Saturday, 15 May 2021

اعتراض: سات اعضاء پرسجدہ کرنے کا مسئلہ⭕



 فقہ حنفی میں سجدے کا طریقہ اور غیر مقلدین کا دھوکہ و فریب


غیر مقلدین نےاحناف کے سجدہ کے طریقہ پہ اعتراض کیا کہ احناف کے نزدیک سجدہ ناک یا پیشانی کسی ایک کے بھی رکھنے میں سے بھی ہو جائے گا لیکن یہ حوالہ بھی دیتے ہوئے غیر مقلدین نے اپنی عادت کے مطابق خیانت کی اور ادھورا حوالہ نقل کیا۔


(یہ قول امام ابوحنیفہؒ کا ہے اور صاحبین کے نزدیک بنا عذرصرف ناک پہ سجدہ کرنا جائز نہیں) اور اس قول سے اگے لکھا ہے کہ'' امام ابو حنیفہؒ کا ایک قول صاحبین ؒ کے قول کے موافق ہے یعنی کہ صرف ناک پہ سجدہ جائز نہیں ''جس کو غیر مقلد نقل نہیں کرتے۔


سب سے پہلی بات کہ احناف کے نزدیک ناک اور پیشانی دونوں پہ سجدہ کرنا چاہیے اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک کسی ایک کے رکھنے سے سجدہ ہو جائے گا اس کی دلیل بھی احادیث سے ہےکہ کچھ احادیث میں صرف چہرہ رکھنے سےسجدہ ہو جائے گا چاہے پیشانی رکھے یا ناک ۔ 


اور امام ابو حنیفہؒ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ صرف ناک پہ سجدہ کرنا جائز نہیں ہے اور احناف کا مفتی بہ قول صاحبینؒ کا ہی ہے اور اسی پہ احناف کا عمل ہے لیکن غیرمقلدین نے اپنی عادت کے مطابق آدھا حوالہ نقل کیا اور امام ابو حنیفہؒ کا صاحبینؒ کے مواقف قول نقل ہی نہیں کیا۔

غلام خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ، محسن اقبال



⭕اعتراض: سات اعضاء پرسجدہ کرنے کا مسئلہ⭕

رجسٹرڈ غیرمقلدین سلفی لکھتے ہیں:

اسلام میں سجدے کا طریقہ

أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَی سَبْعَۃِ أَعْظُمٍ عَلَی الْجَبْہَۃِ وَأَشَارَ بِیَدِہِ عَلَی أَنْفِہِ وَالْیَدَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَیْنِ وَلَا نَکْفِتَ الثِّیَابَ وَالشَّعْرَ

بخاری رقم: 812

مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں پیشانی پر اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنے ہاتھ سے ناک کی طرف اشارہ کیا دونوں ہاتھوں پر دونوں گھٹنوں پر اور دونوں قدموں کی انگلیوں پر اور یہ کہ کپڑے اور بال نہ سمیٹوں۔

فقہ حنفی میں سجدے کا طریقہ

سوچیے یہ حکم دینے والا رب کے علاوہ بھی کوئی ہو سکتا ہے؟ اﷲ تعالیٰ کے اس حکم پر احناف کس طرح عمل کرتے ہیں ملاحظہ فرمایئے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

ولو ترک وضع الیدین والرکبتین جازت صلاتہ بالاجماع کذا فی السراج الوہاج

1/70

اگر سجدے میں ہاتھوں اور گھٹنوں کو زمین پر رکھنا چھوڑ دے تب بھی نماز جائز ہو گی اس پر اجماع ہے۔ سوچیے کیا اس طریقے سے سجدہ کرنا ممکن بھی ہے؟

کیا فقہ حنفیہ قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے؟ ص39، 40

🔘◻️◻️◻️◻️◻️◻️◻️◻️◻️◻️

*

❤ اعتراض کا جواب❤

ہمارا حنفی مذہب اس حدیث کے مطابق ہے جو طالب الرحمن نے تعارض ثابت کرنے کے لیے نقل کی ہے۔ عالمگیری کا مسئلہ مجبور شخص کے لیے ہے۔

حنفی مذہب میں سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم ملاحظہ فرمائیں۔

1۔ مولانا مفتی جمیل احمد نذیری حنفی لکھتے ہیں:

عبداﷲ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں، پیشانی، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنوں اور دو قدموں کے کناروں اور نہ سمیٹیں ہم کپڑوں اور بالوں کو۔

بخاری ص112، مسلم ج1 ص193

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز ص193

نوٹ ہم نے صرف حدیث کا ترجمہ نقل کیا ہے عربی عبارت چھوڑ دی ہے۔

2۔ مولانا الشیخ محمد الیاس فیصل حنفی لکھتے ہیں:

سجدہ سات اعضاء کو زمین پر لگا دینے کا نام ہے، اگر کوئی عضو بھی زمین سے بلند رہے گا تو اسی درجہ میں سجدہ ناقص شمار ہو گا۔ اعضاء سجدہ کا ذکر حدیث میں ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سات ہڈیوں پر سجدہ کروں، پیشانی اور آپ نے ناک کی طرف بھی اشارہ کیا۔ دونوں ہاتھوں پر اور دونوں گھٹنوں پر، دونوں پاؤں کی انگلیوں پر اور (ہمیں یہ بھی حکم دیا کہ) ہم نماز میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔ (بخاری باب السجود علی الانف) ہم نے صرف ترجمہ نقل کیا ہے عربی نہیں لکھی۔

نماز پیمبر ص150، سنی پبلی کیشنر لاہور

3۔ مولانا مفتی محمد ارشاد قاسمی حنفی مدظلہ لکھتے ہیں:

