Friday, 27 November 2020

رسول پاکﷺ کے بعد سب سے افضل صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہیں

 

رسول پاکﷺ کے بعد سب سے افضل صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہیں


  حدیث شریف: حضرت عمرو رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین ہیں (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول، ص107)

  حدیث شریف: ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ کے وصال کے بعد آپ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں (ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 73)


 حدیث شریف: حضرت محمد بن حنفیہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے عرض کی کہ رسول پاکﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر، میں نے عرض کی، پھر کون؟ فرمایا حضرت عمر رضی اﷲ عنہما (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671، جلد 2، ص 522)

 حدیث شریف: حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں، پھر عمر (ابن عساکر)


 حدیث شریف: حضرت ابو حجیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا۔ میں نے عرض کی اے رسول اﷲﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ! کیا تجھے بتائوں کہ رسول اﷲﷺ کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر، اے ابو حجیفہ! تجھ پر افسوس ہے، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہوسکتی ہے (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3، ص 79)


 حدیث شریف: حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول! ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے۔ارشاد فرمایا کہ نہیں! اﷲتعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر اﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو جانا، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا (دارقطنی، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 290-289)


حدیث شریف: ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر، ان کے بعد عمر، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی


(ابن شاہین، فضائل الصدیق لملا علی قاری، ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 5، ص189)


 اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ پر فضیلت دے گا، اسے بہتان کی سزا میں درے لگائوں گا اور اس کی گواہی ساکت ہوجائے گی یعنی قبول نہیں ہوگی (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36097، جلد 13،ص 6/7)



  حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے (تاریخ دمشق، جلد 30، ص 382)

2= ابن شہاب عبداﷲ بن کثیر سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ آخری زمانہ میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو ہم سے محبت اور ہماری جماعت سے ہونے کا دعویٰ کریں گے، مگر وہ اﷲ تعالیٰ کے بندوں میں سب سے شریر ہوں گے جوکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دیں گے (ابن عساکر، کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36098)


  حضرت ابراہیم نخعی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ کو خبر پہنچی کہ عبداﷲ بن اسود حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کی توہین کرتا ہے تو آپ نے اسے بلوایا، تلوار منگوائی اور اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا پھر اس کے بارے میں سفارش کی گئی تو آپ نے اسے تنبیہ کی کہ جس شہر میں رہوں، آئندہ تو وہاں نہیں رہے گا، پھر اسے ملک شام کی طرف جلا وطن کردیا (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36151)

سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کی

 حدیث شریف: حضرت ابو الدرداء رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے فرمایا۔ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد ابوبکر اور عمر سے افضل کسی شخص پر نہ سورج طلوع ہوا ہے نہ غروب۔ ایک روایت میں ہے کہ انبیاء و رسل کے بعد ابوبکر اور عمر سے زیادہ افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے۔ حضرت جابر رضی اﷲ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ حضورﷺ نے انہیں فرمایا اﷲ کی قسم! آپ سے افضل کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ہے (مسند عبدبن حمید، حدیث 212، ص 101، ابو نعیم، طبرانی)

 حدیث شریف: حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے فرمایا کہ انبیاء و رسل میں سے کسی کو بھی ابوبکر سے افضل کوئی ساتھی نصیب نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ سورۂ یٰسین میں بیان ہونے والے جن انبیاء کرام علیہم السلام کے جس شہید ساتھی کا ذکر ہے، وہ بھی ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے افضل نہ تھا (حاکم، ابن عساکر)



 حدیث شریف: حضرت اسعد بن زراہ رضی اﷲ عنہ آقا کریمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول پاکﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک روح القدس جبریل امین نے مجھے خبر دی کہ آپﷺ کی امت میں آپﷺ کے بعد افضل ابوبکر ہیں (طبرانی المعجم الاوسط، حدیث 6448، جلد 5، ص 18)



  حدیث شریف: حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے فرمایا کہ نبیوں اور رسولوں کے سوا زمین وآسمان کی اگلی اورپچھلی مخلوق میں سب سے افضل ابوبکر ہیں (حاکم ،الکامل لابن عدی، حدیث 368، جلد 2،ص 180)

  حدیث شریف: حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ کی موجودگی میں ہم کہتے تھے کہ سب سے افضل ابوبکر، پھر عمر، پھر عثمان اور پھر علی ہیں (صحیح بخاری کتاب فضائل الصحابہ، حدیث 3655،جلد 2، ص 451)

