نام نہاد فرقہ غیرمقلدین کی گمشدہ اور یتیم سندملاحضہ فرمائیں*
عبد المنانالنورفوري نا حافظ محمد الکوندلوي، نا عبد المنان الوزير آبادي، عن عبد الحقالبنارسي، عن الامام الشوکاني، عن السيد عبد القادر بن أحمد عن محمد بن الطيب عنمحمد بن احمد الفاسي عن احمد بن محمد العجل عن القطب النہروالي عن أبي الفتوح عنبابا يوسف الہروي عن محمد بن شاذبخت عن يحيي بن عمار عن الفربري عن الإمام البخاري۔
مندرجہ بالا سند کے بارے میں فرقہ غیرمقلدین نے اپنی ایک ویب سائیٹ پرپہلے ہی اس بات کا اعتراف کرلیاکہ ان کی پیش کردہ یہ سندانتہائی ضعیف اورمسلسل بالعلل ہے کیونکہ یہ صوفیاءومجاہیل سے بھری پڑی ہے۔ اسی وجہ سے ان کے عالم حافظ عبدالمنان نورپوریؒ نے علم ہوتے ہی اسے بیان کرناترک کردیاتھا۔
حیرت انگیز بات یہ ہےکہ
*فرقہ نام نہاد غیرمقلدین*
جو صبح شام لوگوں کو تقلید سے روکتے ہیں اورتحقیق کا درس دیتے ہیں، ان کے عالم جناب حافظ عبدالمنان نورپوریؒ نے اپنی ہی پیش کردہ علمی سند بغیرتحقیق کیئے ہی لوگوں کو بیان کرنا شروع کردی تھی۔ یہ فرقہ غیرمقلدین کے دجل وفریب کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ ان کے عالم جو اپنے جہلاء کو تحقیق کا درس دیتے ہیں لیکن خود بناتحقیق کیئےاپنی سند بیان کرنا شروع کردیتے ہیں۔
اس کے بعد *فرقہ نام نہاد غیرمقلدین*
نے اپنی ایک اورنئی سند پیش کی جس میں حافظ عبدالمنان نورپوری سے لے کرامام شوکانی تک مکمل سندبالکل وہی ہے۔
اس سند میں اورپچھلی سند میں فرق صرف اتنا ہے کہ امام شوکانی کے بعدچند ناموں کو بدل دیا گیا جن کے بارے میں آگے ہم تفصیلاً گفتگو کریں گےکہ ان کی پیش کردہ دوسری سند کتنی مجہول منقطہ اورضعیف ہے۔
*فرقہ نام نہاد غیرمقلدین*
کی دوسری سندیہ ہے:
عبدالمنان النورفوري نا حافظ محمد الکوندلوي، نا عبد المنان الوزير آبادي، عن عبدالحق البنارسي، عن الامام الشوکاني عن علي بن براہيم ، عن حامد بن حسن الشاکر، عنالسيد احمد بن عبد الرحمن الشامي، عن محمد بن حسن العجيمي، عن أحمد بن محمد العجلاليمني، عن يحيي الطبري عن جدہ محب الطبري عن إبراہيم الدمشقي، عن عبد الرحيمالفرغاني، عن محمد الفارسيني، عن يحيي بن عمار الختلاني، عن محمد بن يوسف الفربريعن الامام البخاري۔
*فرقہ نام نہاد غیرمقلدین*
کی گمشدہ اوریتیم سندکا علمی وتحقیقی تعاقب
*فرقہ نام نہاد غیرمقلدین*
کی یتیم سند ان کے عصرحاضرکے عالم حافظ عبدالمنان نورپوریؒ سے شروع ہوتی ہے اورسیدھا بنارس کے بدنامے زمانہ اورمشہورزیدی شیعہ شیخ عبدالحق بنارسی سے ہوتی ہوئی یمنی زیدی شیعہ عالم امام شوکانی پرجاکر ختم ہوجاتی ہے کیونکہ امام شوکانی سے پہلے کے جتنے ائمہ کرام کےنام درج کیئے گئے ہیں ان میں سےتقریباً تمام اشخاص یا تو شافعی مقلدہیں یا پھرحنفی و مالکی مقلدین ہیں،
کوئی ایک بھی ایسانہیں جس نے ائمہ اربعہ کی تقلید کا انکارکیاہو۔ اس کا مطلب نام نہاد غیرمقلدین کی سندمیں امام شوکانی سے پہلے جتنے بھی ائمہ کا ذکرکیاگیاہے ان میں کوئی ایک بھی فرقہ نام نہاد غیرمقلدین سے تعلق نہیں رکھتا۔
