Wednesday, 30 August 2023

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کُتّے کے جھوٹے برتن کو پاک کرنے کے لئے سات بار دھونے کے لیے فرمایا ہے

 

غیر مقلد کہتے ہیں ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کُتّے کے جھوٹے برتن کو پاک کرنے کے لئے سات بار دھونے کے لیے فرمایا ہے۔

مگر احناف حنفی کہتے ہیں نہیں تین بار دھو لو تب بھی پاک ہو جائے گا ۔۔ جواب۔  

حدیث میں 

ہے کہ 

حضرت ابوہریرہ ؓ نبی اکرم ﷺ کا کتوں کے بارے میں یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جب کوئی کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے تو آدمی اسے تین مرتبہ (شاید یہ الفاظ ہیں:) پانچ مرتبہ یا شاید (یہ الفاظ ہیں:) سات مرتبہ دھولے۔سنن دار قطنی189


غور کریں ۔

الفاظ (۳) بار دھونے کے بھی ہیں (۵) بار دھونے کے بھی ہیں (۷) مرتبہ دھونے کے بھی ہیں۔

بُخاری شریف میں ہے 

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے (کچھ) پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو (تو پاک ہوجائے گا) ۔

صحیح بخاری172

دیکھیں حضرت ابو ہریرہ رض یہاں پر صرف سات مرتبہ دھونے کا ذکر کیا ہے۔۔ 

جب کے آپ نے تین بار اور پانچ بار اور سات بار دھونے کا بھی ذکر کیا ہے۔۔۔۔۔۔

دوسری روایت۔


 حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہارے برتن کو پاک کرنے کا طریقہ جب اس میں کتا منہ ڈال جائے یہ ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی کے ساتھ

صحیح مسلم 651۔

یہاں صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رض نے سات بار دھونے سے پہلے ۔ایک بار مٹّی سے دھونے کا بھی ذکر کیا ہے۔۔ الغرض اب آٹھویں بار ہوا۔۔۔۔۔

تیسری روایت۔۔


حضرت عبداللہ، ابن مغفل سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا پھر فرمایا ان لوگوں کو کیا ضرورت ہے اور کیا حال ہے کتوں کا، پھر شکاری کتے اور بکریوں کی نگرانی کے لئے کتے کی اجازت دے دی اور فرمایا جب کتابرتن میں منہ ڈال جائے تو اس کو سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی کے ساتھ اس کو مانجھو۔صحیح مسلم 653


غور کریں ۔ حضرت ابو ہریرہ رض کی روایت میں پہلی بار مٹّی سے دھونے کا ذکر ہے۔

اور حضرت عبداللہ، ابن مغفل کی روایت میں سات کے 

بار یعنی آٹھویں مرتبہ مٹّی سے دھونے کا ذکر ہے۔

جب کے دونوں حدیث صحیح مسلم کی ہیں دونوں صحیح ہیں۔ کیا کوئی غیر مقلد بتا سکتا ہے۔

وُہ پہلی مرتبہ مٹّی سے دھوتا ہے یہ پھر ساتویں بار کے بعد آٹھویں بار میں مٹّی سے دھوتا ہے ?

اگر آٹھویں بار میں دھوتا ہے۔ پھر تو پہلی مرتبہ مٹّی سے دھونے والی حدیث کی مخالفت کر بیٹھا ۔اور اگر 

پہلی مرتبہ مٹّی سے دھوتا ہے تو آٹھویں مرتبہ مٹّی سے دھونے والی حدیث کی مخالفت کر بیٹھا ۔

اور اگر صحیح بخاری172 مطابق صرف سات بار دھوتا ہے۔ تو غیر مقلد مسلم شریف کی دونوں حدیثوں کی مخالفت کر بیٹھا۔۔

اور اگر بُخاری شریف کی سات مرتبہ دھونے والی پر۔عمل کرتا ہے ۔سنن دار قطنی189

والی حدیث کی مخالفت کر بیٹھا ۔ جس میں تین اور پانچ اور سات کا ذکر ہے یعنی سات مرتبہ دھونے پر عمل کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول 

(۳) بار دھونے کے بھی ہیں (۵) بار دھونے کے بھی ہیں (۷) مرتبہ دھونے کے بھی ہیں۔

تو غیر مقلد ( تین پانچ ) کے مخالفت کر بیٹھا ۔

سب سے پہلے تو ایک بات غیر مقلد کو یاد دلاتا چلتا ہوں۔۔ غیر مقلدین کے عالم حافظ فاروق الرحمٰن یزدانی صاحب کہتے ہیں۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں ۔

صحابہ کرام نے براہِ راست رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلیم حاصل کی تھی ۔وہ نزول وحی کے شاہد اوّل تھے اُن کی ایمانی اور روحانی تربیت میں اطاعت کا جذبہ پوری طرح ودلعیت رکھا گیا تھا لہٰذا یہ تصوّر بھی نہیں کیا جا سکتا کہ کوئی ایک صحابی بھی۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے مخرف ہوا اور اُس نے کتاب و سنت کے مقابلہ میں اپنی راۓ يا اپنے سے کسی بڑے صحابی کی رائے کو ترجیح دی ہو۔ 📚 کتاب احناف کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف صفحہ 29 اہل حدیث ۔۔۔

قارئین کرام آپ کو علم ہو گیا ہوگا صحابہ کرام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں اپنی راۓ کو ترجیح نہیں دیتے تھے جیسا کے غیر مقلد عالم صاحب ابھی بیان کر چکے ہیں۔ 

رہا اب سوال کُتّے کے جھوٹے کو تین بار دھونے کا۔

تو حضرت ابو ہریرہ رض کا اس پر کیا فتویٰ ہے۔

چناچہ ملاحظہ کریں ۔۔۔۔


حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں: اگر کوئی کتا کسی برتن میں منہ ڈال دے تو آدمی اس میں موجود پانی کو بہا دے اور اس برتن کو تین مرتبہ دھولے۔سنن دار قطنی 193 حضرت ابو ہریرہ رض نے تعلیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کی تھی۔ 

اوپر آپ حدیث پڑھ کے بھی آئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کُتّے کے جھوٹے کو پاک کرنے کے لیے 

تین مرتبہ دھونے کا بھی ارشاد فرمایا ہے اور اس کے راوی حضرت ابو ہریرہ رض ہی ہیں۔

حضرت ابو ہریرہ رض شاگرد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت ابو ہریرہ رض کا کُتّے کے جھوٹے برتن کو دھونے کا فتویٰ تین بار دھونے کا ہے 

امام ابو حنیفہ رح۔ صحابہ کرام کے شاگرد ہیں

تو اُنہونے بھی یہی فتویٰ نقل فرمایا ہے تین بار دھونے کا۔۔ لیکِن غیر مقلد انگریز سرکار سے Allot.

ہوئے لوگ صرف امام ابو حنیفہ رح پر ہی بھونکتے ہیں۔ امام ابو حنیفہؒ کے ساتھ ساتھ امام مالکؒ کا فتوی بھی تین مرتبہ دھونے کا ہی ہے جس کا اعتراف فتاوی علمائے حدیث میں موجود ہے۔فتاوی علمائے حدیث،1/25 ۔۔

ہمت کریں اور ذرا اپنی زبانوں کو یہاں کھولیں۔۔۔

No comments:

Post a Comment