Monday, 8 July 2019

حکیم الامت حضرت تھانویؒ پر عقلاً ماں سے زناجائز ھونے کے الزام کامنہ توڑ جواب*🌹


*حکیم الامت حضرت تھانویؒ پر عقلاً ماں سے
زناجائز ھونے کے الزام کامنہ توڑ جواب*🌹👇

حضرات محترم !

اگر ھم طائرانہ نظرڈالیں تو  اس بات کا بخوبی مشاھدہ ھوگا جب بھی باطل نے دلائل کی دنیا میں  اھل حق سے مقابلہ کیاھے تو اھل حق نے اسکا دندان شکن جواب دیکر انکے دانت کھٹے کردیے پھر جب دلائل کی دنیا میں اپنی موت آپ مرتے دیکھا ھےتو شکست فاش کو چھپانے کیلے اور اپنی عزت بچانے کیلے جھوٹ اور بہتان بازی و الزام تراشی کا سہارا لیا جسکا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا ٹھیک  اسی طرح انگریز ی مجدد احمد رضا بریلوی اور انکے متبعین کا طریقہ رھاھے جب دلائل کی دنیا میں اھل سنت دیوبندنے انکے دانت کھٹے کردیے تو طرح طرح کے الزامات اور بہتانات لگاکر علماۓ اھل سنت کو بدنام کرنے اور ان سے لوگوں کو متنفر کرانے کی کوشش کی اور اس قدر  بہتان  اور جھوٹ وتہمت  علماۓ اھل سنت پر لگاے جو لاتعد ولاتحصی ھے ۔
اسی طرح رضاخانیوں کے بہت سارے جھوٹ اور تہمت و بہتان میں سے ایک یہ بھی ھے جو حکیم الامتؒ پر عقلاماں سے زنا جائز ھونے کا لگایاھے اور آسمان تو پھٹ سکتا ھے زمین ریزہ ریزہ ھوسکتی ھے بلکہ رضا کی شیطانی روح بھی آکر اسکو ثابت نہیں کرسکتی ھے

*قل ھاتو برھانکم ان کنتم صادقین*

 قبل اس کے کہ ھم اسکی حقیقت کو آپکے سامنے واضح کریں پہلے آپ کی خدمت میں حکیم الامت اشرف علی تھانوی کی عبارت مختصر وضا حت کیسا تھ  من وعن نقل کیے دیتے ھیں جسکو پڑھ کر ھر معمولی سے معمولی اردو پڑھنے و سمجھنے  والا یہ جان لیگا انگريزی مجدد کے ماننے والے خیانت اور جھوٹ کے کس درجہ تک پہونچ چکے ھیں جس نے ماں جیسے عظیم المرتبت لفظ کو احمدرضا بریلوی کی تعلیمات سے اوراپنی گندی اور رضاخانی ذھنیت سے کس قدر پامال کیاھے  👇 حکیم الامت لکھتے ھیں
*دینی حالت کی بربادی کا سبب*
*ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس نیچریت کی بدولت زیادہ ترلوگوں کی دینی حالت برباد ھوئ  انکے یہاں ھرچیزکا معیار اور دارومدار محض عقل ھے لیکن موٹی بات ھے مخلوق خالق کے احکام کا احاطہ کیسے کرسکتی ھے  اور عقل بھی تو مخلوق ھی ھے کہاں تک پرواز کریگی کہیں نہ کہیں جاکر اسکی دوڑ ختم ھوجائیگی ۔اس لئے اب سخت ضرورت ھے کہ اب سب چیزوں کووحی کے تابع بناکر کام میں لگے  اتباع شریعت کے بغیر راہ کا ملنا کارے دارد لہذااصل چیز وحی یعنی شریعت ھےاور اگر خالص عقل پر مدار رھے تو عقل کا ایک اقتضاء یہ بھی ھے جیساکہ ایک شخص نے کہاوہ اپنی ماں سے بدکاری کیاکرتاتھا توکسی نے کہاارے خبیث یہ کیا حرکت ھے تووہ کہتاھے جب میں سارا ھی اندر تھا اب اگر میرا ایک جزو اسکے اندر چلاگیاتو کیا حرج ھوا یہ حکم بھی تو عقلیات میں سے ھوسکتاھے ایک شخص گوہ یعنی پاخانہ کھایا کرتاتھا اور منع کرنے پر کہا کرتاتھا جب یہ میرے ھی اندر تھا تو پھر میرے ھی اندر چلاجاوے تو اسمیں کیا حرج ھے تو ان چیزوں کو عقل کے فتوے سے جائز رکھاجائیگا*؟؟
*ایسے ھی یہ آجکل عقلاء ھیں الغرض عقل کی اتباع شریعت کے بغیر کرنا بالکل انہی واقعات کا مصداق ھے چنانچہ اب بھی نتیجہ یہی ھورھاھے  کہ پاخانہ کھائینگے اور کھارھے ھیں یعنی جب شریعت سے ھٹ کر چلیں گے* ۔📗 ملفوظات حکیم الامت ۔ص 67-68 -
خدارا انصاف فرمائیں کیا اب بھی کوئی منصف ودیانت دار جو خدا اور رسول پر ایمان رکھتاھو وہ اب بھی یہ کہسکتاھے کہ حضرت تھانوی کے نزدیک عقلاماں سے زنا کرنا جائز ھے ؟؟👆
*چند اھم پوانٹس جو رضاخانیوں کے جھوٹ اور تہمت کی دھجیاں فضاء میں بکھیر کر رکھ دیتی ھے*👇

