Monday, 30 November 2020

عالم الغیب کون


عالم الغیب کون ؟
………………………………………..
عالم الغیب میں دوالفاظ استعمال ہوئے ہیں پہلا عالم اور دوسرا غیب، عالم جاننے والے کو کہتے ہیں اور غیب کے معنی چھپی ہوئی چیز اور وہ چیز جو آئندہ ہونے والی ہے ۔
اب اگر کسی شخص میں یہ صفت ہوکہ وہ بغیر کسی دوسرے کی مدد کے یعنی اسے کوئی نہ بتائے اور وہ خود صرف اپنے علم سے یہ جان لے کہ آئندہ کیا ہونے والا ہے یا اس کے پاس ایسا علم ہوکہ چھپی ہوئی چیزیں اس کے سامنے بغیر کسی کی مدد کے ظاہر ہوجائیں تو ایسا شخص عالم الغیب کہلائے گا اب ہم ایسا شخص مخلوق میں اگر تلاش کریں تو شاید ایسا شخص ہمیں کوئی بھی نہ ملے گا جو یہ کہے کہ میرے پاس ایک ایسا علم ہے ایک ایسی قوت ہے کہ مجھے کوئی نہیں بتاتااور میں جانتا ہوں جوکچھ چھپا ہوا ہے اور جو کچھ ظاہر ہے اور میں جانتا ہوں جوکچھ ہوچکا ہے اور جو آئندہ ہونے والا ہے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ یہ دعویٰ تو صرف اﷲسبحانہ وتعالیٰ کاہے .
لہٰذا یہ ثابت ہوجائے گا کہ اﷲ تعالیٰ ہی دراصل عالم الغیب ہے اﷲتعالیٰ نے اپنے عالم الغیب ہونے کی قرآن مجید میں کئی جگہ دلیلیں فرمائی ہیں اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ صرف میں ہی عالم الغیب ہوں میرے علاوہ کوئی بھی غیب نہیں جانتا ۔بِسْــــــــــــــــــمِ اﷲِالرَّحْمَنِ اارَّحِيم
(1) أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُون.
ترجمہ : َکہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (خدا کی طرف سے) آتا ہے۔ کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والے برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے..الانعام 6:50
(2) وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِينٍ۬ .
ترجمہ : اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے.(الانعام :59)
(3) وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُ ۥ فَٱعۡبُدۡهُ وَتَوَڪَّلۡ عَلَيۡهِ‌ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُون .
ترجمہ : َاور اﷲ ہی کے لئے ہے غیب آسمانوں کا اور زمین کا اور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات سو اسی کی عبادت کرواور بھروسہ رکھو اسی پر اور نہیں ہے تیرا رب کچھ بے خبر ان کاموں سے جو تم کرتے ہو۔ (ھود١٢٣)
(4) قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُون .
ترجمہ : َاے نبی ! ان سے کہو نہیں جانتا جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں ،غیب کو سوائے اﷲکے اور نہیں جانتے وہ تو یہ بھی کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ (النمل:٦٥)
(5) وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ وَمَآ أَمۡرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمۡحِ ٱلۡبَصَرِ أَوۡ هُوَ أَقۡرَبُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ ڪُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِير.
ترجمہ : ٌ۬اور اﷲ ہی کے لیے خاص ہے پوشیدہ حقائق کا علم (جو ہیں )آسمانوں اور زمین میں اور نہیں ہے قیامت کا معاملہ مگر مانند آنکھ جھپکنے کہ بلکہ وہ اس سے بھی جلد تر ہے ۔بے شک اﷲہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ (النحل:٧٧)
(6) قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِى نَفۡعً۬ا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ‌ۚ وَلَوۡ كُنتُ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ لَٱسۡتَڪۡثَرۡتُ مِنَ ٱلۡخَيۡرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ‌ۚ إِنۡ أَنَا۟ إِلَّا نَذِيرٌ۬ وَبَشِيرٌ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يُؤۡمِنُون .
ترجمہ : َکہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو الله چاہے اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کرلیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو مومنوں کو ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں ۔ (سورۃ اعراف:١٨٨)۔۔۔
ان تمام آیتوں کے مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب کا علم صرف اﷲہی کے خاص ہے اس کے علاوہ کسی کے پاس یہ علم نہیں کہ وہ چھپی ہوئی چیزوں کو جان لے ۔
عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا غیب کی پانچ کنجیاں ہیں جنہیں اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔
١: شکم مادر میں کیا ہے ۔
٢: کل کیا ہوگا۔
٣: بارش کب ہوگی۔
٤: جاندار کس سرزمین پرمرے گا ۔
٥: قیامت کب آئے گی۔(صحیح البخاری جلد سوم صفحہ ٧٦٢/ح٢٢١٦)
اس حدیث اور قرآنی آیات سے ثابت ہوتاہے کہ علم غیب خاص صفت الٰہی ہے اﷲتعالیٰ اپنی صفات وربوبیت کسی کو بھی عطا نہیں فرماتاﷲتعالیٰ ہی ازل سے ابد تک کے تمام حالات کو جانتا ہے اور وہی اس کائنات کے نظام کو اپنے علم اور تدبیر سے چلارہاہے ، اس کام میں کوئی ایک بھی اس کاشریک نہیں اور اسے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں

No comments:

Post a Comment