🔴 *part 2*
ایک رکعت وتر کا تحقیقی جائزہ
🌟 *ازافادات : متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گهمن*
▪▪▪▪▪▪▪▪
🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸
🌺 یہ ضمیمہ ہے یعنی پہلے پارٹ سے متصل ہے
🌴 *خلاصہ کلام :*
روایت بالا (جوکہ پہلے پارٹ میں گزری) میں وتر سے پہلے اور بعد کے نوافل کو ملا کر ذکر کردیا گیا، جس کی وجہ سے اشکال پیدا ہوا ہے حالانکہ سائل کا سوال صلوٰۃ اللیل کے بارے میں نہیں بلکہ وتر کے بارے میں تھا، اسی لیے جواب میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے صلوٰۃ اللیل کی رکعات کو تو اجمالا بیان فرمایا اور ان رکعات میں سے جو رکعات وتر کی تھیں ان کی تفصیل بیان فرمائی کہ آٹھویں رکعت پر جو وتر کی دوسری رکعت تھی قعدہ فرماتے تھے مگر سلام نہیں پھیرتے تھے اور نویں رکعت پر جو وتر کی تیسری رکعت تھی، سلام پھیرتے تھے۔
🌹 *تنبیہ:* صحیح مسلم میں امی عائشہ رضی اللہ عنہا کا جو یہ ارشاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعتیں پڑھتے تھے ان میں نہیں بیٹھتے تھے مگر آٹھویں رکعت میں پس ذکر و حمد اور دعا کے بعد اٹھ جاتے تھے اور سلام نہیں پھیرتے تھے بلکہ نویں رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔
( صحیح مسلم ج1ص256)
🌼 اس روایت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان آٹھ رکعتوں میں قعدہ ہوتا ہی نہیں تھا۔ کیوں کہ یہ مضمون خود امی عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی احادیث کے خلاف ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ آٹھویں رکعت پر بغیر سلام کے جو قعدہ فرماتے تھے، پہلی رکعتوں میں اس طرح کا قعدہ نہیں فرماتے تھے بلکہ ما قبل کی رکعتوں میں ہر دوگانہ پر سلام پھیرتے تھے۔
💐 مذکورہ بالا تفصیل سے سعد بن ہشام کی مختلف روایات میں تطبیق ہوجاتی ہے ان میں اب کوئی اختلاف باقی نہیں رہتا، اگر ایک ہی راوی کی روایت ایک ہی سند مختلف الفاظ میں مروی ہو تو اس کو مختلف واقعات پر محمول کر کے یہ سمجھ لینا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایسا کرتے ہوں گے، اور کبھی ایسا کرتے ہوں گے یہ طرز فکر درست نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک واقعہ کی مختلف تعبیرات ہیں، ایک ہی واقعہ کو نقل کرنے والے جب مختلف الفاظ اور مختلف انداز میں نقل کردیں تو وہ متعدد واقعات نہیں بن جاتے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
ایک رکعت وتر کا تحقیقی جائزہ
🌟 *ازافادات : متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گهمن*
▪▪▪▪▪▪▪▪
🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸
🌺 یہ ضمیمہ ہے یعنی پہلے پارٹ سے متصل ہے
🌴 *خلاصہ کلام :*
روایت بالا (جوکہ پہلے پارٹ میں گزری) میں وتر سے پہلے اور بعد کے نوافل کو ملا کر ذکر کردیا گیا، جس کی وجہ سے اشکال پیدا ہوا ہے حالانکہ سائل کا سوال صلوٰۃ اللیل کے بارے میں نہیں بلکہ وتر کے بارے میں تھا، اسی لیے جواب میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے صلوٰۃ اللیل کی رکعات کو تو اجمالا بیان فرمایا اور ان رکعات میں سے جو رکعات وتر کی تھیں ان کی تفصیل بیان فرمائی کہ آٹھویں رکعت پر جو وتر کی دوسری رکعت تھی قعدہ فرماتے تھے مگر سلام نہیں پھیرتے تھے اور نویں رکعت پر جو وتر کی تیسری رکعت تھی، سلام پھیرتے تھے۔
🌹 *تنبیہ:* صحیح مسلم میں امی عائشہ رضی اللہ عنہا کا جو یہ ارشاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعتیں پڑھتے تھے ان میں نہیں بیٹھتے تھے مگر آٹھویں رکعت میں پس ذکر و حمد اور دعا کے بعد اٹھ جاتے تھے اور سلام نہیں پھیرتے تھے بلکہ نویں رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔
( صحیح مسلم ج1ص256)
🌼 اس روایت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان آٹھ رکعتوں میں قعدہ ہوتا ہی نہیں تھا۔ کیوں کہ یہ مضمون خود امی عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کی احادیث کے خلاف ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ آٹھویں رکعت پر بغیر سلام کے جو قعدہ فرماتے تھے، پہلی رکعتوں میں اس طرح کا قعدہ نہیں فرماتے تھے بلکہ ما قبل کی رکعتوں میں ہر دوگانہ پر سلام پھیرتے تھے۔
💐 مذکورہ بالا تفصیل سے سعد بن ہشام کی مختلف روایات میں تطبیق ہوجاتی ہے ان میں اب کوئی اختلاف باقی نہیں رہتا، اگر ایک ہی راوی کی روایت ایک ہی سند مختلف الفاظ میں مروی ہو تو اس کو مختلف واقعات پر محمول کر کے یہ سمجھ لینا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایسا کرتے ہوں گے، اور کبھی ایسا کرتے ہوں گے یہ طرز فکر درست نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک واقعہ کی مختلف تعبیرات ہیں، ایک ہی واقعہ کو نقل کرنے والے جب مختلف الفاظ اور مختلف انداز میں نقل کردیں تو وہ متعدد واقعات نہیں بن جاتے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹
No comments:
Post a Comment