Thursday, 22 November 2018

part 10* جشن عید میلاد النبی کے دلائل کا علمی جائزہ

🔴 *part 10*
جشن عید میلاد النبی کے دلائل کا علمی جائزہ 🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸🔸
⚡ *دلیل 10*
ابن حجر رح نے میلاد پر ایک شاندار کتاب لکھی ہے جسکا نام النعمۃ الکبری فی مولد سید ولد آدم ہے اس میں انہوں نے حضرت ابو بکر،  عمر،  عثمان و علی رضی اللہ عنہم اور اس کے علاوہ حضرت حسن بصری، جنید بغدادی، معروف کرخی، امام رازی، امام شافعی، سری سقطی وغیرہم سے میلاد شریف منانے کے فضائل بیان کئے ہیں .

📌 *جواب :----------*

ان چیزوں کا باوجود تلاش کے کوئ سراغ نہیں ملا، محدثین سابقین کے یہاں ان روایتوں کا کچھ نام. ونشان نہیں، نہ مراجع حدیثیہ میں،  نہ ہی  کتب موضوعات وغیرہ میں

البتہ درج ذیل باتوں کی وجہ سے ان کا موضوع ھونا ظاھر ہے

1. یہ بات اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمائی تھی تو حضرات صحابہ کرام نے اس پر عمل کیوں نہیں کیا تابعین اور تبع تابعین کے یہاں اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں

2. شیخ زکی مبارک لکھتے ھیں :
*ولم یعرف لشئ من ذلک سند صحيح من التاريخ ولانعرف متی نشات ھذہ الأخبار عند المسلمين، و اغلب الظن انہا من وضع القصاص الذین ارادوا ان یصوروا مولد الرسول صلی اللہ علیہ و سلم بالصور التی اثرت عن انبیاء الھنود*
(المدائح النبویہ لمبارک زکی)

💎 اسی طرح دکتور محمود سالم فرماتے ہیں :
*ان استعراض ماجاء فی المولد النبوی من روایات و قصص یثیر العجب والاستغراب،... والامر جمیعہ مختلق لایثبت عند النظر فیہ، بل وصل الأمر بمختلقس هذه الروايات الى تكفير تازك قراءة المولد النبوي، فقال أحدهم: نص الفقهاء على كفر تاركه، لاشعاره بعدم حبه له عليه الصلاة والسلام*
( المدائح النبوية 1/193>

3. امام سخاوی ان چند علماء میں تھے جو عید میلاد النبی کے قائل تھے، جیساکہ انہوں نے اپنی کتاب التبر المسبوک فی ذیل السلوک میں لکھا ہے، 
*واذا کان اھل الصلیب اتخذوا لیلۃ مولد نبیہم عیدا اکبر، فاھل الاسلام اولی بالتکریم واجدر*

💟 اس کا رد کرتے ھوئے ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے اپنی کتاب المورد الروی فی المولد النبوی میں:

*ممایر د علیہ انا مأمورون بمخالفۃ اھل الکتاب*
(الرد علی الدفاعی ولبویطی 83) 

🌷 اس میں حافظ سخاوی نے اپنی دلیل میں کوئی روایت ذکر نہیں کی جب کہ سخاوی بہت بڑے محقق اور  وسیع النظر عالم تھے، موضوعات پر انہوں نے خصوصیت کے ساتھ کام کیا ہے،  یہ روایات ان کی نظر میں قابل ذکر ھوتی تو قیاس و عقل کے بجائے ان روایات کا سہارا لیتے

4. حافظ ابن حجر  عسقلانی سے عید میلاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :

*لم ینقل عن احد من السلف الصالح من القرون الثلاثۃ*

(تحفہ المحتاج لابن حجر المکی 7/423)

🌺 ابن حجر کا جو حدیث میں مقام ہے وہ اھل فن پر مخفی نہیں جنہیں حافظ الدنیا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے اگر یہ روایات ثابت ھوتی تو ابن حجر یہ بات ھر گز نہ کہتے

5. ابن حجر مکی  کی کتاب  سے اوپر جو روایات ذکر کی ہیں اس کتاب  کی نسبت ابن حجر مکی کی طرف مشکوک اس وجہ سے بھی ہے کہ ابن حجر مکی بھی میلاد کے قائلین میں تھے لیکن انہوں نے تحفۃ المحتاج میں حضرت موسی علیہ السلام کے عاشوراء کے دن نجات پانے اور اس کی خوشی میں یہود کے عید منانے اور روزہ رکھنے سے استدلال کیا ہے، (تحفۃ المحتاج 7/ 425)

☸ اگر یہ روایتیں ان کی نظر میں ھوتی تو اس قدر دور دراز کے استدلال کا سھارا کیوں لیتے

6. اس کتاب کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ یہ اقوال دسویں صدی ہجری کے بعد تیار کئے گئے ہیں۔ نہ اس زمانے میں درہم خرچ کرنے کی ضرورت تھی اور نہ ہی میلاد النبی کی محافل ربیع الاول کے مہینے میں مخصوص تھیں۔ علامہ یوسف بن اسماعیل نبھانی نے ابن حجر مکی ھیتمیؒ کے اصل رسالہ ’’النعمت الکبریٰ علی العالم بمولد سيد ولد آدم‘‘ کی تلخیص نقل کی ہے۔ جو خود علامہ ابن حجر مکی نے تیار کی تھی۔ اصل کتاب میں ہر بات سند کے ساتھ بیان کی گئی تھی۔ اس میں خلفائے راشدین اور دیگر بزرگان دین کے مذکورہ بالا اقوال کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ ایک مشکوک کتاب ہے جو علامہ ابن حجرؒ کی طرف منسو ب کردی گئی ہے۔
🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹🔹

No comments:

Post a Comment