غیر مقلد کا اعتراض ۔
سب سے پہلے احناف کا موقف رکھتا ہوں آپ کے سامنے
مسجد میں بلا ضرورت جنازہ کی نماز پڑھنا مکروہ ہے مرغوب الادلۃ۔جلد 4 صفحہ 117
غیر مقلد کی دلیل
حدیث پاک:- نبی کریم ﷺ نے بیضاء کے لڑکے سہیل رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھایا۔
(صحیح مسلم/ ترمذی)
غیر مقلد اس حدیث کو دلیل بنا کر احناف کے بارے میں کہتا ہے
یاد رہے۔ ان کے یہاں مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مکروہ تحریمی ہے (علم الفقہ ص۳۴۹ / در مختار کشف الاسرار/ الحمایۃ شرح شرح وقایہ)
غیر مقلد نے لکھا ہے احناف کا رسول ﷺ سے اختلاف۔
الجواب یاد رہے اس موقف میں امام اعظم ابو حنیفہ ؒ اکیلے نہیں ہیں
چناچہ امام ترمذی رح کہتے ہیں کہ امام شافعی رح کا بیان ہے کہ مالک رح کہتے ہیں: میت پر نماز جنازہ مسجد میں نہیں پڑھی جائے گی، ترمذی شریف 1033
امام مالک ؒ فرماتے ہیں میں جنازہ کے مسجد میں رکھے جانے کو مکروہ سمجھتا ہوں ہاں اگر نماز جنازہ کے لیے مسجد کے قریب جنازہ رکھا جائے تو پھر اس شخص کے لیے نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جو مسجد میں ہو اور نماز جنازہ پڑھانے والے امام کی اتباع میں نماز جنازہ پڑھے یہ بھی اُس وقت ہے مسجد کے باہر کی جگہ جنازہ پڑھنے والوں کی وجہ سے تنگ ہو جائے📚 مرغوب الادلۃ جلد 4 صفحہ 118 امام محمد رح کہتے ہیں ۔مسجد میں نماز جنازہ نہ پڑھی جائے۔ ہمیں ابوہریرہ ؓ سے اسی طرح روایت پہنچی ہے۔ جنازگاہ مدینہ میں مسجد سے الگ تھی۔ اور یہ وہی جگہ تھی جہاں آپ ﷺ جنازہ پڑھاتے تھے۔موطا امام محمد 312 امام ابن قیم ؒ فرماتے ہیں آپ ﷺ کی سنّت اور آپ ﷺ کا طریقہ نماز جنازہ مسجد سے باہر پڑھنا ہے 📚مرغوب الادلۃ جلد 4 صفحہ 118
حضرات ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حبشہ کے نجاشی کی وفات کی خبر دی ‘ اسی دن جس دن ان کا انتقال ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے لیے اللہ سے مغفرت چاہو۔
اور ابن شہاب سے یوں بھی روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے عیدگاہ میں صف بندی کرائی پھر صحیح بخاری 1327 یہاں غور کریں نبی ﷺ نماز کے لیے مسجد کے بجائے عید گاہ تشریف لے گئے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا یہود نبی کریم ﷺ کے حضور میں اپنے ہم مذہب ایک مرد اور عورت کا، جنہوں نے زنا کیا تھا، مقدمہ لے کر آئے۔ نبی کریم ﷺ کے حکم سے مسجد کے نزدیک نماز جنازہ پڑھنے کی جگہ کے پاس انہیں سنگسار کردیا گیا۔
صحیح بخاری 1329 معلوم ہوا نماز جنازہ کی جگہ مسجد سے باہر تھی۔
نوٹ۔۔۔۔ ایک بات کا خیال رکھے غیر مقلد نے یہ بھی کہا تھا
صاحب ھدایہ نے دیکھا کہ مسجد میں نماز نہ پڑھنے کے سلسلے میں کوئی روایت نہیں ہے اس طرح تو ہماری بے عزتی ہو جائے گی چلو ایک کام کرتے ہیں ایک حدیث گڑھ دیتے ہیں
چنانچہ صاحب ھدایہ اپنا باطل کمال دکھاتے ہوئے لکھتے ہیں: لقول النبي ﷺ من صلى على جنازة فى المسجد فلا أجر له (یہ حدیث دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے)
لو جی نماز جنازہ مسجد میں پڑھوگے تو اس کو نیکی نہیں ملیگی۔ ایک قیراط سے صفر پر آ جاؤگے الجواب یہ گڑھی ہوئی بات نہیں ہے چناچہ ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز جنازہ مسجد میں پڑھے تو اس کے لیے کچھ اجر نہیں۔ سنن ابن ماجہ 1517

No comments:
Post a Comment