Saturday, 29 August 2020

حسام الحرمین کے جھوٹی کتاب ہونے کے دلائل دلیل نمبر۱



 حسام الحرمین کے جھوٹی کتاب ہونے کے دلائل:

دلیل نمبر۱

مولوی احمد رضا خان بریلوی ”حسام الحرمین“میں لکھتے ہیں:۔

”نعرض منھا ذکر بعض الفِرَق“ (یعنی ہم ۔۔۔بعض فرقوں کا ذکر عرض کرتے ہیں)

پھر آگے چل کر بالترتیب اُن بعض فرقوں کا ذکر اِس طرح کرتے ہیں:۔
”فمنھم المرزائیۃونحن نسمیھم الغلامیۃ نسبۃً إلی غلام احمد القادیانی“(اُن میں سے ایک فرقہ مرزائیہ ہےاور ہم نے ان کا نام غلامیہ رکھا ہےغلام احمد قادیانی کی طرف نسبت)
”ومنھم الوہابیۃ الامثالیۃ والخواتمیۃ۔۔۔وھم مقتسمون إلی۔۔۔القاسمیۃ المنسوبۃ إلی قاسم ألنانوتوی“ (دوسرا فرقہ وہابیہ امثالیہ ۔۔۔ اور خواتمیہ۔۔۔ اور وہ کئی قسم ہیں، ایک۔۔۔قاسمیہ قاسم نانوتوی کی طرف منسوب)
”ومنھم الوہابیۃ الکذابیۃ، أتباع رشید أحمد الکنکوہی“ (تیسرا فرقہ وہابیہ کذابیہ،رشید احمد گنگوہی کے پیرو)
”ومنھم الوہابیۃ الشیطانیۃ۔۔۔وھم ایضاً أذناب ذلک المکذب الکنکوہی“ (چوتھا فرقہ وہابیہ شیطانیہ۔۔۔اور یہ بھی اُسی تکذیب خدا کرنے والے گنگوہی کے دُم چھلے ہیں)

آگے چل کر اس چوتھے فرقے میں فخرالمحدثین حضرت مولانا خلیل احمد صاحب انبیٹھویؒ اور حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کو بھی شامل کیا ہے۔

مولوی احمد رضا خان بریلوی نے جن چار فرقوں کا ذکر کیا ہے اُن میں سے اخیر کے تین فرقوں کی نسبت ”اکابر علمائے دیوبند  “ کی طرف کی ہے(دوسرے فرقہ کو حجۃالاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ کی طرف اور تیسرے وچوتھے فرقہ کو قطب الاقطاب حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کی طرف منسوب کیا ہے) اس لئے انہی تین فرقوں سے متعلق گفتگو ہوگی۔

اب مولوی احمد رضا خان بریلوی کا جھوٹ ملاحظہ کیجئے!

حجۃالاسلام حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ، قطب الاقطاب حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ دونوں بزرگانِ دین ایک ہی جماعت کے اکابر ہیں، یہ دونوں حضرات ایک ہی مسلک ومشرب کے ہیں،متفق العقائد ہیں۔

چنانچہ شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ رقمطرازہیں :۔
”حضرت شمس الاسلام مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویؒ اور حضرت شمس العلماء مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور جناب مولانا مولوی خلیل احمد صاحب ومولانا مولوی اشرف علی صاحب دامت فیوضہما ۔۔۔ اور دیگر حضرات علمائے دیوبند وسہارنپور وامروہہ ومرادآباد وغیرہ وغیرہ ایک ہی چمنستانِ ہدایت کے گلہائے شگفتہ اور ۔۔۔ باغہائے امداد الٰہی کے یہ جملہ حضرات اَشجار مُثمِرہ اورخاندانِ ولی اللٰہی کے یہ سب نونہال درختہائے مُزہرہ ہیں،طُرُقِ اَسانید حضرت شاہ شیخ عبدالغنی الدہلوی ثم المدنی اور حضرت مولوی احمد علی صاحب قدس اللہ سرہما العزیز ان اکابر کی ذات پاک سے مسلسل الی غیر النہایہ ہیں، اور اَنہارِ برکات طُرُقِ اَربعہ خصوصاً طریقۂ چشتیہ صابریہ قدوسیہ امدادیہ ان کے انفاسِ طیبہ سے جاری لا الی الغایہ ہیں۔
الحاصل یہ جملہ اکابر ایک روح چند قالب اور ایک معنیٰ چند الفاظ ہیں، اِن کے خیالات وعقائد واعمال ایک ہی ہیں، ان کے معتقدین، مریدین، تلامیذ سب ایک خیال وایک عقائد ہیں،اوقات ان کے اعمالِ صالحہ اور مرضِیاتِ نبویہ سے معمور ہیں، نہ ان میں مختلف فرقے ہیں ، اور نہ ان کی مخالف رائیں“ ۔(الشہاب الثاقب صفحہ ۲۳)

لہٰذا مولوی احمد رضا خان بریلوی کا اِن متفق العقائد بزرگانِ دین کو فرقوں میں بانٹنا صریح جھوٹ ہے۔

No comments:

Post a Comment