Sunday, 15 March 2020

اعلیحضرت احمد رضا خان کا حضور ﷺ کے نام پر جھوٹ

بے چارے رضا خانیوں کو علماۓ حق کی بیداری پہ کوئی اعتراض نہیں مل رہا اس لئے خوابوں پہ اعتراض کر رہے ہیں
اب ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ احمد رضا نے عالم بیداری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہ جو جھوٹ بولے ہیں

اعلیحضرت احمد رضا خان کا حضور ﷺ کے نام پر جھوٹ

پڑھتا جا شرماتا جا

قارئین کرام ! مولوی احمد رضاخان صاحب ملفوظات میں ایک جگہ اپنے مريد پر اپنے جھوٹے عشق و تقوی کا رعب ڈالتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ :

”اس پر ارشاد ہوا جاڑا،طاعون اور وبائی امراض جس قدر ہیں اور نابينائی نہ ویک چشمی برص،جذام وغيرہ وغيرہ کا مجھ سے نبی ﷺ کا وعدہ ہے کہ یہ امراض تجھے نہ ہونگے جس پر میرا ایمان ہے۔
﴾ملفوظات حصہ چہارم ص 377﴿

مگر افسوس کاش مولوی احمد رضاخان یہ جھوٹ نہ بولتے دروغ گو را حافظہ نہ باشد یعنی جھوٹے کا حافظہ نہیں ہوتا ۔مولوی احمد رضاخان کا ارشاد ہے کہ مجھے جاڑا نہ ہوگا سب جانتے ہیں کہ جاڑا سردی کو کہتے ہیں جو عموما بخار میں ہوتا ہے مولوی رضاخان صاحب یہاں تو حضور ﷺ کی طرف اس جھوٹ کی نسبت کرگئے لیکن اسی ملفوظات میں پیچھے وہ یہ بيان کر آئیں ہیں کہ مجھے اکثر بخار میں شدید سردی لگتی ہے۔ملاحظہ ہو حوالہ:

جدہ پہنچتے ہی مجھے فورا بخار آگيا اور میری عادت ہے کہ بخار میں سردی بہت معلوم ہوتی ہے۔
﴾ملفوظات حصہ دوم ص 125۔126﴿

اسی طرح اعليحضرت فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے یک چشمی بھی نہیں ہوگی اس کا مجھ سے وعدہ ہے مگر ملفوظات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اعليحضرت کی ایک آنکھ میں کچھ فالٹ تھا ملاحظہ ہو حوالہ:

”ایک اور مرض پیش آيا جمای الاولی 1300 ھ میں بعض مہم تصانيف کے سبب ایک مہینہ کامل باريک خط کتابيں شبانہ روز علی التصال ديکھنا ہوا ۔گرمی کا موسم تھا دن کو اندر کے دالان میں کتاب ديکھتا اٹھائےسواں سال تھا آنکھوں نے اندھيرے کا خیال نہ کیا ایک روز شدت گرمی کے باعث دوپہر کو لکھتے لکھتے نہایا سر پر پانی پڑتے ہی معلوم ہوا کوئی چیز دماغ سے داہنی آنکھ میں اتر آئی۔بائیں آنکھ بند کرکے دا ہنی سے ديکھا تو وسط شے مرئی میں ایک سیاہ حلقہ نظر آيا اس کے نيچے شے کا جتنا حصہ ہوتا وہ ناصاف دبا ہوا معلوم ہوتا۔
﴾ملفوظات حصہ اول ص 20۔21﴿

اسی طرح اعليحضرت نے فرمایا کہ مجھ سے حضور ﷺ نے وعدہ فرمایا کہ مجھے طاعون نہ ہوگا مگر ملفوظات ہی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اعليحضرت کو طاعون بھی ہوا تھااور ان دنوں بریلی میں طاعون بہت شديد تھا اگرچہ اعليحضرت نے اس سے انکار کیا مگر خود طبيب نے بار بار طاعون ہی کی تشخیص کی اس لئے جو جس چیز میں مہارت رکھتا ہے اسی کی رائے کو ترجيح دی جائے گی اعليحضرت نہ تو داکٹر تھے اور نہ حکیم البتہ نیم ملاں خطرہ ایمان ضرور تھے۔۔نيز اس بيماری کی جو علامات ملفوظات میں ذکر کی گئی ہیں وہ بھی طاعون ہی کی تھيں ملاحظہ ہو:

