Saturday, 29 August 2020

احمد رضا خان کی دو رنگی کہ کیسے اپنی گستاخی کا ملبہ مولانا خلیل پہ ڈالا

 مفتی عبدالسمیع رامپوری کی گستاخیاں

<●> شیطان کو حاضر وناظر ثابت کرنے کیلئے موصوف احادیث لکھتے ہیں کہ شیطان دن میں بنی آدم کے ساتھ اور اس کا بیٹا رات میں بنی آدم کے ساتھ رہتا ہے

😎👇 

تو بریلوی اصول سے صرف دن میں شیطان حاضر ناظر ہوا رات میں تو اس کا بیٹا حاضر ناظر ہوا😍

<●> پھر رامپوری نے لکھا کہ ہم نبی علیہ السلام کو ہر جگہ حاضر ناظر نہیں مانتے شیطان ان سے زیادہ تر مقامات پہ حاضر ناظر ہے😻

🐸⬇

جب شیطان زیادہ مقامات پہ حاضر ناظر ہے تو پھر علم بھی اس کا زیادہ ہوا😜

بریلویوں کے نزدیک حاضر ناظر ہونا فضیلت کا باعث ہے۔اس لئے ان کے نزدیک شیطان کی فضیلت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہے

پکے گستاخ ہیں یہ لوگ😜

<●> مفتی احمد یار صاحب لکھتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہلکی مثال لانا کفر ہے۔(نور العرفان) 

مفتی حنیف قریشی لکھتے ہیں نبی کیلئے جانور کی مثال لانا گستاخی اور موجب کفر ہے۔اور یہ آپ جانتے ہیں کہ شیطان جانوروں سے بھی درجےمیں پست ہے

😹👇

مفتی رامپوری صرف مثال نہیں لایا بلکہ پوراپورا نبی کو شیطان پہ قیاس کر گیا اور فقہاء کا اصول ہے کہ مقیس اور مقیس الیہ میں قدر مشترک ہونا ضروری ہے۔

لہذا رامپوری نبی علیہ السلام کیلئے گھٹیا مخلوق کی مثال لا کے مفتی احمد یار اور مفتی حنیف قریشی کے فتوے سے کافر ہوا۔😛

🐧👇

مگر افسوس احمد رضا اینڈ رامپوری کمپنی ان صریح گستاخیوں کے علی الرغم گستاخی کا ملبہ مولانا خلیل احمد سہارنپوری پہ ڈالتے ہیں جنہوں نے صرف اتنا پوچھ لیا

کہ شیطان اور ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے جسے تمام نصوص کو رد کر کےایک شرک ثابت کرتا ہے 

😢👇

دیکھی آپ نے احمد رضا خان کی دو رنگی کہ کیسے اپنی گستاخی کا ملبہ مولانا خلیل پہ ڈالا😹😹

No comments:

Post a Comment