ ہے کہ قنوت وتر میں ہاتھ نہ اٹھائے جائیں ۔ )حاشیہ صلوۃ الرسول ص297
No comments:
Post a Comment