Thursday, 25 October 2018

تشہد میں بار بار انگلی اٹھانا کیسا ہے

تشہد میں بار بار انگلی اٹھانا کیسا ہے

🌸 بعض لوگوں کو عجیب طرح سے نماز پڑھتے دیکھا ہے کہ تشہد میں شہادت کی انگلی کو مسلسل حرکت دیتے رہتے ہیں۔ پوچھنا یہ تھا کہ ہم التحیات میں ہم اپنی شہادت کی انگلی کتنی بار اٹھائیں؟

🌟 سائل: رفیق احمد خان ، سری نگر کشمیر
▫▫▫▫▫▫▫▫▫
🌼 *
💐 *جواب:*

🌷 التحیات میں شہادت کی انگلی صرف ایک بار اٹھانی چاہیے، پھر اسے آخر نماز تک بچھائے رکھنا چاہیے۔ بار بار اٹھا کر حرکت نہ دی جائے۔ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
🌻 *اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یُشِیْرُبِاِصْبَعِہٖ اِذَادَعَا وَ لاَ یُحَرِّکُھَا.*
(سنن النسائی: حدیث نمبر 1270 ،سنن ابی داؤد: حدیث نمبر 989)

🌺 *ترجمہ:* نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی سے اشارہ کرتے تھے اور اسے حرکت نہیں دیتے تھے۔

🌼قال الامام النووی: اسناده الصحيح.
(المجموع شرح المہذب: ج3 ص454)

🌴قال الشیخ أيمن صالح شعبان:إسناده صحيح.
(حاشیہ جامع الأصول في أحاديث الرسول:تحت حدیث 2117)

🎄 *غیر مقلد عالم محمد عبد الرحمٰن مباک پوری* اس روایت کو عدم تحریک کی دلیل قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
فهذا الحديث يدل صراحة على عدم التحريك وهو قول أبي حنيفة.
(تحفۃ الاحوذی: ج2 ص160)

🍀 *ترجمہ:* اس حدیث سے صراحتاً ثابت ہوتا ہے کہ تشہد میں انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے انگلی کو بار بار نہیں ہلانا چاہیے اوریہی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا موقف ہے۔
🔅 *فائدہ:*
♻ بعض لوگ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو پیش کر کے کہتے ہیں کہ اشارہ کرتے ہوئے انگلی کو باربار حرکت دینی چاہیے۔ روایت یہ ہے:
*ثُمَّ رَفَعَ إِصْبَعَهُ فَرَأَيْتُهُ يُحَرِّكُهَا يَدْعُو بِهَا.*
(السنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث نمبر 2899)

🌹 *ترجمہ:* پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے شہادت کی انگلی اٹھائی، میں نے دیکھا کہ آپ دعا کر رہے ہیں اور انگلی کو حرکت دے رہے ہیں۔
💧لیکن صحیح تر بات یہ ہے کہ اس ”حرکت دینے“سے مراد انگلی کو بار بار ہلانا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد پہلی مرتبہ ”اشارہ کرنا“ ہے۔

💐مشہور محقق عالم امام ابو بکر البیہقی (ت458ھ) حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں:
*اَ لْمُرَادُ بِالْتَحْرِيكِ الإِشَارَةُ بِهَا لَا تَكْرِيرُ تَحْرِيكِهَا ، فَيَكُونُ مُوَافِقًا لِرِوَايَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ.*
(السنن الکبریٰ للبیہقی: ج2 ص132 تحت حدیث2899)

🌷 *ترجمہ:* حضرت وائل کی اس روایت میں ”حرکت دینے“سے مراد انگلی کو بار بار ہلانا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد پہلی مرتبہ ”اشارہ کرنا“ ہے۔

🌻 یوں یہ روایت حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی روایت کے موافق بن جاتی ہے (جس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔ )

✨واللہ اعلم بالصواب

💦الجواب الصحیح کتبہ
(مولانا  محمد الیاس گھمن)
 (مفتی شبیر احمد حنفی)
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
✍ *

No comments:

Post a Comment