ہم یہاں سب سے پہلے امام شوکانی کے زیدی شیعہ ہونے کوثابت کریں گے،
اس کے بعد برصغیرپاک وہندمیں امام شوکانی کے شاگردعبدالحق بنارسی کے زیدی شیعہ ہونے کے دلائل پیش کرتے ہوئے بقیہ علماءِغیرمقلدین کے شیعہ عقائد ونظریات کوتفصیلاً بیان کریں گےاورساتھ میں یہ بھی ثابت کریں گے کہ غیرمقلدین کی سندمیں امام شوکانی کے بعدکے تقریباً تمام ائمہ کرام مقلدین میں سے ہیں۔
امام شوکانی کے مذہب وعقیدہ کے بارے میں ان کی اپنی کتاب فتح القدیرمیں لکھا ہے کہ: ’’مذهبه وعقيدته: كان مذهب الشوكاني في مطلع حياته العلمية المذهب الزيديّ، وقد حفظ أشهر كتب المذهب، وألّف فيه كتبا، وبرع في مسائله وأحكامه حتى أصبح قدوة، ثم طلب الحديث وفاق فيه أهل زمانه من الزيدية وغيرهم، مما جعله يخلع ربقة التقليد، ويدعو إلى الاجتهاد ومعرفة الأدلة من الكتاب والسّنّة‘‘۔ ’’مذہب اور عقیدہ: انہوں نے مذہب امام زید کے مطابق فقہ حاصل کی، حتیٰ کہ اس میں پورےماہر ہوگئے۔ پھر تالیفات کیں اور فتوے دئیے حتیٰ کہ اس میں ايک نمونہ بن گئےیا مقتدا ہوگئےاور علم الحدیث کی طلب میں لگےتو اپنے اہل زمان سے فوقیت لے گئے، یہاں تک کہ انہوں نے اپنے گلے سے تقلید کی رسی کو اتار ڈالا اور منصب اجہتاد کےمدعی ہوگئے‘‘۔ (تفسیرفتح القدير للشوكانی: ص۶)
امام شوکانی پہلے زیدی مذہب پرتھے۔ (فقہ الحدیث:ج۱،ص۱۰۸)
*فتح القدیر اور فقہ الحدیث کے حوالے سے یہ بات واضح ہوگئی کہ امام شوکانی اور ان کا خاندان ائمہ زیدیہ کے مقلدتھے اورزیدی شیعہ تھے۔ پھر امام شوکانی نے ائمہ زیدیہ کی تقلید کا انکارکیااورغیرمقلد ہوگئے۔ قارئین کرام امام شوکانی کی اپنی کتاب کے حوالے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں کہ امام شوکانی ہی فرقہ غیرمقلدین کے بانی ہیں کیونکہ انہوں نے ہی تقلید کا انکارکرتے ہوئے ائمہ زیدیہ کے مسلک کو چھوڑا اورغیرمقلد ہوگئے۔ ان سے پہلے ان کے جتنے اساتذہ کا ذکر ملتا ہے کسی ایک سے بھی تقلید کا انکارثابت نہیں ہے۔
قادیانی جماعت نے بھی امام شوکانی کو بارھویں صدی کا امام اور مجدد تسلیم کیاہے۔ (عسل مصفی: ج۱، ص۱۶۵)
يہ توامام شوکانی کے زیدی شیعہ ہونے کی صراحت تھی، ان کے بعدان کے شاگرد مولوی عبدالحق بنارسی کا ذکر بھی اسی کتاب کے مقدمہ میں چند سطر پہلے”بعض تلامیذہ الذین أخذوا عنہ العلم“ کے عنوان کے تحت موجودہے۔
’’اخذ عند العلم۔۔۔۔ الشیخ عبد الحق بن فضل الهندی‘‘۔ ’’ یعنی آپ سے علم حاصل کرنے والوں میں علامہ شیخ عبد الحق بن فضل ہندی بھی ہے‘‘۔ (تفسیرفتح القدير للشوكانی: ص۶)
*برضغیرپاک وہندمیں غیرمقلدیت کا بیج عبد الحق بنارسی زیدی شیعہ نے بویاتھاجس کے بارے میں علامہ خالد محمود لکھتے ہیں: ’’یہ صحیح ہے کہ ہندوستان میں ترکِ تقلید کے عنوان سے جس شخص نے پہلے زبان کھولی وہ عبدالحق بنارسی تھا‘‘۔ (آثار الحدیث: ج۲، ص۳۷۵)
