Thursday, 23 July 2020

غیر مقلدین اجماع اور قیاس کے منکر

غیر مقلدین اہلحدیث حضرات کے عبد المنان نوری پوری صاحب غیرمقلد لکھتے ہیں : 

” اجماع صحابہ اور اجماع ائمہ مجتہدین کا دین میں حجت ہونا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں“۔
(مکالمات نورپوری ص 85)


اجماع و قیاس کا قانون سازی کی بنیاد ہونا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ۔ (مکالمات نور پوری ص 85)





اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جب بیس رکعات تراویح رائج کی، ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقوں کو تین قرار دیا، نکاح متعہ کی حرمت کا اعلان کیا تو کسی صحابی رسولﷺنے اس سے اختلاف نہیں کیا، لہٰذا یہ تینوں مسئلےصحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجماع سے ثابت ہوئے، ان تینوں مسئلوں میں سے دوکو غیرمقلدین نے نہ مانا اورشیعوں نے تو تینوں کو ہی تسلیم کرنے سے انکارکردیا، تو اسطرح یہ دونوں فریق اجماع امت کے منکر ثابت ہوئے۔
’’موقوفات (اقوال و افعال) صحابہ رضی اﷲ عنہم حجت نہیں‘‘۔ (رسالہ عبد المنان: ص۱۴، ۸۱، ۸۴، ۸۵، ۵۹)
فرقہ غیرمقلدین کی سندمیں حافظ عبدالمنان نورپوری کے بعددوسرانام حافظ محمد گوندلوی کاہے۔ حافظ محمدگوندلوی نے بھی حافظ عبدالمنان نورپوری کی تائیدکرتےہوئے اس بات کا اقرارکیا ہے کہ فرقہ غیرمقلدین  اجماع کے منکرہیں۔
(الاصلاح ص 2) 

غیرمقلدین بھی اس مسئلہ میں شیعوں کے ساتھ ہیں، ان کے عقیدوں کی تفصیل نواب نورالحسن صاحب نے “عرف الجادی“میں کی ہے ؛ چنانچہ وہ لکھتے ہیں : “دین اسلام کی اصل صرف دو ہیں : کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم اور اجماع کوئی چیز نہیں ہے اور لکھتے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اجماع کی اس ہیئت کو دلوں سے نکال دیں جو دلوں میں بیٹھی ہوئی ہے جواجماع کا دعویٰ کرتا ہے تواس کا یہ دعویٰ بہت بڑا ہے ؛ کیونکہ وہ اس کوثابت نہیں کرسکتا ۔ (عرف الجاری:۳)
ایک اور جگہ رقمطراز ہیں : “حق بات یہ ہے کہ اجماع ممنوع ہے“۔ (عرف الجادی:۳)



فرقہ غیرمقلدین نے نہ صرف صحابہ کرامؓ اورائمہ اربعہؒ کے اقوال کوغیرحجت قراردیابلکہ رسول خداحضرت محمد مصطفیٰﷺکی رائے کوبھی غیرحجت قراردے دیا۔
فرقہ غیرمقلدین کے خطیب النہد مولانا محمد جوناگڑھی صاحب رسول اﷲﷺکی رائے کوبھی غیرحجت قراردیتے ہوئےلکھتے ہیں
فرقہ اہلحدیث کے امام العصر محمد جونا گڑھی صاحب اپنی جہلات بکھیرتے ہوئے لکھتے ہیں:
 ”تعجب ہے جس دین میں نبی کی رائے حجت نہ ہو اس دین والے آج ایک امتی کی رائے کو دلیل اور حجت سمجنے لگے“۔
(طریق محمدی ص 71)
قارئین کرام ذراسوچیں کے جس نبیﷺکی تابعداری حضرت موسیٰ کلیم اﷲجیسے جلیل القدرپیغمبرپرواجب ہواس نبیﷺ کی رائے فرقہ غیرمقلدین کے نزدیک حجت نہیں۔



فرقہ اہلحدیث کے امام العصر محمد جونا گڑھی صاحب اپنی جہلات بکھیرتے ہوئے لکھتے ہیں
 قیاس کا انکار کرتے ہوۓ لکھتا ہے جب رائے قیاس کے پیچھے پڑھ گیے گمراہ ہو گئے 

پھر آگے قیاس کے بارے میں لکھتے ہے 
تھوڑی وقت تک تو ہم قرآن حدیث ہی کے تابعدار رہے لیکن پھر ہم بھی رائے قیاس کے پیچھے لگ کر نور خدا خدا سے الگ ہو کر ضلالت کی اندھیروں میں گھر کر گیے 
(طریق محمدی ص 27)
فرقہ اہلحدیث کے امام العصر محمد جونا گڑھی صاحب اپنی جہلات بکھیرتے ہوئے لکھتے ہیں

اجماع اور قیاس کا انکار کرتے ہوۓ لکھتا ہے 
برادران !آپ کے دو ہاتھ ہیں ان دونوں میں دو چیزیں شریعت نے دیدی ہیں ایک میں کلام خدا اور دوسرے میں کلام رسول ؑ ایک میں خدا کی عبادت دوسرے میں رسول ؑ کی اطاعت اب نہ تیسرا ہاتھ ہے نہ تیسری چیز
(طریق محمدی ص 32)

