Friday, 28 February 2020

حاجی امداد علیہ رحمہ پر اعتراض کا جواب

ملکہ وکٹوریہ  نے الزام نمبر 2  میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ علماء دیوبند عقیدہ حلول کے قائل ہیں کاش کہ یہ الزام لگا نے سے پہلے اپنے اکابر کے عقائد کا صحیح سے مطالعہ کر لیتے تا کہ منہ کی نہ کھانی پڑتی۔
اگرچہ  علماء دیوبند کو تنقید کانشان بنارہے ہیں لیکن میری باجی سے گذارش ہے کہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں پھر دوسروں پر تنقید کریں۔ اب ملکہ  کے مقتداء کا عقیدہ ملاحظہ فرمائیں
نواب صدیق حسن اور عقیدہ حلول:
نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب ’’مسک الختام فی شرح بلوغ المرام ‘‘ میں لکھتے ہیں
نبی کریم ﷺ ہر آن اور ہر حال میں مومنین کے مرکز نگاہ اور عابدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں خصوصیا ت کی حالت میں انکشاف اور نورانیت زیادہ قوی اور شدید ہوتی ہے بعض عارفین کا قول ہے کہ تشہد میں ایھاالنبی کا یہ خطاب ممکنات اور موجودات کی ذات میں حقیقت محمدیہ کے سرایت کرنے کے اعتبار سے ہے چنانچہ حضور اکرم ﷺ نماز پڑھنے والوں کی ذات میں موجود اور حاضر ہوتے ہیں اس لیے نماز پڑھنے والوں کو چاہیے کہ اس بات کاخصوصیت کے ساتھ خیال رکھیں اور آپ ﷺ کی اس حاضری سے غافل نہ ہوں تا کہ قر ب ومعیت کے انوارات اور معرفت کے اسرار حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔
مسک الختام ص244
اس کے بعدنواب صاحب نے ایک فارسی شعر لکھا جس کے معنی ہیں میں تجھے صاف اور عیاں دیکھ رہاہوں اور ہدیہ سلام آپ کی طرف بھیج رہاہوں۔ نواب صاحب کی اس عبارت سے معلوم ہوگیا کہ ان کے نزدیک نبی کریم ﷺ نماز پڑھنے والوں کی ذات میں سرایت کرتے ہیں۔
عقیدہ حلول کے بارے میں یہ ہم پر الزام ہے کہ ہم اس کےقائل ہیں۔ کشف وکرامات کے واقعات کو عقائد میں پیش کرنا حماقت اور جہالت ہے۔ عقیدہ حلول کے بارے میں تفصیل ہماری عقائد کی کتب میں موجود ہے جس سے اس الزام کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے
مزید وکٹورین کے عقیدے اس پوسٹ میں پڑھے
👇👇👇👇👇👇👇
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=599012927126352&id=577458639281781


No comments:

Post a Comment