Friday, 27 November 2020

قبر پرستی کا رد

 

قبر پرستی کا رد




قبر پرستی کا رد علامہ جلال الدین السیوطی کے قلم سے
کتاب ’’الا بالاتباع والنھی عن الا بتداع‘‘ صفحہ ۱۳۹میں قبر پرستی کا رد کرتے ہو ئے لکھتے ہیں :
اور اگر انسان وہاں نماز کا قصدو ارادہ کرے یا اپنی ضرورتوں اور حاجتوں میں ان مقامات کو بابرکت ، قبولیت ِ دعا کی امید رکھتے ہوئے وہاں اپنے لیے دعا مانگے تو یہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کی عین نا فرمانی و دشمنی ہے ۔ اس کے دین و شریعت کی مخالفت ہے اور ایک ایسے دین کی ایجاد ہے جس کی اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اجازت نہیں دی اور نہ آپ ﷺ کی سنتوں اور آپ ﷺ کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے ائمہ مسلمین نے اس کی اجازت دی ۔
یقنیاً قبروں کی طرف قبولیت کی توقع رکھتے ہوئے دعائیں مانگنے کے لیے جانا ممنوع عمل ہے اور یہ حرام کے زیادہ قریب ہے۔

No automatic alt text available.
Add caption

صحا بہ کرام ؓ آپ ﷺ کی وفات کے بعد کئی ایک بار پریشانیوں اور تنگیوں میں مبتلا ہوئے ،اُن پر قحط کا ساسماں ہوا ۔ انھیں حوادث و مصائب نے بھی گھیرا ۔ تو وہ اللہ کے نبی ﷺ کی قبر پر کیوں نہ آئے، آپ سے بارش کی درخواست کیوں نہ کی؟ آپ کی قبر پر درخواست اور فریادیں کیاں نہ کیں ؟ آپ ﷺ تو اللہ کے نزدیک مخلوق میں سب سے زیادہ عزت وشرف والے ہیں ۔ بلکہ قحط سالی کے موقع پر سید نا عمر ؓ آپ ﷺ کے چچا سیدنا عباس ؓ کے ساتھ عید گاہ تشریف لائے اور ان سے بارش کے لیے دعا کروائی ۔نبی مکرم ﷺ کی قبر کے پاس دعا نہ کی۔

No comments:

Post a Comment