1 اس واقعہ کو ذکر نے سے پہلے حضرت تھانوی نے جو عنوان Hading قائم کی وہ یہ ھے👇 *دینی حالت کی بربادی کاسبب*۔
2  عقل شریعت ا لہی کا احاطہ نہیں کرسکتی ۔
3 اب ضرورت ھے ھر چیز کو وحی یعنی شریعت کے تابع بناکر کام کرے ۔
4  حضرت تھانوی کسی بددین نیچری شخص کی بات نقل کررھے ھیں نہ کہ اپنی ۔
5 حضرت تھانوی نے کہیں نہیں لکھا کہ میرے نزدیک ماں سے زنا جائز ھے
 حضرات محترم !
جب یہ بات حضرت تھانوی ؒکی نہیں بلکہ کسی بددین کی ھے اور حکیم الامت نے اس بات کو صرف اس لیے نقل کیاکہ عقل کی بات کو ھرجگہ مانوگے تو گمراہ ھوگے اور عقل کو خدا اور رسول کے بتاے ھوے طریقہ کے پر رکھوگے تو اس بددین شخص کی طرح گمراھی سے بچوگے پھر حضرت تھانویؒ عقل کو محدود اور صرف عقل پر چلنےوالے کو دینی بربادی کا سبب بتارھے ھوں وہ کیسے عقلاماں سے زنا جائز ھونے کا فتوی دے سکتے ھیں   مگر اللہ غارت کرے ایسے شخص کا جس نے اتنا بڑا بہتان حکیم الامتؒ پر لگادیا کہ انکے نزدیک عقلا ماں سے زناجائز ھے
*انی اشکو الی اللہ*
محض کسی کی بات کا نقل کرنا اس لیے کہ لوگ اس سے بچیں تو کیا اس سے یہ خبیث اعتراض کیا جاسکتاھے اگر کیا جاسکتاھے تو رضاخانیوں یہ لو حدیث جسکا انکار تمہارے سیاہ مجدد کی ننگی خبیث روح بھی نہیں کرسکتی 👇چنانچہ ابن عمر سے مروی ھے

*لیاتین علی امتی کمااتی علی بنی اسرائیل حذوالنعل بالنعل  حتی ان کان منھم من اتی امہ اعلانیۃ لکان فی امتی من

یصنع ذالک الخ* 📗مشکاۃ باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ۔ص۔ 30

یقینا میری امت پر بنی اسرائیل جیسا زمانہ آئیگا جس طرح بنی اسرائیل نے غلط کرتوت کیے تھے بالکل اسی طرح  میری امت بھی کریگی اگر بنی اسرائیل میں سے کسی نے اپنی ماں کیساتھ اعلانیہ زنا کیا تھاتو میری امت میں بھی کوئ شخص  ایسا کریگا یعنی ماں کیساتھ زنا کریگا 👆
کیا کسی رضاخانی  زندہ مردہ میں یہ جرات ھے کہ وہ معاذ اللہ  یہاں یہ کہسکے رسول اللہ نے اپنی امت کو ماں سے زنا کی تعلیم دی?? نہیں  ھرگز نہیں
تو پھرحکیم الامتؒ تو عقل کو شریعت کے تابع بناکر شریعت کے مطابق بناکر زندگی گزار نے کا سلیقہ بتارھے ھیں تو انکے نزدیک عقلاماں سے زنا جائز کیسے ھوسکتاھے ???

