ایک بھائی صاحب نے ایک بریلوی مبلغ فیض احمد چشتی صاحب کی ایک پوسٹ میرے ساتھ انباکس میں شئیر کی ہے اور اس قول کی حیثیت کے بارے میں سوال کیا ہے پوسٹ دیکھنے کے بعد مجھے انتہائی دکھ ہوا کہ کیسے ایک ختم نبوت کے عظیم مجاہد کو ختم نبوت کے غدار اور باغی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے ۔
اگر تو ایسا فیض احمد چشتی صاحب نے لاعلمی کی وجہ سے کیا ہے تو انہیں اپنے علم میں اضافے کے لئے حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی کا مطالعہ کرنا چاہیے اور مطالعے کے بعد ان شاء اللہ حق اُن پر واضح ہو جائے گا کہ حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ ختم نبوت کے پہریدار تھے لٹیرے نہیں تھے ۔
اور اگر ایسا فیض احمد چشتی صاحب نے مسلکی تعصب کی وجہ سے کیا ہے تو اللہ کی ذات اُن کو تعصب کی لعنت سے چھٹکارا دلائے جو انسان کو اندھا، بہرا اور گونگا کر دیتی ہے جس سے انسان نہ حق دیکھ سکتا ہے نہ سن سکتا ہے اور نہ بول سکتا ہے۔
فیض احمد چشتی صاحب نے لکھا ہے کہ ’’مولوی احمد علی لاہوری دیوبندی لکھتا ہے مرزا غلام احمد قادیانی تو نبی ہی تھے میں نے ان کی نبوت کشید کر لی اب وحی مجھے منفعت دیتی ہے ۔‘‘ اور حوالہ اس تحریر کا انہوں نے تجلی دیوبندی رسالے کا دیا ہے اور رسالہ دیوبند میں جو صاحب اعتراض کر رہے ہیں مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ پر انہوں نے ان کی کتاب الہام و وحی کا حوالہ دیا ہے کہ وہاں یہ بات مذکور ہے ۔
میں نے یہ کتاب حاصل کرنے کی کوشش کی جو مجھے حاصل نہیں ہو سکی ورنہ اس عبارت کی حقیقت واضح ہو جاتی کہ وہاں کس پیرا میں یہ بات کہی گئی ہے اور حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ نے ایسا کن معنوں میں کہا ہے ۔
جن لوگوں کو قادیانیت کا مطالعہ ہے وہ جانتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی بہت بڑا دجال تھا اور اُس نے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے جھوٹ اور تاویلات کا ایک انبار لگا رکھا تھا وہ ساری زندگی گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا رہا اور کہتا رہا ہے کہ میں لغوی طور پر نبی ہوں نہ کہ شرعی طور پر اور کبھی کہتا رہا ہے کہ میری نبوت صرف محدثین والی ہے وغیرہ وغیرہ ۔
تو ہو سکتا ہے حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ نے اس کی ایسی باتوں سے دھوکہ کھا لیا ہو اور اُس کے دجل کو نہ سمجھ سکے ہوں اور ایسی بات کہہ ڈالی ہو جس پر فیض احمد چشتی صاحب نے اعتراض کیا ہے ۔
اسلئے جس عبارت پر اعتراض کیا ہے چونکہ اُس کا سیاق و سباق ہمیں معلوم نہیں اور کسی پر فتویٰ کفر کا لگانا انتہائی معاملہ ہے کہ اگر آپ کسی پر بغیر تحقیق اور بغیر کسی مضبوط دلیل کے لگاو گے تو خود دائرہ اسلام سے خارج ہو جاو گے اللہ کی ذات ہمیں ایسی خطا سے بچائے آمین ۔
اور مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کا مرزا غلام احمد قادیانی کو حقیقی شرعی نبی ماننے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہمارے نزدیک یہ بات ناممکن ہے یہ وہی مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ ہیں جن کو نبی کریم ﷺ حکم دیتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ختم نبوت کا کام خوب جم کر کریں ۔ (اسکین پوسٹ میں ملاحظہ فرمایا جا سکتا ہے۔)
اسی طرح مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کا ایک رسالہ مرزا غلام احمد قادیانی کے کفر پر ختم نبوت کی آفیشل ویب سائٹ پر ابھی بھی موجود ہے کتاب کا نام احتساب قادیانیت جلد نمبر 15 ہے اور یہ رسالہ صفحہ نمبر 91 پر موجود ہے اور انہوں نے حضرت محمد ﷺ کی حدیث کی روشنی میں کہ میرے بعد تیس دجال اور کذاب ہوں گے کے مطابق مرزا غلام احمد قادیانی کو دجال کہا ہے جو ان احادیث کا مصداق ہے پھر کیسے ممکن ہے کہ ایسی ہستی مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کی قائل ہو ۔ ؟ (اسکین پوسٹ میں)
بہرحال آخر پر کہنا چاہوں گی کہ حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ کی زندگی ختم نبوت کا پہرا دیتے ہوئے گزری ہے اور اس کا غیروں کو بھی اعتراف ہے آپ ان کی بائیوگرافی میں بھی یہ بات ملاحظہ فرما سکتے ہیں جو گوگل پر موجود ہے جس کا لنک یہ رہا ۔
انہوں نے ظلم و ستم اور قیدیں بھی برداشت کی ہیں لیکن ختم نبوت کا پہرا دیا ہے اور اس معاملے میں رعایت نہیں رکھی اسلئے حقیقت اور شواہد قارئین کے سامنے پیش کر دیے ہیں وہ خود جائزہ لے سکتے ہیں کہ فیض احمد چشتی صاحب کا الزام کتنا سچا ہے اور میرے پیش کردہ ثبوت کہاں تک سچے ہیں وما علینا الا البلاغ المبین ۔
🖋امة اللّه
No comments:
Post a Comment