پتھروں سے استنجاء کرنا۔۔
غیر مقلد فاروق الرحمٰن یزدانی صاحب کہتے ہیں
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجاء کرنے کا طریقہ ۔بیان کرتے ہوئے فرمایا۔
لَقَدْ نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ
ترجمہ
حضرت سلمان نے فرمایا کہ ہم کو آپ ﷺ نے پیشاب و پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنے سے یا ہم استنجا کریں تین سے کم پتھروں کے ساتھ یا گوبر یا ہڈی سے استنجاء کرنے کو منع فرمایا۔
صحیح مسلم۔ 606
غیر مقلد صاحب اس حدیث کو نقل کرکے بیان کرتے ہیں حدیث پیغمبر ﷺ کس قدر واضح ہے۔مگر فقہ حنفی اُسے نہیں مانتی۔ چناچہ فقہ حنفیہ فرماتے ہیں ۔وليس فيه عدد مسنون یعنی پتھروں کی تعداد کوئی مسنون نہیں ہے بلکہ اگر کوئی چاہئے تو ایک بھی استعمال کر سکتا ہے۔ ہدایہ ج ۱ صفحہ ۷۴
غیر مقلد عالم صاحب آگے تحریر فرماتے ہیں کہ ۔قارئین آپ یہ نہ سمجھیں کے شاید احناف کو حدیث کا پتہ نہیں چلا ۔۔ 📚احناف کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف صفحہ ۲۶۲ اہل حدیث ۔
الجواب قارئین کرام غیر مقلد ایک ایسا واحد فرقہ ہے جو اپنی تحقیق سے جاھل بنا ہے۔۔
الحمدللہ عزوجل احناف کے پاس استنجاء کے استعمال
کے ایک پتھر کی دلیل ہے ۔ بُخاری شریف میں ہے
جی ہاں یہ وہی بُخاری ہے جیسے پڑھ کے غیر مقلد کو بخار تو آگیا لیکِن بُخاری نہیں آئی۔۔
چناچہ حدیث نقل کرتا ہوں۔۔
ابوہریرہ ؓ سے سنا، وہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے چاہیے کہ ناک صاف کرے اور جو پتھر سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ طاق عدد (یعنی ایک یا تین یا پانچ ہی) سے کرے۔صحیح بخاری161
لیجئے صحیح حدیث آگئی اب۔ امام ابو حنیفہ رح کے پاس صحیح حدیث موجود ہے۔۔۔
لیکن مسئلہ غیر مقلد کا بگڑ گیا امام بُخاری رح نے
صحیح مسلم کے اور غیر مقلد خلاف روایت بیان کردی کیا غیر مقلد بُخاری شریف کو چھوڑے گا?
غیر مقلد کہتے ہیں کہ تین پتھروں سے کم میں استنجاء نہیں ہوتا ۔ حدیث ملاحظہ ہو۔
دوسری حدیث
جامع ترمذی
کتاب: طہارت جو مروی ہیں رسول اللہ ﷺ سے
باب: دو پتھروں سے استنجا کرنا
حدیث نمبر: 17
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ قضائے حاجت کے لیے نکلے تو آپ نے فرمایا: میرے لیے تین پتھر ڈھونڈ لاؤ، میں دو پتھر اور ایک گوبر کا ٹکڑا لے کر آپ کی خدمت میں آیا تو آپ نے دونوں پتھروں کو لے لیا اور گوبر کے ٹکڑے کو پھینک دیا اور فرمایا: یہ ناپاک ہے
لیجئے خود نبی کریم ﷺ نے دو پتھروں سے بھی استنجاء کر کے بتا دیا ۔ اگر تین پتھروں سے ہی سنّت ہوتا۔۔ تو نبی ﷺ حضرت ابن مسعود رض سے فرماتے
ایک ڈھیلا اور ڈھونڈ کر لاؤ۔ دو ڈھیلے سے استنجاء نہیں ہوتا۔ہے۔ تیسری حدیث
حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کوئی پتھر بڑا ہو اور اس کے مختلف کنارے ہوں تو اس کے دوسرے کنارے سے استنجاء کرنا جائز ہے۔ابن ابی شیبہ 1668
غور کریں یہاں بھی ایک پتھر کا ذکر ہے۔ امام ابو حنیفہ رح قول کی اس حدیث سے تائید ہوتی ہے۔
۔۔۔
سلمہ بن قیس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب استنجاء کرو تو طاق (ڈھیلا) استعمال کرو سنن نسائی 43
غیر مقلدوں امام ابو حنیفہ رح سے بغض چھوڑ دو۔
آخرت برباد نہ کرو۔۔ کیوں کے امام اعظم ابو حنیفہ رح کا کُچھ نہیں بگڑ تُم لوگو سے ۔
خود اہل حدیث کے عالم ابوصہیب محمد داؤد ارشد لکھتے ہیں
حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے زہد، ورع، تقوی، تقدس، طہارت، آخرت کے مرتبہ اور ثواب ودرجات میں کسی طرح کا نقصان نہیں آسکتا۔"
اہل حدیث اور اہل تقلیدص 82۔۔
No comments:
Post a Comment