 حدیث شریف: حضرت انس رضی اﷲ عنہ اور حصرت سہل سعد رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے فرمایا۔ ابوبکر کی محبت اور ان کا شکر میرے ہر امتی پر واجب ہے (ابن عساکر، تاریخ دمشق، حدیث 174، جلد 30، ص 141)

 حدیث شریف: حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاکﷺ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ میری امت میں جتنے لوگ ابوبکر اور عمر کی محبت کے سبب جنت میں جائیں گے، اتنے لاالہ الا اﷲ کہنے کے سبب نہ جائیں گے (زوائد الزہد لعبداﷲ بن احمد، الصواعق المحرقہ)


خلافتِ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ

حدیث شریف: سیدہ عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں ’’رسول پاکﷺ نے اپنی علالت کے دوران مجھے ہدایت کی کہ اپنے والد ابوبکر رضی اﷲ عنہ اور اپنے بھائی کو میری پاس بلوائو تاکہ میں انہیں کوئی تحریر لکھ دوں کیونکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ کوئی اور شخص (خلافت کا) آرزو مند ہوسکتا ہے اور یہ کہہ سکتا ہے کہ میں (خلافت کا) زیادہ حق دار ہوں۔ حالانکہ اﷲ تعالیٰ اور اہل ایمان صرف ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو (خلیفہ کے طور) پر قبول کریں گے (مسلم شریف، جلد سوم، کتاب فضائل الصحابہ، حدیث6057، ص 298، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

حدیث شریف: نبی اکرمﷺ کی بارگاہ میں ایک عورت آئی اور اس عورت نے آپﷺ نے کسی چیز کے متعلق کلام کیا تو رسول پاکﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ دوبارہ آئے۔ اس عورت نے عرض کیا یارسول اﷲﷺ مجھے خبر دیں۔ اگر میں آپﷺ کی بارگاہ میں آئوں اور آپﷺ کو نہ پائوں گویا کہ اس عورت کی مراد حضورﷺ کا وصال ظاہری تھا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا اگر تو آئے اور مجھے نہ پائے تو پھر ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے پاس آجانا (بخاری شریف، جلد سوم، کتاب الاحکام، حدیث 2084، ص 935، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)

حدیث پاک: حضرت سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول پاکﷺ کا وصال شریف ہوا تو انصار نے کہا کہ ہم میں سے ایک صاحب کو امام ہونا چاہئے اور مہاجرین میں سے ایک امیر۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور ان سے دریافت کیا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ حضور پرنورﷺ نے جناب ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا تھا۔ تم میں کون ایسا شخص ہے کہ جو حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے مقدم ہونے پر راضی ہو۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے فرمایا کہ ہم اس بات سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں کہ ہم جناب ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے مقدم ہوں (سنن نسائی، کتاب الامۃ، حدیث 780، ص 238، مطبوعہ فرید بک لاہور)

سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ آیات قرآنیہ، احادیث نبویہ اور اقوال صحابہ کرام علیہم الرضوان کی بناء پر انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد افضل الناس ہیں۔ علماء اہلسنت کا اس امر پر اجماع ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ تمام بنی نوع انسان میں افضل ترین انسان ہیں۔ آپ رضی اﷲ عنہ اسوۂ رسولﷺ کے بہترین نمونہ ہیں۔ امام بن جوزی علیہ الرحمہ کے بقول آیت شریفہ ’’وسیجنبھا الاتقی الذی‘‘ الخ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کی شان میں نازل ہوئی۔ آیت مذکورہ میں سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو اتقی یعنی سب سے زیادہ پرہیزگار فرمایا گیا ہے۔

مولیٰ علی و حسنین کریمین رضی اﷲ عنہما نے ان کی خلافتیں تسلیم کیں اور علویت کی شرط نے تو مولیٰ علی رضی اﷲ عنہ کو بھی خلیفہ ہونے سے خارج کردیا۔ مولیٰ علوی کیسے ہوسکتی ہیں۔ رہی عصمت تو انبیاء و ملائکہ کا خاصہ ہے جس کو ہم پہلے بیان کر آئے۔ امام کا معصوم ہونا روافض کا مذہب ہے۔ (بہار شریعت حصہ اول، ص 239، امامت کا بیان، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی،)