  
فرقہ اہلحدیث کے امام العصر محمد جونا گڑھی صاحب اپنی جہلات بکھیرتے ہوئے لکھتے ہیں
قیاس کا انکار کرتے ہوۓ لکھتا ہے 
قیاس والے سنّتوں کے دشمن ہوا کرتے ہے 
(طریق محمدی ص 41) 


فرقہ اہلحدیث کے امام العصر محمد جونا گڑھی صاحب اپنی جہلات بکھیرتے ہوئے لکھتے ہیں
قیاس کا انکار کرتے ہوۓ لکھتا ہے 
اگر سونچ سمجھ کر رائے قیاس کرکے ادھر ادھر نظریں ڈال کر کچھ کہہ دینے کی اجازت ہوتی تو پندرہ دن تک کفار کے مقابلہ میں اپک خاموش نہ رہتے 

پھر کچھ آگے لکھتے ہے کتاب اللّه میں فرمان خدا موجود ہے 

یعنی آج میں نے اپنا دین تم پر کامل کردیا 

پھر آگے لکھتے ہے دین کی باتیں وحی خدا یعنی قرآن و حدیث میں کامل مکمل موجود ہیں 
(طریق محمدی ص 74) 

VICTORIAN MADE FIRQA NAM NEHAD AEHLE HADEES NO.1 BIDDATI HAY MUHAMMAD JONA GARHI VICTORIAN MOLVI HAY APNI KITAB"TAREEQ E MUHAMMADI"MAY LIKHTA HAY K"AAP SAHABA AUR AAIMA KI BAT KARTAY HAY AGAR MUHAMMAD S.A.W.W. KOI BAT APNI RAYE SAY KAHAIN TO USKO MANNA BHI JAIZ NAHI
VICTORIAN MOLVI KEHTA HAY K AGAR KOI SAHABI HUZOR S.A.W.W. KI BAT NAQAL KARAY TO MANAIN GAY AUR AGAR APNI TARAF SAY KOI MATLAB PAISH KARAY TO HUM NAHI MANAINGAY AUR MUHAMMAD JONA GARHI 
[TAREEQ E MUHAMMADI, 70]

اسی طرح مولانا محمد جوناگڑھی صاحب اپنی دوسری کتاب شمع محمدی میں لکھتے ہیں: ’’سیدنافاروق ؓ کی سوچ معتبر نہیں‘‘۔ (شمع محمدی از محمد جونا گڑھی: ص۲۲)
آگے لکھتے ہیں: ’’صحابہؓ کی درایت معتبر نہیں‘‘۔ (شمع محمدی از محمد جونا گڑھی: ص۲۲)

اسی طرح فرقہ غیرمقلدین کے ایک اورعالم مولانا محمد رئیس ندوی نے طلاق ثلاثہ کے مسئلے پرتو یہاں تک لکھا ہے کہ: ’’موصوف(حضرت عمرؓ) نے باعتراف خویش اس قرآنی حکم میں ترمیم کردی۔ اس قرآنی حکم میں موصوف نے یہ ترمیم کی کہ تین قرارپانے لگیں‘‘۔ 
(تنویر الآفاق فےمسئلة الطلاق: ص۴۸۷)

قارئین کرام ذرا غورفرمائیں کہ حضرت عمرفاروق اعظم رضی اﷲعنہ کے بارے میں جواعتراضات فرقہ غیرمقلدین کے عالموں نے کیئے ہیں بالکل وہی اعتراضات شیعہ عالم کے حوالے سے شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے اپنی کتاب منھاج السنۃمیں رقم کیئے ہیں اوراس کاعنوان کچھ اس طرح رقم کیاہےکہ: ’’بقول شیعہ فاروق اعظم کی اجتہادی غلطیاں‘‘۔
 (منہاج السنۃ النبویۃ[اردو]: ص۵۰۶)

قارئین کرام مندرجہ بالا تفصیل سے ثابت ہوگیاکہ جس طرح شیعہ روافض اجماع اور قیاس شرعی کے منکرہیں بالکل ویسے ہی غیرمقلدین حضرات بھی اجماع وقیاس شرعی کے منکرہیں۔
جس طرح خلفائے ثلاثہ حضرات ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ اورعثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خلافتیں امت مسلمہ کے اجماع سے ثابت ہیں، مگر شیعہ ان کی خلافت کو ماننے سےانکارکرتے ہیں، لہٰذا وہ اجماع کے منکر ہوئے۔
بالکل اسی طرح ائمہ اربعہ امام ابوحنیفہؒ ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ اورامام احمد بن حنبلؒ کی تقلید امت مسلمہ کے اجماع سے ثابت ہے، مگرغیرمقلدین ان کی تقلید کو ماننے سے انکارکرتے ہیں، لہٰذا یہ بھی اجماع کے منکرہوئے









No comments:

Post a Comment