Thursday, 12 November 2020

نکسیر پھوٹ پڑے تو پیشانی اور ناک پر سورت فاتحہ کو خون اور پیشاب سے لکھنا

 *غیرمقلدین کے رسالہ مکتوب مفتوح پر ایک نظر* 


مسئلہ نمبر 06 نکسیر پھوٹ پڑے تو پیشانی اور ناک پر سورت فاتحہ کو خون اور پیشاب سے لکھنا جائز ہے - ردالمختار صفحہ 194


☆ 01 جواب مفتی صاحب!! آپ کے مذہب میں خون بھی پاک ہے اور حلال جانوروں کا پیشاب بھی پاک ہے اور فاتحہ قرآن نہیں ، پھر آپ کو کیا اعتراض؟


☆ 02 ہمارے ہاں پیشاب اور خون ناپاک ہے اور ان سے قرآن پاک لکھنا ایسا ہی حرام ہے جیسے مردار حرام ، خنزیر حرام - ردالمختار صفحہ 194 ج 1 - اور قرآن پاک کے ساتھ استخفاف اور بے ادبی کرنا ایسا کفر ہے جیسے نبی کو قتل کرنا ، خانہ کعبہ گرادینا ، بت کو سجدہ کرنا - ردالمختار صفحہ 284 ج 3 - قرآن کو بے وضو ہاتھ لگانا تک ناجائز ہے - درمختار - یہ سب حالت اختیار کے مسائل ہیں


لیکن حالت اضطرار ، جس طرح قرآن پاک نے مردار ، خون ، خنزیر کو حرام قطعی قرار دیا ہے ، البتہ حالت اضطراری میں ان کو کھانے کی اجازت دی ہے کیا ایسی اضطراری حالت میں فاتحہ بوجہ نکسیر خون سے لکھنی جائز ہے ، شامی میں لکھا ہے کہ ایسا کام کہیں منقول نہیں - اور ہمارا ظاہر مذہب منع کا ہے ، جواز کا قول ظاہر مذہب کے خلاف ہے ، مفتی صاحب اگر بغیر حالت اضطرار بیان کیے کوئی کہے کہ قرآن میں خنزیر ، مردار اور خون کو حلال لکھا ہے تو یہ قرآن پر جھوٹ ہے یا نہیں ، یقینآ جھوٹ ہے اور ایسا ہی تم نے فقہ پر جھوٹ بولا ہے


☆ 03 کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اس میں اختلاف تھا ، حالت اضطرار میں بھی اور ظاہر مذہب بھی منع کا ہے آپ نے بددیانتی کی


☆ 04 یہاں بھی مفتی صاحب نے قرآن و حدیث پر جھوٹ بولا ہے نہ کوئی آیت یا حدیث ایسی پیش کی کہ حالت اضطرار میں حرام کی اجازت بالکل نہیں ہوتی


تجلیات صفدر سے ماخوذ

No comments:

Post a Comment