Thursday, 25 October 2018

آپ التحیات کس حالت میں پڑهینگے

آپ التحیات کس حالت میں پڑهینگے

🌟 *متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ*
▪▪▪▪▪▪▪▪▪
🌸 *
🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸
🌼 *کیفیت اشارہ:*

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ اِذَاقَعَدَ فِی التَّشَھُّدِ وَضَعَ یَدَہٗ الْیُسْریٰ عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُسْریٰ وَوَضَعَ یَدَہٗ الْیُمْنٰی عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُمْنٰی وَعَقَدَ ثَلاَ ثاً وَّخَمْسِیْنَ وَاَشَارَبِالسَّبَّابَۃِ۔
(صحیح مسلم ج1 ص216 باب صفۃ الجلوس فی الصلوٰۃ )

🌷 *ترجمہ:* حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھنٹے پر رکھتے تھے اور دائیں ہاتھ سے(۵۳) کے عدد کی شکل بناتے اور کلمہ کی انگلی سے اشارہ کرتے۔ ‘‘

🌸 *اشارہ کے وقت انگلی کو بار بار حرکت نہ دینا:*

عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ رضی اللہ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یُشِیْرُبِاِصْبَعِہٖ اِذَادَعَا وَ لاَ یُحَرِّکُھَا۔
(سنن النسائی ج 1ص187 باب بسط الیسری علی الرکبۃ،سنن ابی داؤد ج1 ص149 باب الاشارۃ فی التشہد )

🛡 *ترجمہ:* حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے۔ ‘‘

💐 *شہادت والی انگلی کو آخر نماز تک بلا حرکت بچھائے رکھنا:*

عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَھُوَیُصَلِّیْ وَقَدْوَضَعَ یَدَہٗ الْیُسْریٰ عَلٰی فَخِذِہٖ الْیُسْریٰ وَوَضَعَ یَدَہٗ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہٖ الْیُمْنٰی وَقَبَضَ اَصَابِعَہٗ وَبَسَطَ السَّبَّابَۃَ وَھُوَ یَقُوْلُ یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ۔
(جامع الترمذی ج 2ص199 ابواب الدعوات باب بلا ترجمۃ)

🌻 *ترجمہ:* حضرت عاصم بن کلیب اپنے باپ کلیب سے وہ اپنے باپ حضرت شہاب بن مجنون رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں :
’’ شہاب بن مجنون فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنا بایاں ہاتھ بائیں ران پر رکھا ہوا تھا اوردایاں ہاتھ دائیں ران پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کلمہ کی انگلی کو بچھایا ہوا تھا اور یہ دعا پڑھ رہے تھے۔

🚫 *نوٹ :* ( دعامذکورہ کا ترجمہ یہ ہے ) اے دلوں کو پھیرنے والی ذات میرا دل اپنے دین پر ثابت قدم فرما!

✅ *فائدہ :* دعا ء تشہد میں درود شریف کے بھی بعد سلام کے قریب مانگی جاتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بھی انگلی کو بچھا کر اسی حالت پر برقرار رکھے ہوئے تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انگلی کو آخر نماز تک بچھائے رکھنا چاہئے۔

🔰 *چنانچہ حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :*

’’قُلْتُ فِیْہِ اِدَامَۃُ اِشَارَة التَّشَھُّدِاِلٰی اٰخِرِالصَّلٰوة۔‘‘
(الثواب الحلی علی جامع الترمذی للتھا نوی ج2 ص199 )

⚜ *ترجمہ:* میں(مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ ( کہتا ہوں کہ اس حدیث میں یہ ثابت ہے کہ اشارہ آخر نماز تک برقرار رکھنا چاہیے۔

🔆 *تشہد میں نظریں شہادت کی انگلی سے آگے نہ بڑھیں:*
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا۔
*قَالَ: لَایُجَاوِزُبَصَرُہٗ اِشَارَتہٗ۔*
(سنن ابی داؤد ج 1ص149 باب الاشارۃ فی التشہد ،سنن النسائی ج1 ص 173باب موضع البصر فی التشہد)

🔅 *ترجمہ:* آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر انگلی کے اشارہ سے آگے نہ جاتی تھی۔

❇ *تشہد سراً (آہستہ) پڑھنا:*
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ مِنَ السُّنَّۃِ اَنْ یُّخْفَی التَّشَھُّدُ۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص149 باب اخفاء التشہد ،جامع الترمذی ج 1ص65 باب ما جاء انہ یخفی التشہد )

*ترجمہ:* حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سنت میں سے یہ ہے کہ تشہد آہستہ پڑھا جائے۔

✳ *قعدہ اولیٰ سے تکبیر کہتے ہوئے اٹھنا:*

عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ صَلَّیْتُ اَنَا'وَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَیْنٍ رضی اللہ عنہ صَلٰوۃً خَلْفَ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ رضی اللہ عنہ فَکَانَ اِذَاسَجَدَ کَبَّرَ وَاِذَا رَفَعَ کَبَّر َوَاِذَا نَھَضَ مِنَ الرَّکْعَتَیْنِ کَبَّرَ۔
(صحیح البخاری ج1 ص114 باب یکبر وینھض من السجدتین)

🌀 *ترجمہ:* حضرت مطرف رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب آپ سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے ، جب سر اوپر اٹھاتے تو تکبیر کہتے اور جب دو رکعتوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
✍ 

No comments:

Post a Comment