*مودودیت اکابر علماء کی نظر میں*
1 : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
” میرا دل اس تحریک کو قبول نہیں کرتا۔ “
( روزنامہ احسان لاہور ، 11 ستمبر 1948)
2: شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اب تک ہم نے مودودی صاحب اور ان کی جماعت؛ نام نہاد جماعت اسلامی کی اصولی غلطیوں کا ذکر کیا ہے جو انتہائی درجہ میں گمراہی ہے۔ اب ہم ان کی قرآن شریف اور احادیث صحیحہ کی کھلی ہوئی مخالفتوں کا ذکر کریں گے جن سے صاف ظاہر ہو جائے گا کہ مودودی صاحب کا کتاب و سنت کا بار بار ذکر فرمانا محض ڈھونگ ہے، وہ نہ کتاب کو مانتے ہیں اور نہ سنت کو مانتے ہیں بلکہ وہ خلاف سلف صالحین ایک نیا مذہب بنا رہے ہیں اور اسی پر لوگوں کو چلا کر دوزخ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔
3 : شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی رحمہ اللہ:
( مودودی صاحب نے 1948 ء میں جہاد کشمیر کے متعلق جب یہ کہا کہ پاکستانی مسلمانوں کے لئے رضا کارانہ طور پر بھی اس میں حصہ لینا جائز نہیں ہے ) تو علامہ عثمانی نے ان کو تحریر فرمایا :
بعض احباب نے مجھے ترجمان القرآن کا وہ پرچہ دکھایا جس میں آپ نے کسی شخص کے خط کا جواب دیتے ہوئے جنگ کشمیر کے متعلق اپنے خیالات ، شرعی حیثیت سے ظاہر فرمائے ہیں۔ جنگ کشمیر کے اس نازک مرحلے پر آپ کے قلم سے یہ تحریر دیکھ کر مجھے حیرت بھی ہوئی اور شدید قلق بھی ہوا کیو نکہ میرے نزدیک اس معاملہ میں آپ کی جانب سے ایسی مہلک لغزش ہوئی ہے جس سے مسلمانوں کو عظیم نقصان کا احتمال ہے۔
(اشرف السوانح: ج4ص24 )
1 : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
” میرا دل اس تحریک کو قبول نہیں کرتا۔ “
( روزنامہ احسان لاہور ، 11 ستمبر 1948)
2: شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اب تک ہم نے مودودی صاحب اور ان کی جماعت؛ نام نہاد جماعت اسلامی کی اصولی غلطیوں کا ذکر کیا ہے جو انتہائی درجہ میں گمراہی ہے۔ اب ہم ان کی قرآن شریف اور احادیث صحیحہ کی کھلی ہوئی مخالفتوں کا ذکر کریں گے جن سے صاف ظاہر ہو جائے گا کہ مودودی صاحب کا کتاب و سنت کا بار بار ذکر فرمانا محض ڈھونگ ہے، وہ نہ کتاب کو مانتے ہیں اور نہ سنت کو مانتے ہیں بلکہ وہ خلاف سلف صالحین ایک نیا مذہب بنا رہے ہیں اور اسی پر لوگوں کو چلا کر دوزخ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔
3 : شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی رحمہ اللہ:
( مودودی صاحب نے 1948 ء میں جہاد کشمیر کے متعلق جب یہ کہا کہ پاکستانی مسلمانوں کے لئے رضا کارانہ طور پر بھی اس میں حصہ لینا جائز نہیں ہے ) تو علامہ عثمانی نے ان کو تحریر فرمایا :
بعض احباب نے مجھے ترجمان القرآن کا وہ پرچہ دکھایا جس میں آپ نے کسی شخص کے خط کا جواب دیتے ہوئے جنگ کشمیر کے متعلق اپنے خیالات ، شرعی حیثیت سے ظاہر فرمائے ہیں۔ جنگ کشمیر کے اس نازک مرحلے پر آپ کے قلم سے یہ تحریر دیکھ کر مجھے حیرت بھی ہوئی اور شدید قلق بھی ہوا کیو نکہ میرے نزدیک اس معاملہ میں آپ کی جانب سے ایسی مہلک لغزش ہوئی ہے جس سے مسلمانوں کو عظیم نقصان کا احتمال ہے۔
(اشرف السوانح: ج4ص24 )
No comments:
Post a Comment