amma aisha ka ilmi maqam aur sahaba ka aml
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ بَلَغَ عَائِشَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَأْمُرُ النِّسَائَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُئُوسَهُنَّ فَقَالَتْ يَا عَجَبًا لِابْنِ عَمْرٍو هَذَا يَأْمُرُ النِّسَائَ إِذَا اغْتَسَلْنَ أَنْ يَنْقُضْنَ رُئُوسَهُنَّ أَفَلَا يَأْمُرُهُنَّ أَنْ يَحْلِقْنَ رُئُوسَهُنَّ لَقَدْ کُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ وَلَا أَزِيدُ عَلَی أَنْ أُفْرِغَ عَلَی رَأْسِي ثَلَاثَ إِفْرَاغَاتٍ
سیدہ عائشہ صدیقہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ عورتوں کو غسل کے وقت سروں کو کھولنے کا حکم دیتے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے تعجب ہے کہ وہ عورتوں کو غسل کے وقت اپنے سروں کو کھولنے کا حکم دیتے ہیں اور ان کو سروں کے منڈانے ہی کا حکم کیوں نہیں کر دیتے حالانکہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے اور میں اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالنے سے زیادہ کچھ بھی نہیں کرتی تھی۔
651
مسلم حیض کا بیان
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی وَهَذَا حَدِيثُهُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ قَالَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ اخْتَلَفَ فِي ذَلِکَ رَهْطٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّونَ لَا يَجِبُ الْغُسْلُ إِلَّا مِنْ الدَّفْقِ أَوْ مِنْ الْمَائِ وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ بَلْ إِذَا خَالَطَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی فَأَنَا أَشْفِيکُمْ مِنْ ذَلِکَ فَقُمْتُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَأُذِنَ لِي فَقُلْتُ لَهَا يَا أُمَّاهْ أَوْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَکِ عَنْ شَيْئٍ وَإِنِّي أَسْتَحْيِيکِ فَقَالَتْ لَا تَسْتَحْيِي أَنْ تَسْأَلَنِي عَمَّا کُنْتَ سَائِلًا عَنْهُ أُمَّکَ الَّتِي وَلَدَتْکَ فَإِنَّمَا أَنَا أُمُّکَ قُلْتُ فَمَا يُوجِبُ الْغُسْلَ قَالَتْ عَلَی الْخَبِيرِ سَقَطْتَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَمَسَّ الْخِتَانُ الْخِتَانَ فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ
حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مہاجرین وانصار کی جماعت کا اس بارے میں اختلاف ہوا انصار صحابہ نے کہا ٹپکنے یا پانی کے علاوہ غسل واجب نہیں ہوتا اور مہاجرین صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے کہا کہ عضوین کے ملنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں تمہاری اس معاملہ میں تسلی ابھی کروا دیتا ہوں میں کھڑا ہوا حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہو کر اجازت طلب کی مجھے اجازت دی گئی تو میں نے کہا اے میری ماں یا مومنین کی ماں میں آپ سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے آپ سے شرم آتی ہے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تو مجھ سے اس بات کے پوچھنے میں شرم نہ کر جو تو اپنی حقیقی والدہ سے پوچھنے والا ہے جس کے پیٹ سے تو پیدا ہوا ہے میں بھی تو تیری ماں ہو میں نے عرض کیا غسل کو واجب کرنے والی کیا چیز ہے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تو نے یہ مسئلہ پوری خبر رکھنے والی سے پوچھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب آدمی چار شاخوں کے درمیان بیٹھ جائے اور دونوں شرمگاہیں مل جائیں تو تحقیق غسل واجب ہوگیا۔
مسلم حیض کا بیان688
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ وَهِمَ عُمَرُ إِنَّمَا نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَحَرَّی طُلُوعُ الشَّمْسِ وَغُرُوبُهَا
محمد بن حاتم، بہز، وہب، عبداللہ بن طاس، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہم ہوگیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج کے طلوع اور سورج کے غروب ہونے کے وقت میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔
1830
فضائل قرآن کا بیان
مسلم
حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمْ يَدَعْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَتَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَتُصَلُّوا عِنْدَ ذَلِکَ
حسن حلوانی، عبدالرزاق، معمر، ابن طاس، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کے بعد کی دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کرو۔
1831
فضائل قرآن کا بیان
مسلم
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوهُ إِلَی عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقُلْ إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّکِ تُصَلِّينَهُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْهُمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَکُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَلَيْهَا قَالَ کُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا فَرَدُّونِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَی عَائِشَةَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَی عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا فَإِنَّهُ صَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُکَ تَنْهَی عَنْ هَاتَيْنِ الرَّکْعَتَيْنِ وَأَرَاکَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ قَالَ فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّکْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ