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ نبی پاک علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا مجھے سات ہڈیوں کے ساتھ سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پیشانی کے ساتھ اور آپ نے اپنے ہاتھ سے ناک کی جانب اشارہ کیا (یعنی پیشانی اور ناک کو ایک عضو فرمایا) اور دونوں ہاتھوں سے اور گھٹنوں سے اور دونوں پیروں کی انگلیوں کے سروں سے اور یہ کہ کپڑے اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔

سجدہ میں 7 اعضاء کا استعمال ضروری ہے۔ پیشانی اور ناک کا شمار ایک ہی عضو میں ہے۔ ابن ماجہ نے طاؤس کا قول نقل کیا ہے کہ آپ دونوں کو ایک شمار کرتے تھے۔

ابن ماجہ ص63

سنت کے مطابق نماز پڑھیے ص67، 68

4۔ حضرت مولانا فیض احمد حنفی لکھتے ہیں:

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ میں اس بات کا مامور ہوں کہ سات اعضاء پر سجدہ کروں۔ پیشانی،اور دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے اطراف یعنی سجدہ اس طرح کیا جائے کہ یہ سات عضو زمین پر رکھے ہوں۔

بخاری ج1، ص112، مسلم ج1 ص193، مشکوٰۃ ص83 عربی نقل نہیں کی۔

نماز مدلل ص114

5۔ مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان اختر سواتی لکھتے ہیں:

سجدہ کرتے وقت سات اعضاء کو زمین پر ٹکائے۔ دونوں گھٹنے، دونوں ہاتھ، دونوں پاؤں اور پیشانی بمع ناک۔

ہدایہ ج1 ص70 شرح نقایہ ج1 ص78، کبیری ص321

حضرت عبداﷲ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے میں سات اعضاء (سات ہڈیوں) پر سجدہ کروں پیشانی بمع ناک، دو ہاتھ، دو گھٹنے، دو پاؤں اور یہ بھی حکم ہے کہ ہم نماز میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹا کریں۔

بخاری ج1 ص112، مسلم ج1 ص193

نماز مسنون کلاں ص361، ناشر مکتبہ دروس القرآن فاروق گنج گوجرانوالہ

6۔ مولانا ارشاد احمد فاروقی مدظلہ حنفی لکھتے ہیں:

ابن عباس کی روایت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ میں مامور ہوں کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اور اشارہ فرمایا اپنی انگلیوں سے پیشانی ناک دونوں ہاتھوں دونوں پیروں دونوں قدم کی طرف۔

مسلم ص193 ج1، اعلاء السنن ص19 ج2

احکام و آداب طہارت وضو اور نماز ص111

قارئین کرام! ہم نے چھ کتابوں کے حوالہ جات نقل کر دئیے ہیں۔ جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حنفی مذہب حدیث کے مطابق ہے۔ طالب الرحمن ویسے ہی اس کو مخالف حدیث بتا رہا ہے۔

عالمگیری کے مسئلہ کی وضاحت

اب ضرورت تو نہیں تھی کیونکہ حنفی مذہب تو آپ کو معلوم ہو گیا۔ لازمی بات ہے کہ یہ مسئلہ کسی مجبور کے لیے ہو گا۔ مگر ہم پہلے سجدہ کے متعلق عالمگیری سے حکم لکھتے ہیں پھر وضاحت کرتے ہیں۔

فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے:چوتھا باب نماز کی صفت میں۔ اس باب میں پانچ فصلیں ہیں پہلی فصل نماز کے فرضوں میں۔ پھر الگ الگ ہر فرض کا حکم لکھا ہے۔ سجدے کو فرضوں میں شمار کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

اور من جملہ ان کے سجدہ ہے دوسرا سجدہ بھی مثل پہلے سجدہ کے باجماع امت فرض ہے۔ یہ زاہدی میں لکھا ہے۔

فتاویٰ عالمگیری اردو ج1 ص109

پھر سجدہ کرنے کا سنت طریقہ لکھتے ہیں:

اور سجدہ کا مکمل سنت طریقہ یہ ہے کہ پیشانی اور ناک دونوں سجدہ میں لگاوے۔

پھر کچھ آگے چل کر یہ مسئلہ لکھا ہے:

حجۃ میں ہے کہ اگر سجدہ کی جگہ پر بہت سے کانٹے یا شیشے کے ٹکڑے ہوں اور وہاں سے سر اٹھا کر دوسری جگہ رکھ لے تو جائز ہے اور یہ دوسرا سجدہ نہ ہو گا بلکہ کل ایک ہی سجدہ ہو گا۔ یہ تاتار خانیہ میں لکھا ہے۔

پھر وہ مسئلہ لکھا ہے جو طالب الرحمن نے نقل کیا ہے۔ طالب الرحمن نے ترجمہ بالکل غلط کیا ہے جس سے مسئلہ کی صورت ہی بدل جاتی ہے۔ عالمگیری میں بحث چلی آ رہی ہے کانٹوں اور شیشے کی یعنی اگر سجدہ کرنے کی جگہ پر کانٹے ہوں یا شیشے کے ٹکڑے وہاں پڑے ہوں تو نمازی کیا کرے؟ ایسے نمازی کے لیے جو مجبور ہے یہ مسئلہ لکھا ہے کہ وہ اگر ہاتھوں اور گھٹنوں کو نہ رکھے تو بالاجماع نماز جائز ہو گی یہ سراج الوہاج میں لکھا ہے۔ یعنی کھڑے کھڑے اشارے سے سجدہ کر لے۔

فتاویٰ عالمگیری جلد اول اردو ص109، 110

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

مزید اسلامی بیانات۔باطل فرقوں کے جوابات اور دلائل والے تفصیلی پوسٹ اور مسائل کیلئے فیس بک پیج کو لائک کیجئے

No comments:

Post a Comment