Saturday, 20 October 2018

*part 1* ایک رکعت وتر کا تحقیقی جائزہ

🔴 *part 1*
ایک رکعت وتر کا تحقیقی جائزہ

🌟﷾ *متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گهمن*
▪▪▪▪▪▪▪▪▪
🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸 🔸
🌼 غیر مقلدین ایک رکعت وتر پڑھتے ہیں اور دلیل کے طور پر چند احادیث پیش کرتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ ان کے مؤقف کی حقیقت کیا ہے ؟

*دلیل نمبر1⃣:* حدیث عائشہ بروایت سعد بن ہشام :
حضرت سعد بن ہشام انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا :
*أنبئيني عن وتر رسول الله {صلى الله عليه وسلم} فقالت كنا نعد له سواكه وطهوره فيبعثه الله متى شاء أن يبعثه من الليل فيتسوك ويتوضأ ويصلي تسع ركعات لا يجلس فيها إلا في الثامنة۔۔۔۔ الخ*
(صحیح مسلم ج1ص256)

🌻 *ترجمہ:* مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتلائیے، فرمایا: ہم آپ کے لیے مسواک اور پانی تیار کر رکھتے تھے، رات کے کسی حصہ میں اللہ تعالی آپ کو بیدار کرتے تو آپ مسواک کرتے، وضو کرتے اور نو رکعتیں پڑھتے، ان میں صرف آٹھویں رکعت پر بیٹھتے، پس اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے، حمد و ثناء کرتے، دعا مانگتے، پھر اس طرح سلام پھیرتے کہ ہمیں سن جاتا، پھر سلام کے بعد دورکعتیں بیٹھ کر پڑھتے پس یہ کل گیارہ رکعتیں ہوئی، پس جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سن رسیدہ ہوگئے اور بدن بھاری ہوگیا، تو سات رکعت وتر پڑھا کرتے تھے۔
اور دو رکعتیں اس طرح پڑھتے تھے جس طرح پہلے پڑھا کرتے تھے پس یہ کل نوکعتیں ہوئیں۔

💐 *طرز استدلال:*
پہلے زمانہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی نو رکعتیں پڑھتے تھے، ان میں صرف آٹھویں رکعت پر قعدہ فرماتے تھے اور نویں رکعت پر سلام پھیرتے تھے، اور آخری زمانے میں سات وتر پڑھتے تھے، ان میں چھٹی رکعت پر بغیر سلام قعدہ کرتے اور ساتویں رکعت پر سلام پھیرتے تھے معلوم ہوا کہ وتر ایک رکعت ہے۔

        🌹 *جواب....*🌹
قارئین کرام !آپ نے غیر مقلدین کی دلیل دیکھ لی اور ان کا طرز استدلال بھی ملاحظہ کر لیا۔ اب آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں

💦 :مذکورہ حدیث اسی سند سے سنن نسائی ج1ص248،
 موطا امام محمد ص151
 طحاوی شریف ج1ص137
 مصنف ابن ابی شیبہ ج2ص295
 دار قطنی ج1 ص175
اور بیہقی ج3ص31 پر ان الفاظ سے مروی ہے:
*کان النبی صلی اللہ علیہ و سلم لا یسلم فی رکعتی الوتر*

🌷 *ترجمہ:* آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم وتر کی دو رکعتوں پر سلام نہیں پھیرتے تھے۔

🌺 اور مستدرک حاکم ج1ص304 میں یہی حدیث ان الفاظ سے ہے:
*کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوتر بثلاث لا یسلم الا فی آخرهن

🍀 *ترجمہ* آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھا کرتے تھے او رصرف ان کے آخر میں سلام پھیرا کرتے تھے۔

🌴 مسند احمد ج6ص156 میں سعد بن ہشام کی یہی حدیث ان الفاظ میں ہے:
*ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا صلی العشاء دخل المنزل ثم صلی رکعتین ثم صلی بعدہما رکعتین اطول منہما ثم اوتر بثلاث لا یفصل بینہن ثم صلی رکعتین وھو جالس۔*

🎄 *ترجمہ:* رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز عشاء سے فارغ ہوکر گھر میں تشریف لاتے تو پہلے دو رکعتیں پڑھتے پھر دو رکعتیں ان سے طویل پڑھتے پھر تین رکعتیں (وتر) پڑھتے ایسے طور پر کہ ان کے درمیان سلام کا فاصلہ نہیں کرتے تھے، پھر بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

        💧 *ملحوظہ......:💧*
یہ ایک ہی راوی کی روایت کے مختلف الفاظ ہیں، ان تمام طرق و الفاظ کو جمع کرنے سے درج ذیل امور واضح ہوجاتےہیں:

1⃣: سعد بن ہشام کی روایت کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کل گیارہ رکعتیں ادا کرتے تھے، جن میں وتر اور وتر کے بعد کے دو نفل بھی شامل تھے۔

2⃣: ہر دو رکعت پر قعدہ کرتے تھے۔

3⃣: ان میں تین رکعتیں وتر کی ہوتی تھیں۔

4⃣: وتر کی دو رکعتوں پر قعدہ کرتے تھے، مگر سلام نہیں پھیرتے تھے۔

5⃣: وتر کے بعد بیٹھ کر دو نفل پڑھتے تھے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹

No comments:

Post a Comment