Wednesday, 1 May 2019

رمضان میں 60 قرآن پاک مکمل کرنا ابو حنیفہ رح پر اعتراض کا جواب

بسم اللہ‎ الرحمن الرحیم

ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﮐﮧ ﮐﺮﺍﻣﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺠﺰﺍﺕ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺪﻭﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﻨﺪﮦ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﮐﮩﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺳﻼﻑ ﺍﻣﺖ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﮐﺮﺍﻣﺎﺕ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ
ﻣﻌﺠﺰﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺟﺐ ﺍﮨﻞ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﻩ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻧﮩﯽ ﻣﻌﺠﺰﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺍﻣﺎﺕ ﮐﻮ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺫﮨﻦ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﻫﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﻩ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﺍﺱ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﯿﺎﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﮎ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ .
ﻣﺜﺎﻝ : ﻋﯿﺴﯽ ﻋﻠﯿﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﭘﺮ ﻣﺮﺩﻩ ﺯﻧﺪﻩ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﮯ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﮐﯽ ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧﯾﮧ ﺍﻟﻠّﻪ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮨﮯ .
ﺟﺒﮑﮧ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻋﯿﺴﯽ ﻋﻠﯿﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺧﺪﺍ ﻣﺎﻥ ﮐﺮ ﻣﺸﺮﮎ ﮨﻮﮔﺌﮯ .
ﻟﮩﺬﺍ ﻣﻌﺠﺰﺍﺕ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺍﻣﺎﺕ ﮐﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ۔
اس مضمون لکھنے والے کا بھی کوئی قصور نہیں کیوں کہ غیر مقلدیت تو نام ہی ہے ناواقفیت ضد جہالت اور بیوقوفی
عنوان قائم کیا جھوٹ +جھوٹ تو اسکی ابتدا ہی جھوٹ سے شروع کر دی گیی
پھر مفتی مظفر قاسمی صاحب اور مفتی نذیر قاسمی صاحب کو نشانہ بنایا گیا یعنی اپنی ضد اور  ذہنی آوارگی کا ثبوت دیا
اعتراض کیا ہے
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ امام صاحب رمضان میں 60قرآن کریم ختم فرماتے تھے
تو اس پر اس مجہول لا مذہب نے اعتراض کیا ہے پھر کب سحری کرتے کب افطار کب سوتے وغیرہ
تو اس مجہول کو میں اور حوالاجات دیتا جاؤ
چنانچہ چند حضرات صحابہ اور ائمہ کرام کے بارے میں باحوالہ یہ نقل کیا جا رہا ہے کہ وہ تین دن سے کم میں قرآن کریم مکمل کیا کرتے تھے۔
نام
مدت تلاوت
حوالہ
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شہادت35 ھ
ایک ہی رکعت میں پورا قرآن کریم ختم
کنز العمال ج 6ص372، ابن سعد ج1ص 52
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
وتر کی ایک کعت میں پورا قرآن ختم
قیام اللیل للمروزی ص61
حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ م40ھ
رات بھر نماز میں پورا قرآن مجیدختم
طحاوی ج1 ص205 تہذیب ج1ص511
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ م73ھ