حرملہ بن یحیی تجیبی، عبداللہ بن وہب، ابن الحارث، بکیر، کریب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے غلام سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور حضرت عبدالرحمن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مجھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف بھیجا اور انہوں نے کہا کہ ہم سب کی طرف سے ان کو سلام کہنا اور نماز عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں ان سے پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو پڑھتی ہیں اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے منع فرماتے تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مل کر اس نماز سے منع کرتا تھا کریب نے کہا کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا جنہوں نے مجھے بھیجا ان کا پیغام بھی ان تک پہنچا دیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھ تو میں واپس ان کی طرف گیا اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فرمان کی خبر دی تو انہوں نے مجھے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف لوٹا دیا وہی پیغام دے کر جو پیغام دے کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف بھیجا تھا تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس سے منع فرماتے ہوئے سنا ہے پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہی دو رکعتیں پڑھتے ہوئے بھی دیکھا جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کی نماز پڑھ چکے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو میرے پاس انصار کے قبیلہ بنی حرام کی چند عورتیں تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں تو میں نے ایک باندی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا میں نے اس سے کہا کہ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو میں کھڑی رہنا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرنا اے اللہ کے رسول ام سلمہ کہتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان دو رکعتوں کے بارے میں منع کرتے ہوئے سنا ہے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پڑھتے ہوئے بھی دیکھا ہے پھر اگر ہاتھ سے اشارہ فرمائیں تو پیچھے کھڑی رہنا حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اس باندی نے ایسے ہی کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا تو وہ پیچھے ہوگئی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا اے ابوامیہ کی بیٹی تو نے عصر کی نماز کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بنی عبدالقیس کے کچھ لوگ ان کی قوم میں سے اسلام قبول کرنے کے لئے آئے تھے جس میں مشغولیت کی وجہ سے ظہر کی نماز کے بعد کی دو رکعتیں رہ گئی تھیں ان کو میں نے پڑھا ہے۔
1832
فضائل قرآن کا بیان
مسلم
مسلم
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ السَّجْدَتَيْنِ اللَّتَيْنِ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَتْ کَانَ يُصَلِّيهِمَا قَبْلَ الْعَصْرِ ثُمَّ إِنَّهُ شُغِلَ عَنْهُمَا أَوْ نَسِيَهُمَا فَصَلَّاهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ ثُمَّ أَثْبَتَهُمَا وَکَانَ إِذَا صَلَّی صَلَاةً أَثْبَتَهَا قَالَ يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ قَالَ إِسْمَعِيلُ تَعْنِي دَاوَمَ عَلَيْهَا
یحیی بن ایوب، قتیبہ بن سعید، علی بن حجر، ایوب، ابن جعفر، ابن ابی حرملہ، حضرت ابوسلمہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ان دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا، جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عصر کے بعد پڑھا کرتے تھے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دو رکعتوں کو عصر کی نماز سے پہلے پڑھا کرتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ کسی کام میں مشغول ہو گئے یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو پڑھنا بھول گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دو رکعتوں کو عصر کی نماز کے بعد پڑھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے پڑھتے رہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو نماز بھی پڑھتے تھے اس پر دوام فرماتے۔
1833
فضائل قرآن کا بیان
مسلم
مسلم
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ
زہیر بن حرب، جریر، ابن نمیر، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے ہاں عصر کے بعد کی دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔
زہیر بن حرب، جریر، ابن نمیر، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے ہاں عصر کے بعد کی دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔
1834
فضائل قرآن کا بیان
مسلم
مسلم