*علامہ خالد محمود آگے لکھتے ہیں: ’’غیرمقلدحلقوں میں گستاخ اورتفرقہ انگیزاندازکے داعی عبدالحق بنارسی اور ابوالحسن محی الدین تھے۔ یہ دونوں نومسلم تھےجومسلمانوں کی صفوں میں انتشارپھیلانے کے لئے داخل کیئے گئے تھے۔ اصلاً یہ ہندوتھے‘‘۔ (آثار الحدیث: ج۲، ص۳۷۶)
*عبد الحق بنارسی کےمتعلق مولانا عبد الخالق کی تحریر ملاحظہ فرمائیں جو غیر مقلدوں کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کے استاذاور خسر ہیں۔ آپ اپنی کتاب تنبیہ الضالین وہدایت الصالحین کے صفحہ نمبر۳پر لکھتے ہیں: ’’سوبانی مبانی اس فرقہ نواحداث کا عبد الحق ہے، جو چند روز سے بنارس میں رہتا ہے اور حضرت امیر المومنین (سید احمدشہیدؒ) نے ایسی دہی حرکات ناشائستہ کے باعث اپنی جماعت سے ان کو نکال دیا تھا اور علمائے حرمین نے اس کے قتل کا فتوی ٰ لکھا تھا، مگر یہ کسی طرح بھاگ کر وہاں سے بچ نکلا‘‘۔ (تنبیہ الضالین وہدایت الصالحین: ص۳؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۱۵؛ الکلام المفید فی الاثبات تقلید: ص۱۳۶؛ اہل حدیث یاشیعہ: ص۷)
*اس سے پہلے بھی عبدالحق بنارسی نے اپنے پہلے سفرحج کے دوران ائمہ مجتہدین (یعنی امام ابوحنیفہؒ) کی شان میں گستاخی کی تھی جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کیاگیاتھا۔مولانا حکیم عبدالحی حسنی لکھتے ہیں: ’’پھرمکہ مبارکہ کا سفرکیاوہاں حج کی ادائیگی کی۔ مکہ میں ائمہ مجتہدین کی شان میں غیرمناسب باتیں کہیں جس کانتیجہ یہ نکلاکہ کوتوال نے انہیں گرفتار کیاپھرانہیں رہاکیاگیااوروہ ہندوستان واپس آئے‘‘۔ (نزھۃ الخواطر: ج۷، ص۲۶۶؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۲۲)
*جب دوسری مرتبہ سفرحج کی تیاری کی توقیام کلکتہ میں مولانا محمد سعید اسلمی مدراسی اورمولانا رجب علی (رفقاءقافلہ) سے تقلیدوعدم تقلید کے مسئلے پربحث ہوئی۔ تاہم یہ بحث جلد ختم ہوگئی لیکن مولوی محمد سعید اسلمی اورمولوی رجب علی کوجورنجش پیداہوچکی تھی اس نے قیام مدینہ میں ایک نئی شکل اختیار کرلی۔ مولانا غلام رسول مہر لکھتے ہیں: ’’سید صاحب کے ساتھیوں میں مولوی عبدالحق نیوتنوی بہت تیز مزاج تھے۔
وہ بعض مروجہ غیرشرعی مراسم کے رد وابطال میں ذراتیزی سے کام لیتے تھے۔ جھٹ شکایت ہوئی کہ یہ وہابی ہیں۔ چنانچہ ان پرمقدمہ قائم ہوگیا۔ مولانا عبدالحی نے ضمانت دے کرانہیں چھڑایااورمقدمے کی جواب دہی کے موقع پربھی مولاناہی نے عدالت سے بات چیت کی۔ اس طرح مولوی عبدالحق رہاہوئے۔ مکہ معظمہ تک سید صاحب کے ساتھ رہے۔ پھرصنعاچلے گئے اورقاضی شوکانی سے حدیث کی سند لے کرہندوستان آئے‘‘۔ (سیداحمدشہید: ص۲۲۷-۲۲۸؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۲۳)
*مولانا عبدالخالق اورمولاناعبدالحی حسنی کی تحریر کی تصدیق امام شوکانی کی کتاب کے اردو ترجمہ سے ملاحضہ فرمائیں: ’’دہلی میں شاہ اسماعیل شہید کے تلامذہ میں شامل ہوااورشیخ عبدالحی بڑھانوی سے بھی استفادہ کیاپھرسفر حج میں سیداحمدبریلوی کے قافلہ میں شیرک ہوا، وہاں مدینہ میں بعض مسائل کی بناپرمخالفین نے قاضی مدینہ سے شکایت کردی توخفیہ طور پرجدہ پہنچ کرصنعاء چلاگیا‘‘۔ (تفسیرفتح القدير للشوكانی[اردو]: ص۴۰)