عن أبي يحيٰي حکيم ابن سعد قال سمعت عليّا رضي الله عنه يحلف : للّٰه أنزل اسم أبي بکر من 
السّماء ’’الصّدّيق‘‘.
حضرت ابو یحییٰ حکیم بن سعد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی المرتضٰی رضی اللہ عنہ کواللہ کی قسم اُٹھا کر کہتے ہوئے سُنا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا لقب’’الصدیق‘‘ آسمان سے اُتارا گیا۔
طبراني، المعجم الکبير، 1، 55 رقم : 14
ھيثمي نے’ مجمع الزوائد ( 9، 41)‘ میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں

بخاري، التاريخ الکبير، 1 : 99، رقم : 277
شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 70، رقم : 6
عسقلاني، فتح الباري، 7 : 9
زرقاني، شرح الزرقاني علي مؤطا، 1 : 90
ابن جوزي، صفة الصفوه 1 : 236
                       
مبارکپوري، تحفة الأحوذي، 10 : 96
محب طبري، الرياض النضره، 1 : 407
 
عن قتادة : أنّ أنس بن مالک رضي الله عنه حدّثهم : أنّ النّبيّ صلي الله عليه وآله وسلم صعد أحدا، وأبوبکر وعمر وعثمان، فرجف بهم، فقال : ’’اثبت أحد، فانّما عليک نبيّ و صدّيق، وشهيدان

 حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حديث بیان کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جبل احد پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، اچانک پہاڑ اُن کے باعث (جوش مسرت سے) جھومنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اُحد! ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔

بخاري، الصحيح، 3 : 1344، کتاب المناقب، رقم : 3472
 بخاري، الصحيح، 3 : 1348، رقم : 3483
  ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 624، رقم : 3697
 بوداؤد، السنن، 4 : 212، رقم : 4651
نسائي، السنن الکبريٰ، 5 : 43، رقم : 8135
احمد بن حنبل، المسند، 3 : 112، رقم : 12127
ابن حبان، الصحيح، 15 : 280، رقم : 6865
ابن حبان، الصحيح، 15 : 336، رقم : 6908
ابويعليٰ، المسند، 5 : 338، رقم : 2964
ابويعليٰ، المسند، 5 : 454، رقم : 3171
ابويعليٰ، المسند، 5 : 466، رقم : 3196




نبی علیہ السلام نے فرمایا:
(خیر القرون قرنی)(مسند البزار، رقم: ٤٠٧)
اب یہ جو قرنی کا لفظ ہے۔اسکا ایک ایک حرف ہر خلیفہ کے نام کا آخری حرف ہے۔صدیق کی "ق" عمر کی "ر" عثمان کا "ن" علی کی "ی"۔۔قرنی کا لفظ ہی بتارہا ہے۔










حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ رِبْعِيٍّ وَهُوَ ابْنُ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ابْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مَوْلًی لِرِبْعِيٍّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ نَحْوَهُ وَکَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُدَلِّسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا ذَکَرَهُ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ وَرُبَّمَا لَمْ يَذْکُرْ فِيهِ عَنْ زَائِدَةَ وَرَوَی هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ هِلَالٍ مَوْلَی رِبْعِيٍّ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ سَالِمٌ الْأَنْعُمِيُّ کُوفِيٌّ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیری کرو۔ اس باب میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ سفیان ثوری اسے عبد الملک بن عمیر وہ ربعی کے مولیٰ وہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں۔ پھر احمد بن منیع اور کئی حضرات بھی سفیان بن عیینہ اور وہ عبد الملک بن عمیر سے یہ حدیث اسی کی مانند نقل کرتے ہیں۔ سفیان بن عیینہ اس حدیث میں کبھی تدلیس بھی کرتے تھے۔ چنانچہ کبھی زائدہ کے واسطے سے عبد الملک سے اور کبھی بلا واسطہ ان سے نقل کرتے تھے۔ ابراہیم بن سعد بھی سفیان ثوری وہ عبد الملک بن عمیر سے وہ ربعی کے مولیٰ ہلال وہ ربعی وہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی حدیث نقل کرتے ہیں۔