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَقَ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ صَلَاتَانِ مَا تَرَکَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي قَطُّ سِرًّا وَلَا عَلَانِيَةً رَکْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَرَکْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ح ، علی بن حجر، علی بن مسہر، ابواسحاق شیبانی، عبدالرحمن بن اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے گھر میں دو نمازیں کبھی چھوڑیں نہ باطناً نہ ظاہراً فجر سے پہلے کی دو رکعتیں اور عصر کے بعد کی دو رکعتیں۔
1835
1835
فضائل قرآن کا بیان
مسلم
مسلم
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ کُنْتُ مُتَّکِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ يَا أَبَا عَائِشَةَ ثَلَاثٌ مَنْ تَکَلَّمَ بِوَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَی اللَّهِ الْفِرْيَةَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَی رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ عَلَی اللَّهِ وَاللَّهُ يَقُولُ لَا تُدْرِکُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِکُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُکَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَکُنْتُ مُتَّکِئًا فَجَلَسْتُ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَنْظِرِينِي وَلَا تُعْجِلِينِي أَلَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَی وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَی وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ قَالَتْ أَنَا وَاللَّهِ أَوَّلُ مَنْ سَأَلَ عَنْ هَذَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا ذَاکَ جِبْرِيلُ مَا رَأَيْتُهُ فِي الصُّورَةِ الَّتِي خُلِقَ فِيهَا غَيْرَ هَاتَيْنِ الْمَرَّتَيْنِ رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنْ السَّمَائِ سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا کَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ عَلَی اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الرَّسُولَ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْکَ مِنْ رَبِّکَ وَمَنْ زَعَمَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ عَلَی اللَّهِ وَاللَّهُ يَقُولُ قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَمَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ يُکْنَی أَبَا عَائِشَةَ وَهُوَ مَسْرُوقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَکَذَا کَانَ اسْمُهُ فِي الدِّيوَانِ
مسروق کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تکیہ لگائے بیٹھا تھا کہ انہوں نے فرمایا اے ابو عائشہ(یہ مسروق کی کنیت ہے) تین باتیں ایسی ہیں کہ جس نے ان میں سے ایک بات بھی کی اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (شب معراج میں) اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے تو وہ اللہ پر جھٹ باندھتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْاَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ ) 6۔ الانعام : 103) (اسے آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور وہ آنکھوں کو دیکھ سکتا ہے اور وہ نہایت باریک بین خبردار ہے )۔ پھر فرماتا ہے (وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّكَلِّمَهُ اللّٰهُ اِلَّا وَحْيًا اَوْ مِنْ وَّرَا ي ِ حِجَابٍ ) 42۔ الشوری : 51) (یعنی کوئی بشر اس (یعنی اللہ تعالی) سے وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے ہی سے بات کر سکتا ہے) راوی کہتے ہیں کہ میں تکیہ لگائے بیٹھا تھا اٹھ کر بیٹھ گیا اور عرض کیا اے ام المومنین مجھے مہلت دیجئے اور جلدی نہ کیجئے کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَی (اور اس نے اس کو ایک بار اور بھی دیکھا ہے۔ النجم۔ آیت)۔ نیز فرمایا (وَلَقَدْ رَاٰهُ بِالْاُفُقِ الْمُبِيْنِ) 81۔ التکویر : 23) (اور بیشک انہوں (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے آسمان کے کنارے پر واضح دیکھا)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فرمایا اللہ کی قسم میں نے سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ان کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل تھے۔ میں نے انہیں ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ ان کے جسم نے آسمان و زمین کے درمیان پوری جگہ کو گھیر لیا ہے (2) اور جس نے سوچا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ کی نازل کی ہوئی چیز میں سے کوئی چیز چھپالی اس نے بھی اللہ پر جھوٹ باندھا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ( يٰ اَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّ غْ مَا اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ) 5۔ المائدہ : 67) (اے رسول جو آپ کے رب نے آپ پر نازل کیا ہے اسے پورا پہنچا دیجئے)۔ (3) اور جس نے کہا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کل کے متعلق جانتے ہیں کہ کیا ہونے والا ہے اس نے بھی اللہ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (قُلْ لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَيْبَ اِلَّا اللّٰهُ) 27۔ النمل : 65) (اللہ تعالیٰ کے علاوہ زمین و آسمان میں کوئی علم نہیں جانتا) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور مسروق بن اجدع کی کنیت ابوعائشہ ہے۔
قرآن کی تفسیر کا بیان
ترمذی3243
No comments:
Post a Comment