*اسی طرح نام *نہاد فرقہ غیرمقلدین* کے مشہور عالم نواب صدیق حسن خان لکھتے ہیں: ’’دراوسط عمر بعض درعقائد ایشاں و میل بسوے تشیع وجزآں معروف است‘‘۔ ’’عبدا لحق بنارسی کی عمر کے درمیانی حصے میں اس کے عقائد میں تزلزل اور اہل تشیع کی طرف اس کا رحجان بڑا مشہور ہے۔ ان کا یہ تفردخطائے اجتہادی کی قبیل سے تھا‘‘۔ (سلسلۃ العسجد: ص۳۶؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۱۴)
*اسی طرح مولانا عبیداللہ سندھی اپنی کتاب شاہ ولی اللہ اور انکی سیاسی تحریک میں لکھتے ہیں: ’’ امیر شہید نے ان کے رہنما کو جو مولانا محمد اسماعیل اور امام شوکانی دونوں کا شاگرد اور زیدی شیعہ تھا ، اپنی جماعت سے نکلوا دیا‘‘۔ (شاہ ولی اللہ اور انکی سیاسی تحریک: ص ۸۳؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۱۲)
ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: ’’وہ ہندوستانی عالم جو کہ مذہباً زیدی شیعہ تھا اور امیر شہید نے اسے اپنی جماعت سے نکلوا دیا تھا، وہ بھی مولانا ولایت علی کے ساتھ شامل ہو گیا۔
نواب صدیق حسن خان اسی استاد کے توسط سے امام شوکانی کے شاگرد ہیں‘‘۔ (شاہ ولی اللہ اور انکی سیاسی تحریک: ص ۱۰۳؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۱۲)
*عبدالحق بنارسی کے بارے میں محدث قاری عبد الرحمٰن صاحب پانی پتی لکھتے ہیں: ’’بعد تھوڑے عرصے کے مولوی عبد الحق بنارسی صاحب،مولوی گلشن علی کے پاس گئے۔ دیوان راجہ بنارس کے شیعہ مذہب تھے اور کہا کہ میں شیعہ ہوں اور اب میں ظاہر شیعہ ہوں اور میں نے عمل بالحدیث کے پردے میں ہزار اہل سنت کو قید مذہب نے سے نکال دیا ہے اب ان کا شیعہ ہونا بہت آسان ہے۔ چنانچہ مولوی گلشن علی نے تیس روپیہ ماہوار کی نوکری کروادی“۔ (کشف الحجاب: ص۴۳)
*محدث قاری عبد الرحمٰن صاحب پانی پتی نے یہ بھی فرمایاکہ:’’مولوی عبدالحق بنارسی کا فتویٰ جواز متعہ کا میرے پاس موجودہے۔ مولوی عبدالحق نے برملا کہا کہ عائشہ رضی اﷲ عنہا علی رضی اﷲ عنہ سے لڑی، اگر توبہ نہیں کی ہوگی تو مرتد مری‘‘۔ (نعوذ باﷲ من ذالک البکواس)۔ (کشف الحجاب: ص۴۲؛ بحوالہ آثار الحدیث: ج۲، ص۳۷۶)
پھر فرماتےکہتے ہیں کہ: ’’دوسری مجلس میں کہا کہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کا علم ہم سے کم تھا ان کو ہرایک کو پانچ پانچ حدیثیں یا د تھیں اور ہمیں ان کی سب حدیثیں یاد ہیں‘‘۔ (استغفر اﷲ العظیم)۔ (کشف الحجاب: ص۴۲)
*کیا کوئی مسلمان صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم اور اپنی روحانی ماں اور زوجہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے متعلق ایسے گستاخانہ الفاظ استعمال کر سکتاہے؟ ہرگز نہیں۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا کے بارے میں ایسے نازیبہ الفاظ استعمال کرنے والاکوئی شیعہ یا غیرمسلم ہی ہوسکتاہے۔