ترمذی3861  مناقب کا بیان

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سَالِمٍ أَبِي الْعَلَائِ الْمُرَادِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي لَا أَدْرِي مَا بَقَائِي فِيکُمْ فَاقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے نہیں معلوم کہ کب تک میں تم لوگوں میں ہوں۔ لہذا میرے بعد تم ابوبکر ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) اور عمر ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی پیروی کرنا۔
جامع ترمذی3862 مناقب کا بیان

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ هَذَانِ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے متعلق فرمایا کہ یہ دونوں انبیاء و مرسلین کے علاوہ جنت کے تمام ادھیڑ عمر لوگوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) تم انہیں اس کی خبر نہ دینا۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

3864مناقب کا بیان مناقب کا بیان 


حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ ذَکَرَ دَاوُدُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ سَيِّدَا کُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ مَا خَلَا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ لَا تُخْبِرْهُمَا يَا عَلِيُّ

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر وعمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ادھیڑ عمر والوں کے سردار ہوں گے۔ اے علی ! ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) تم انہیں مت بتانا۔

مناقب کا بیان جامع ترمذی 3865

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ الْوَاسِطِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أَخِي مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَکْرٍ يَا خَيْرَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمَا إِنَّکَ إِنْ قُلْتَ ذَاکَ فَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ عَلَی رَجُلٍ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاکَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام انسانوں سے بہتر ! انہوں نے فرمایا تم اس طرح کہہ رہے ہو حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہتر کسی شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند قوی نہیں اس باب میں حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔

3883مناقب کا بیان مناقب کا بیان











محمد بن علی بن محمد بن سہل المعروف بہ ابن الامام کہتے ہیں
سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ جِرِیْرٍ الطَّبْرِيَّ الْفَقِیْہَ، وَہُوَ یُکَلِّمُ الْمَعْرُوْفَ بِاِبْنِ صِالِحِ الْـأَعْلَمِ، وَجَرٰی ذِکْرُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَجَرٰی خِطَابٌ، فَقَالَ لَہٗ مُحَمَّدُ بْنُ جِرِیْرٍ : مَنْ قَالَ : إِنَّ أَبَا بِکْرٍ وَعُمَرَ لَیْسَا بِإِمِامَيْ ہُدًی، أَیشْ ہُوَ ؟ قَالَ : مُبْتَدِعٌ، فَقَالَ لَہُ الطَّبْرِيُّ إِنْکَارًا عَلَیْہِ : مُبْتَدِعٌ، مُبْتَدِعٌ، ہٰذَا یُقْتَلُ، مَنْ قَالَ : إِنَّ أَبَا بِکْرٍ وَّعُمَرَ لَیْسَا إِمَامَيْ ہُدًی یُّقْتَلُ، یُقْتَلُ ۔
’’میں نے امام ابو جعفر، محمد بن جریر، طبری،فقیہ رحمہ اللہ کو امام ابن صالح اعلم سے سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سنا۔بات جاری رہی،امام محمد بن جریر رحمہ اللہ نے ان سے پوچھا:جو شخص کہے کہ سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما ائمہ ہدیٰ نہیں ہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟انہوں نے جواب دیا: وہ بدعتی ہے۔اس پر امام طبری رحمہ اللہ نے ان کی بات کا انکار کرتے ہوئے فرمایا: وہ بدعتی توہے ہی، واجب القتل بھی ہے۔پھرفرمایا:جو کہے کہ سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما ائمہ ہدیٰ نہیں،اسے قتل کر دیا جائے،اسے قتل کر دیا جائے۔‘‘
(تاریخ دمشق لابن عساکر : 200/52، 201، وسندہٗ صحیحٌ)


امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ خود فرماتے ہیں :
فَأَفْضَلُ أَصْحَابِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الصِّدِّیقُ أَبُو بَکْرٍ رَّضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ، ثُمَّ الْفَارُوقُ بَعْدَہٗ عُمَرُ، ثُمَّ ذُو النُّورَیْنِ عُثْمَانُ ابْنُ عَفَّانَ، ثُمَّ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ وَإِمَامُ الْمُتَّقِینَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، رِضْوَانُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِینَ ۔
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سب سے فضیلت والے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ان کے بعد عمر فاروق کا مرتبہ ہے۔پھر سیدنا عثمان بن عفان ذوالنورین کا اور پھر امیر المومنین اور امام المتقین سیدنا علی بن ابو طالب]کا درجہ ہے۔‘‘
(صریح السنۃ، ص : 23)






No comments:

Post a Comment