”میرے منجھلے بھائی مرحوم ایک طبيب کو لائے ان دنوں بریلی میں طاعون بشدت تھا ان صاحب نے بغور ديکھا کر سات آٹھ مرتبہ کہا یہ وہی ہے وہی ہے ،وہی ہے یعنی طاعون۔
﴾ملفوظات حصہ اول ص 19﴿

اسی طرح مولوی احمد رضاخان کا ارشاد عالی مقام ہے کہ حضور ﷺ نے مجھے سے وعدہ فرمایا کہ مجھے وبائی امراض نہ ہونگے قارئین کرام وبائی امراض میں ہیضہ بھی شامل ہے جس میں شدت سے دست آتی ہے،مرزا قادیانی اسی وبائی مرض سے ہلاک ہوا تھا۔ملفوظات کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اعليحضرت کو اکثر دست لگی رہتی تھی ملاحظہ ہو حوالے:

میں بالقصد ایک بات آپ سے گزارش کرنے کو آيا ہوں اگرچہ آپ کی طبعيت علیل ہے (مسہلات ہورہے ہیں) آپ کو تکلیف ضرور ہوگی
﴾ملفوظات ص 47﴿

اب يہاں کامران میں نو دن ہوچکے ہیں کل جہاز پر جانا ہے دفعة رات کو میرے سب ساتھيوں کو درد شکم و اسہال عارض ہوا(جو لسٹ مرتے وقت کھانوں کی اعليحضرت نے بنائے تھی ایسے کھانوں کے شوقين کو اگر ہر وقت دست نہ لگے رہیں تو اور کیا لگے گا)ميرے درد تو نہ تھا مگر پانچ بار اجابت کو مجھے جانا ہوا
﴾ملفوظات حصہ دوم ص124﴿

کاش مولوی احمد رضاخان صاحب محض اپنی شان و شوکت دکھلانے کیلئے حضور ﷺ کی طرف یہ باتيں منسوب نہ کرتے تو آج بریلویوں کو یہ ذلت نہ اٹھانی پڑتی ہمیں اس پر اعتراض نہیں کہ یہ بیماریاں کیوں ہوئی اعتراض تو اس پر ہے کہ اعليحضرت فرماتے ہیں کہ فلاں فلاں بیماری مجھ کو نہ ہوگی اس کا وعدہ خود حضور ﷺ نے مجھے سے فرمایا ہے تو پھر آخر یہ بيماریاں کیوں ہوگئی ۔۔؟؟صاف بات ہے يا تو اعليحضرت نے جھوٹ بولا یا نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ نقل کفر کفر نہ باشد حضور ﷺ نے جھوٹا وعدہ کیا قارئین کرام فيصلہ آپ کریں۔الحمد اللہ میرا تو ایمان ہے کہ سورج مغرب سے نکل سکتا ہے کوئی رات بارہ بجے آکر کہہ دے سورج نکلا ہوا ہے اس بات پر تو يقين کیا جاسکتا ہے لیکن کوئی یہ کہہ دے کہ میرے آقا خاتم النبيين ﷺ نے ایک بات کہی اور وہ غلط ثابت ہوگئی اس پر میں یقین کرنے کیلئے تيار نہیں۔ہائے افسوس اعليحضرت کو یہ جھوٹ بولتے ہوئے ذرا حياءنہ آئی ۔حضور ﷺ کی حديث ہے کہ من کذب علی متعمدا فلےتبواہ مقعدہ من النار جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تلاش کرے۔

No comments:

Post a Comment