ایک رکعت میں پورا قرآن مجید ختم
طحاوی ج1ص205 ،قیام اللیل ص63
حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ شہادت 94ھ
ایک رکعت میں پورا قرآن مجید ختم
قیام اللیل ص64، تذکرہ ج1 ص72
حضرت مجاہد رحمہ اللہ م103ھ
مغرب وعشاء کے درمیان ختم
کتاب الاذکار ص48
ثابت بن اسلم بنانی م123ھ
رات دن میں ایک قرآن مجید ختم
قیام اللیل ص64
امام ابوبکر بن عیاش رحمہ اللہ م193ھ
30سال تک ایک قرآن روزانہ بوقت وفات 24ہزار مرتبہ قرآن ختم کیا۔
تذکرہ ج1ص245 ، شرح مسلم ج1 ص10
امام عبداللہ بن ادریس رحمہ اللہ م192ھ
اپنی مختصر زندگی میں 4 ہزار مرتبہ قرآن ختم
تذکرہ ج1ص 261، شرح مسلم ج1ص 10، الجواہر المضئیہ ج1 ص272
محدث ابوحرہ واصل بن عبدالرحمن رحمہ اللہ م152ھ
دن رات میں ایک قرآن مجید ختم
قیام اللیل ص64
امام صالح بن کیسان رحمہ اللہ م140ھ
بسا اوقات دن رات میں دو مرتبہ قرآن مجید ختم
قیام اللیل ص64
امام منصور بن زاذان رحمہ اللہ م131ھ
رات کو قرآن شروع کرتے اور چاشت کے وقت ختم اور دوسرا قرآن عصر تک ختم رمضان میں مغرب اور عشاء کے درمیان میں 2مرتبہ قرآن ختم
طبقات ابن سعد ج7 ص 60 تہذیب التہذیب ج 10 ص 307 ، قیام اللیل ص64
امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ م189ھ
20سال تک رات میں ایک مرتبہ قران ختم بسا اوقات ظہر وعصر کے درمیان ایک بار اور مغرب وعشاء کے درمیان قرآن ختم
تہذیب الاسماء و ج 2 ص 154،تاریخ بغدادی ج 14 ص 141تذکرہ ج1 ص 275 ، الجواہر ج2 ص 212 ، قیام اللیل ص 64
امام اسماعیل بن ابراہیم ابن علیہ رحمہ اللہ م194ھ
ایک رات میں تہائی قرآن مجید ختم
خطیب بغدادی ج14 ص337
امام مسعر بن کدام رحمہ اللہ م155ھ
سونے سے پہلے نصف قرآن مجیدختم
تذکرہ ج1ص277
امام علی بن عبداللہ الازدی رحمہ اللہ م231ھ
رمضان میں ایک قرآن روزانہ ختم
تہذیب التہذیب ج 7 ص 359
امام رفیع بن مہران ابوعالیہ الریاحی رحمہ اللہ م90ھ
رات میں ایک قرآن ختم
طبقات ابن سعد ج 7ص81
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ تابعی کوفی رحمہ اللہ رحمۃً کاملۃً وافرۃً
ایک قرآن دن کو ایک رات کو ختم امام ابن مبارک رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ امام صاحب 45سال تک رات کو دو رکعتوں میں پورا قرآن مجید پڑھ لیتے تھے،حضرت خارجہ بن مصعب کا بیان ہے کہ کعبہ میں ائمہ کرام میں سے چار شخصیات نے قرآن کریم ختم کیا ہے ، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ، حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ ، حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ ، حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ، جناب یحیی بن نصر کا بیان ہے کہ بسا اوقات امام صاحب رمضان میں 60قرآن کریم ختم فرماتے تھے،امام حفص فرماتے ہیں 30سال تک ایک رکعت میں پورا قرآن ختم کرتے تھے،امام اسد بن عمرو کا بیان ہے کہ جس جگہ امام صاحب کی وفات ہوئی 7ہزار مرتبہ قرآن کریم ختم کیا
الجواہر المضئیہ ج2 ص 524،خطیب بغدادی ج 3 ص356،357 ،354





👆👆👆👆👆
یہ رہے حوالاجات اب دیکھتے ہے یہ مجہول غیر مقلد ان پر اپنی زبان درازی کرکے اپنی آخرت خراب کرتا ہے یا صرف بغض اور حسد سے احناف دیوبند پر ہی اپنی زبان درازی کرتا ہے
اب رہا سوال اس مجہول نے پھر خود کی ناقص عقل سے سوال کیا احناف نے امام کا رتبہ نبی ؐ سے  بڑا دیا
تو اس جاہل کی ایسی سونچ ہے اس میں ہماری کیا خطا ہے
