ایک دفعہ ایک غیر مقلد عالم نے کہا فقہ حنفی کے تمام مسائل قرآن و حدیث کے خلاف ہیں تو میں)حضرت مولانا محمد امین صاحب اوکاڑوی رحمہ اللہ تعالٰی علیہ (بہشتی زیور لے کر اس کے پاس چلاگیا کہ میں بالترتیب وضو کے مسائل سے شروع کرکے ایک ایک مسئلہ پڑھتا ہوں ۔ آپ ہر مسئلہ کے خلاف ایک صحیح صریح غیر معارض حدیث لکھوادیں۔ پھراس غلط مسئلہ کے مقابلہ میں جو صحیح مسئلہ ہو وہ مسئلہ لکھوا کر اس کے موافق ایک صحیح صریح غیر معارض حدیث لکھوادیں۔ تو وہ بہت پریشان ہوااور کہنے لگا کہ فقہ حنفی کے سارے مسائل حدیث کے خلاف نہیں ہیں ، بعض حدیث کے مطابق ہیں اور بعض مخالف۔ میں نے کہا ، میں بالترتیب ایک ایک مسئلہ پڑھتا جاتا ہوں ، ان میں سے جو مسئلہ حدیث کے مطابق ہو اس کے متعلق ایک ایک حدیث صحیح صریح غیر معارض لکھواتے جائیں اور جو جو مسئلہ حدیث کے مخالف ہو اس کے متعلق و خلاف ایک ایک حدیث صریح صحیح غیر معارض لکھوا کر پھر صحیح مسئلہ لکھوا کر اسکے موافق حدیث صحیح صریح غیر معارض لکھواتے جائیں۔ لیکن وہ فرار ہوگیا اور ان کا کوئی عالم بھی )تاحال( اسکے لئے تیار نہیں ۔ کیونکہ ہر ایک جانتا ہے کہ وہ نہ حدیث کا علم کامل جانتا ہے نہ ہی فقہ کا علم کامل رکھتا ہے۔)نوٹ(اگر کوئی "حنفی نماز" کو رد اور"غیر مقلد نماز" کو ثابت کرنا چاھتا ہو تو اسے باسند حدیث پیش کرنا ہوگی اور ہر ہر راوی کی جرح و تعدیل مفسر اور باسندپیش کرنا ہوگی۔نہ کسی جگہ اپنا قیاسی قول پیش کرے گا،کیونکہ ان کے ہاں قیاس شیطان کا کام ہے،نہ کسی امتی کا قول پیش کرے گا، کیونکہ یہ شرک تقلیدی ہے اور بے سند بات بے دینی ہے۔ ہاں ہم اہل سنت والجماعت ادلہ اربعہ پیش کرتے ہیں اور اس کا حق ہے ہمیں ۔الغرض فقہ حنفی سے ناراضگی کے اسباب صرف جہالت اور حسدہیں ۔
No comments:
Post a Comment