*عقل کے متعلق ایک اور جگہ حکیم الامت کا فرمان*👇

حکیم الامت مجدد دین ملت فرماتے ھیں
*عقل ھماری اتنی خیر خواہ نہیں جتنی شریعت ھے*
📗اشرف الجواب ۔ص۔ 546

ان تمام تر باتوں سے آپ نے بخوبی یہ اندازہ لگالیا کہ وہ عقل کے مقابلے میں شریعت کو زیادہ پسند کرتے اور ترجیح دیتے ھیں تو ان پر یہ کتنا سنگین الزام اور رضاخانیوں کے خبث باطنی کا نتیجہ ھے
*لعنة اللہ والملئکة والناس اجمعین*
اب ھم آپکے سامنے خود حکیم الامت کے اقوال خود انکی کتابوں سے نقل کیے دیتے ھیں جس سے سگان رضا کے اعتراض کی پرخچیں اڑجائینگی
*حضرت تھانوی کے نزدیک ماں سے زنا حرام ھے* 👇
حضرت تھانوی  سورہ نساء کا ترجمہ کرتے ھوے لکھتے ھیں کہ
*تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں  اور تمہاری بیٹیاں* ۔الخ
📗 ترجمہ قرآن ۔ سورہ نساء ۔آیت نمبر 21
اپنی ایک شاہ کار تفسیر بیان القرآن میں ایک آیت کے ذیل میں لکھتے ھیں 👇
*جاھلیت کی رسوم قبیحہ کی ایک رسم یہ تھی کہ بعضے لوگ حرام عورتوں سے نکاح کرلیاکرتے تھے  مثلا اپنی سوتیلی ماں یعنی باپ کی بیوی سے* 📗 بیان القرآن ۔ص 168
ایک اور حوالہ بہشتی زیور میں کن سے نکاح حرام ھے اس پہ ایک لمبی بحث کرتے ھوے  لکھتےھیں 👇
*اپنی اولاد کے ساتھ پوتے پڑپوتے نواسے  وغیرہ کیساتھ نکاح درست نہیں* 📗
 بہشتی زیور ۔ص 160

حضرات محترم !

آپ نے اوپرملاحظہ کیاکہ حضرت تھانوی ؒ تو ماں سے زنا کو حرام قرار دے رھے ھیں اور بلکہ ان سے نکاح تک کو حرام قرار دے رھے ھیں بھلاوہ ماں سے زنا جائز ھونیکا فتوی دے سکتے ھیں ?????
مگر عبارت میں قطع برید کرنا اور کسی عبارت کا غلط مطلب بیان کرکے اس پر کفر کا فتوی دینا یہ انکے بڑے انگریزی  حضرت احمد رضا کی سنت ھے جس پر مسلسل انکے سگان عمل کرتے چلے آرھے ھیں ۔
جس طرح کا اعترض ان خبیث رضاخانیوں نے کیا ھے تو یہ  انکے گھر میں ھے اور بدرجہ اتم موجود ھے اور انکے سیاہ حضرت انگریزی مجدد کے کتابوں میں درج بھی ھے ذرا ادھر بھی رخ کرلیاھوتا تاکہ کم سے کم اپنے کالاحضرت مجددبدعات پر تو کوئ آنچ نہ آتی مگر بغض دیوبند نے ان سگان رضا کو اندھا کردیاھے ۔ صحیح کہاھے👇
بغض دیوبند میں ھراک نقشہ الٹا نظر آتاھے
مجنوں نظر آتی ھے لیلی نظر آتاھے

*امام اھل بدعت بریلوی اعتراض کی زد میں*👇

انگريزی مجدد احمدرضا لکھتاھے *حضورشیخ المشایخ نے فرمایاکہ یہ عذر تمام باطل معصیتوں میں ھوسکتاھے کہ آدمی شراب پیے اور یہ کہدے کہ مجھے معلوم نہیں تھاکہ یہ شراب ھے یا شربت ۔اور ماں سے زنا کرے اور یہ کہدے میں تو ایسا ڈوبا تھاکہ یہ معلوم نہ کرسکا یہ ماں ھے یا بیوی*
📗رسائل رضویہ ۔ج 1 ص ۔ 488
کہاں گئے حکیم الامت حضرت تھانوی ؒپر کتے سور کی طرح بھونکنے والے کیا یہ تمہارا سیاہ رضاخان شراب پینے اور ماں سے زنا کرنے کا حکم نہیں دے رھا ھے ??
مگر مجھے یقین ھے کہ صبح قیامت تک تم اپنے سیاہ رضاخان کی اس عبارت پر وہ تبصرہ نہیں کرسکتے جو تبصرہ تم نے حکیم الامت کی عبارت میں  کیاھے کاش کہ حکیم الامت ؒپر اعتراض کرنے سے پہلےتم اپنے انگریزی مجدد کی کتابیں پڑھ لیتے تو اس قدر بھونڈا اعتراض کرنیکی حماقت نہ کرتے اور یوں رسوا نہ ھوتے مگر ذلت تمہارا مقدر بن چکاھے اللہ ان افتراء پردازوں سے ھم امت مسلمہ کی حفاظت فرماۓ

آمین بحق رب العالمین بجاہ سید المرسلین ۔

✍ازقلم :  ریان ندوی 🌹

منجانب : گروپ ۔قاسمی میڈیا سروس 🌹

1 comment:

  1. اگر تو ماں کا دودھ پیا ہے تو اس نمبر پر کال کر یا واٹشاپ کر 9417786692

    ReplyDelete