ﮐﺮﺍﻣﺖ ﺳﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﮐﺮﺍﻣﺖ ﮐﺎ ﻇﮩﻮﺭ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﮨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﻟﯽ ﮐﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﮧ ﻭﻟﯽ ﮐﭽﮫ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﻣﺬﺍﻕ ﺍﮌﺍﻧﺎ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻗﺪﺭﺕ ﮐﺎ ﻣﺬﺍﻕ ﺍﮌﺍﻧﺎ ﮨﮯ
ﻓﺮﻗﮧ ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻟﻢ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ” ﺍﮨﻞ ﺣﺪﯾﺚ ‏( ﯾﻌﻨﯽ ﻏﯿﺮﻣﻘﻠﺪ ﻻﯾﺠﺘﮩﺪ ﻭﻻﯾﻘﻠﺪ ‏) ﮐﺎ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﭽﮫ ﺍﯾﺴﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻋﺎﻡ ﻭ ﻋﻈﻮﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺮﻏﻮﺏ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻋﻠﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﮩﺮﯼ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﺴﺎ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ “ ۔ ‏( ﻗﺎﻓﻠﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﺻﻔﺤﮧ ۸۰ ‏)
 ﺍﻟﺨﯿﺮؒ ﻧﺒﯽﷺ ﮐﯽ ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺁﺝ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧﷺ ﺭﻭﭨﯽ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮭﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﺭﻭﭨﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ‏
( ﺗﺤﺮﯾﮏ ﻣﺪﯾﻨﺔ ﺍﻟﺪﻣﺸﻖ )
اب یہی سوال اس مجہوم سے پوچھے یہ کیسے ممکن ہے اسکا کیا جواب دے گا یہ جاہل اسکا انکار ہی کرے گا
 حضرت امام اعظم علیہ الرحمہ کے بارے میں کتابوں کے اندر یہ صراحت مذکور ہے
یہ اعتراض کرنا کہ یہ کیسے ممکن ہے اس سلسلے میں اولاً عرض یہ ہے کہ جب اتنے حوالاجات میں نے اپر دئے  تو اس کا انکار کرنا گویا تاریخ کا انکار کرنا ہے، دین اسلام میں ان سارے سلف الصلحین کا انکار ہے
قرآن کریم کتنے دنوں میں مکمل کرنا چاہیے اس بارے میں احادیث مختلف ہیں۔ مشہور محدث حضرت امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں
قال بعضہم فی ثلاث و فی خمس واکثرھم علیٰ سبع۔
)صحیح بخاری رقم الحدیث 5052باب فی کم یقراء القرآن(
بعض راویان حدیث کی روایت میں ہے قرآن مجید تین دنوں میں مکمل کرنا چاہیے ، بعض پانچ دنوں کا کہتے ہیں اور اکثر راوی حضرات سات دن والی روایت نقل کرتے ہیں۔
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے اس فرمان سے معلوم ہوا کہ تکمیل قرآن کریم کے لیے دنوں کی کوئی خاص حد مقرر نہیں جس میں کمی یا اضافہ نہ ہوسکتا ہو۔
امت محمدیہ علی صاحبہا التحیہ والسلام میں اہل علم و عمل کی ایک بہت بڑی جماعت ایسی بھی ہے جو تین دن سے بھی کم میں قرآن کریم مکمل فرما لیتی تھی۔ جن میں حضرات صحابہ کرام بھی ہیں اور ائمہ محدثین و فقہاء بھی۔ بلکہ خود امام بخاری رحمہ اللہ کا اپنا معمول رمضان المبارک میں روزانہ ختم قرآن کا تھا۔
)الطبقات لابن سعد ج 2 ص 9(
ایک حدیث مبارک میں ہے کہ قرآن کریم کو کم از کم تین دن میں مکمل کرنا چاہیے۔ جبکہ دوسری طرف دیکھا جائے تو صحابہ کرام اور ائمہ دین کی ایک بڑی جماعت تین دن سے کم میں قرآن کریم مکمل فرماتی تھی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان حضرات کا یہ معمول حدیث کے خلاف ہے یا حدیث کا مطلب اور مراد کچھ اور ہے ؟