*مولاناسید عبدالحی لکھنویؒ اپنی مايہ ناز تصنیف”الثقافة الاسلامیہ فی الہند“ کے صفحہ نمبر ۱۰۴پر لکھتے ہیں: ’’منهم من سلک ملک الا فراط جدا وبالغ فی حرمة التقلید وجاوز عن الحدود بدع المقلدین و ادخلهم فی اہل الاهواء ووفع فی اعراض الائمة لا سیما الااما ابی حنیفة و هذا مسلک الشیخ عبد الحق بن فضل اﷲ بنارسی‘‘۔ ’’ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو حد سے بڑھ گئے ہیں اور تقلید کی حرمت میں بے حد مبالغے سے کام لے کے حدود کو پھلانگ گيے،مقلدین کو بدعتی قراردیا اور ان کو اہل اھواء میں داخل کردیا۔ ائمہ کرام بالخصوص امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کی توہین و تنقیص میں اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور يہ مسلک ہے عبد الحق بن فضل اﷲ بنارسی کا‘‘۔ (الثقافة الاسلامیہ فی الہند: ص۱۰۴؛ بحوالہ برصغیرپاک وہندکے چندتاریخی حقائق: ص۱۱۵؛ اہل حدیث یا شیعہ: ص۱۱)
**خلاصہ کلام یہ ہے کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ برصغیرپاک وہند میں فرقہ غیرمقلدین کا سب سے پہلاعالم عبدالحق بنارسی تھاجوکہ مذہباً زیدی شیعہ تھا۔*
یہ مسلمانوں کی صفوں میں انتشارپھیلانے کے لئے دہلی میں شاہ اسماعیل شہید کے تلامذہ میں شامل ہوا۔ اس نے اپنے پہلے سفرحج میں مکہ میں ائمہ مجتہدین (یعنی امام ابوحنیفہؒ) کی شان میں غیرمناسب باتیں کہیں جس کے نتیجے میں اسےگرفتار کیاگیا۔ پھراپنے دوسرے سفرحج پرمدینہ میں اسے گرفتار کیاگیا اور مقدمہ چلایا گیا۔ مولانا عبدالحی نے اس کی ضمانت دے کراسےچھڑایااورمقدمے کی جواب دہی کے موقع پربھی انہوں نے ہی عدالت سے بات چیت کی۔ علمائے حرمین نے اس کے قتل کا فتویٰ لکھ دیا، مگر یہ کسی طرح بھاگ کر وہاں سے بچ نکلا اور صنعاچلاگیا۔
*عبدالحق بنارسی کے شیعہ عقائد ونظریات فرقہ غیرمقلدین کے تقریباً ہرچھوٹے بڑے عالم کے عقائدونظریات میں واضح طورپردیکھے جاسکتے ہیں۔ علماء غیرمقلدین نے ہردورمیں اپنے آباؤاجدادکی پیروی کرتے ہوئے صحابہ کرامؓ بالخصوص حضرت عمر رضی اﷲعنہ اورائمہ مجتہدین خصوصاً امام ابوحنیفہؒ، امام محمدؒ اور امام ابویوسفؒ کی شان میں گستاخیاں کیں جن کی تفصیلات بحوالہ ان کی پیش کردہ سند کے علماءکے ناموں کے ساتھ آگےتفصیل سے بیان کی جائیں گی۔
*عبدالحق بنارسی کے تلامذہ میں نواب صدیق حسن خان اورعلامہ وحیدالزمان صدیقی مترجم حدیث بہت مشہورہیں جنہوں نے عبدالحق بنارسی کے شیعہ عقائد ونظریات کو اپنی کتابوں میں کھل کربیان کیا ہے جوکہ فرقہ غیرمقلدین کے گمراہ کن عقائد و نظریات کامنہ بولتاثبوت ہے۔
*بانی فرقہ غیرمقلدین مولوی عبدالحق بنارسی کے شیعہ عقائد ونظریات ان کے شاگردخاص علامہ وحیدالزمان صدیقی اورنواب صدیق حسن خان کی کتب کے حوالوں سے ملاحضہ فرمائیں* 🎯🎯🎯
No comments:
Post a Comment