Saturday, 29 August 2020

مولوی احمد رضا خان بریلوی کی بد نامِ زمانہ کتاب ”حسام الحرمین“ کے جھوٹی کتاب ہونے کے دلائل قسط دوم


 

مولوی احمد رضا خان بریلوی کی بد نامِ زمانہ کتاب ”حسام الحرمین“ کے جھوٹی کتاب ہونے کے دلائل

#دلیل ۲

مولوی احمد رضا خان بریلوی نے اپنی بدنامِ زمانہ کتاب ”حسام الحرمین“ میں جن تین فرقوں کی نسبت ”اکابر علمائے دیوبند رحمہم اللہ“ کی طرف کی ہے اُن پر ”وہابی “ ہونے کا بھی الزام لگایاہے، حالانکہ علمائے دیوبند ہر گز وہابی نہیں ہیں۔

#چنانچہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ نے :۔
”ایک سلسلۂ گفتگو میں فرمایا کہ کتنے غضب اور ظلم کی بات ہے کہ ہمارے بزرگوں کو بدنام کرتے ہیں اور” وہابی“ کے لقب سے یاد کرتے ہیں“۔(ملفوظاتِ حکیم الامت جلد ۴ صفحہ ۵۱/ملفوظ نمبر ۵۵)

#اسی طرح
”ایک سلسلۂ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے بزرگوں کو بدعتی لوگ ”وہابی“ کہتے ہیں، نہ معلوم یہ نسبت کہاں سے تراشی؟ اور اس کی دلیل کیا ہے؟“ (ملفوظاتِ حکیم الامت جلد ۵ صفحہ۲۴۲/ملفوظ نمبر ۲۳۸)

#اسی طرح
”ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ معلوم نہیں یہ بدعتی لوگ ہم کو ”وہابی“ کیسے کہتے ہیں؟اول تو وہ بدنام شخص عبدالوہاب نہیں خواہ مخواہ بیچارے کو بدنام کیا،وہ محمد بن عبدالوہاب ہے جس نے تشدد سے کام لیاہے اور جتنا اس کو بدنام کیا ہے وہ بھی اُس درجہ کا نہیں،پھر قطع نظر اِس سے ہمارے عقائد بھی تو ان جیسے نہیں،اگر کوئی کہے کہ بعض تو ہیں؟سو بعض تو تمہارے بھی ہیں مثلاً محمد بن عبدالوہاب اسلام کو حق سمجھتا ہے تم بھی حق سمجھتے ہو،وہ رسالت کو حق سمجھتا ہے تم بھی حق سمجھتے ہوتو اس سے کیا نقصان ہوا؟اور بہت سے مسائل میں ہم کو اُن سے سخت اختلاف بھی تو ہے،تو ہم اُن کے متبع کیسے ہوئے؟مثلاً وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مزارِ مبارک پر قصداً جانے کو حرام کہتے ہیں ہم مستحب؛ بلکہ مؤکد کہتے ہیں،اور ہمارے بعض علماء کا وجوب تک خیال ہے،تو پھر ہم وہابی کیسے ہوئے؟ اگر محض اس وجہ سے وہابی سمجھتے ہیں کہ ہم اُن کو گالیاں نہیں دیتے تو حضرت رابعہ تو شیطان پر بھی لعنت کرنے کو پسند نہ کرتی تھیں،اور یہ گالیاں اور تبرا تو رافضیوں کا مذہب ہے (ہم) اہل سنت والجماعت کو اس سے کیا تعلق؟“ (ملفوظاتِ حکیم الامت جلد۸ صفحہ ۲۵۹/ملفوظ نمبر ۳۲۰)

#اور شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنیؒ نے ”الشہاب الثاقب“ میں علمائے دیوبند کا محمد بن عبدالوہاب سے بارہ مسائل میں اختلاف تفصیل کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔

#اِس سے معلوم ہوا کہ علمائے دیوبند ”وہابی“ نہیں تھے۔

#لہٰذا مولوی احمد رضا خان بریلوی کا اُن حضرات کو ”وہابی“ کہنابھی سراسر جھوٹ ہے۔

#نوٹ: یاد رہے کہ جس وقت حسام الحرمین لکھی گئی ہے اُس وقت محمدبن عبدالوہاب کے کچھ کارناموں کی وجہ سے اُن کے مخالفین نے اُن کو بہت بدنام کر رکھا تھا، اُ ن کے تعلق سے بہت ساری بے سر وپا باتیں بھی مشہور کر رکھی تھی جس کی وجہ سے اہل عرب کو محمد بن عبدالوہاب اور ان کے متبعین سے سخت دشمنی اور نفرت تھی، اسی وجہ سے مولوی احمد رضا خان نے علمائے دیوبند رحمہم اللہ کو بھی ”وہابی “ کہہ کر انہیں میں شامل کر دیا تاکہ علمائے عرب سے ان کے خلاف فتویٰ لینے میں آسانی ہو۔

No comments:

Post a Comment