شارحین حدیث نے اس کے مختلف مطالب بیان کیے ہیں۔ بخوف طوالت ان سب کو نقل نہیں کیا جاتا بلکہ صرف ایک پر اکتفاء کیا جاتا ہے جس سے حدیث کی مراد واضح ہوجاتی ہے۔ چنانچہ ماضی قریب کے عظیم محقق اور محدث امام اہل السنت شیخ التفسیر والحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اس حدیث کے دیگر بیان کردہ مطالب کےعلاوہ ایک آسان مطلب یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد )تین دن سے کم میں قرآن کریم ختم نہ کرو ( امت پر شفقت اور ترحم کے سلسلہ میں ہے۔ تاکہ ان دنوں میں غور وفکر سے قرآن کریم پڑھا جائے اور اس کے معانی کو سمجھا جاسکے۔ کیونکہ ہر آدمی تو مثلاً امام شافعی رحمہ اللہ نہیں کہ مسئلہ اجماع کو سمجھنے کے لیے تین دن میں نو مرتبہ قرآن کریم ختم کرے اور منتہائے نظر یہ ہو کہ مسئلہ استنباط کرنا ہے۔ ہر ایک کو بھلا یہ مقام کہاں نصیب ہو سکتا ہے ؟
) مقام ابی حنیفہ ص 243 (
الحاصل : تین دن سے کم میں قرآن کریم مکمل کرنا ہر ایک کے لیے جائز بھی نہیں اور ناجائز بھی نہیں ،بلکہ شخص بدلنے سے حکم بدل جائے گا۔
چنانچہ چند حضرات صحابہ اور ائمہ کرام کے بارے میں باحوالہ یہ نقل کیا جا رہا ہے کہ وہ تین دن سے کم میں قرآن کریم مکمل کیا کرتے تھے۔
نام
مدت تلاوت
حوالاجات اپر گزر چکے ہے
اور کچھ اور بھی
امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ م204ھ
ہررات قرآن ختم لیکن رمضان میں ایک دن اور ایک رات کے وقت ختم
خطیب بغدادی ج14 ص63
امام بقی بن مخلد رحمہ اللہ م206ھ
ہررات تیرہ رکعتوں میں پورا قرآن ختم
تذکرہ ج1ص185
امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ م256ھ
ایک مرتبہ روزانہ لیکن رمضان میں روزانہ دو مرتبہ قرآن ختم
بغدادی ج 2 ص12، طبقات الشافعیہ ج2 ص9
امام السراج ابوالعباس محمد بن اسحاق رحمہ اللہ م313ھ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایصال ثواب کے لیے12ہزار مرتبہ قرآن ختم کیا اور 12ہزار قربانیاں کیں۔
تذکرہ ج1ص270
امام العسال ابواحمد محمد بن احمد بن ابراہیم رحمہ اللہ م349ھ
ایک رکعت میں پورا قرآن ختم
تذکرہ ج1ص97
امام ابن الحداد رحمہ اللہ م344ھ
روزانہ ایک قرآن ختم
تذکرہ ج1ص108
امام ابوبکر احمد بن علی بن ثابت المعروف خطیب بغدادی رحمہ اللہ م463 ھ
سورج غروب ہونے تک ترتیل کے ساتھ ایک قرآن مجید روزانہ ختم
تذکرہ ج1ص316
امام ابن عساکر رحمہ اللہ م571ھ
ہر رات کو قرآن مجید ختم
تذکرہ ج1ص121
شاہ اسمعیل شہید رحمہ اللہ م1246 ھ
عصر تا قبل از مغرب پورا قرآن ختم
فیض الباری ج 4 ص198
خلیفہ مامون الرشید رحمہ اللہ م217ھ
رمضان میں 30مرتبہ قرآن ختم ابن کثیر کا بیان ہے کہ 33قرآن پاک ختم
تاریخ الخلفاء ص311 ، البدایہ ج9 ص275
حجاج بن یوسف
ہر رات قرآن مجید ختم
البدایہ ج9 ص119
یہ جدول حضرت شیخ الحدیث مولانا سرفراز خان صفدر رحمہ اللہ کی کتاب شوق حدیث نقل کیا گیا ہے۔
اس لیے محض الفاظ حدیث کو دیکھ کر مخالفت حدیث کا الزام عائد کرنا کسی طور پر درست نہیں۔ اللہ تعالی ٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ قرآن کریم پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کے تقاضوں کے متعلق زندگی بسر کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔
جاری ہے
اللہ‎ تعالیٰ سے دعا ہے اس لامذہب فتنے سے امت کی حفاظت فرماییں
آمین
🖊عاقب الاسلام

No comments:

Post a Comment