Friday, 17 November 2023

کیا تفرقہ سے مراد فرقہ ہے


 السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ


آجکل انجنیئر محمد علی مرزا نے اپنے نئے فرقہ کی ترویج کے لیے یہ شوشہ چھوڑ رکھا ہے کہ "ہمارا کوئی فرقہ نہیں ہم صرف مسلمان ہیں"

اور اپنے اس شوشہ کو پرموٹ کرنے کے لیے قرآن کی آیت

وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ

(اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں مت پڑو) کا سہارا لیا ہے.


انجنیئر محمد علی مرزا اور اس کے پیروکار اپنی جہالت اور کم علمی کی بدولت تفرقہ سے مراد فرقہ لیتے ہیں اور فرقہ والوں کو قرآن و حدیث کے مخالف قرار دیتے ہیں 


ہم قرآن کریم سے لفظ فرقہ کی وضاحت کییے دیتے ہیں 

القرآن آیت نمبر 1

وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً

 فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ #فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ

وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ

(توبہ 122)

ترجمہ

اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن سب کے سب

نکل آئیں۔ تو یوں کیوں نہ کیا کہ ہر ایک #جماعت میں

سے چند اشخاص نکل جاتے تاکہ دین کا (علم سیکھتے

اور اس) میں سمجھ پیدا کرتے اور جب اپنی قوم کی

طرف واپس آتے تو ان کو ڈر سناتے تاکہ وہ حذر

کرتے


قارئین کرام درج بالا آیت میں فرقہ سے مراد تفریق نہیں بلکہ جماعت ہے جس کا حکم قرآن میں دیا جا رہا ہے جبکہ انجنیئر محمد علی مرزا اور اس کے پیروکار فرقہ کو حرام قرار دیتے پھرتے ہیں.


القرآن آیت نمبر 2


   #فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا

الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ

(سورہ الاعراف آیت:30)

ترجمہ و مفہوم 

ایک #گروہ (جماعت) کو تو اُس نے ہدایت دی جبکہ دوسرے پہ گمراہی ثابت ہو چکی.

یہاں بھی قرآن نے فرقہ کے معنی گروہ یا جماعت ہی کیے ہیں ناکہ تفریق


القرآن آیت نمبر 3


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ #فُرْقَانًا وَّیُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَیَغْفِرْ لَكُمْ ؕ— 


ترجمہ و مفہوم


اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں (گناہ اور نیکی میں) فرق کرنے والا بنا دے گا، اور تم سے تمہارے گناه دور کر دے گا اور تم کو بخش دے گا.


اسی طرح فرمانِ رسول اللہ ہے کہ

" میری امت کے 73 فرقے ہونگے جن میں سے ایک جنتی ہو گا، پوچھا گیا کہ جنتی فرقہ کونسا ہو گا تو فرمایا وہ جو میرے اور میرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقوں پہ چلے گا" (مفہوم)

(اب اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ میرا کوئی فرقہ نہیں ہے میں صرف مسلمان ہوں تو گویا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے خود کو خارج قرار دے رہا ہے.

یعنی نبی کریم فرما رہے ہیں کہ میری امت کے 73 فرقے ہونگے اور یہ جناب کہتا ہے کہ میرا کوئی فرقہ نہیں.

اب بھلا جو میرے نبی کا امتی ہی نہیں وہ مسلمان کیسا؟) 


قارئین کرام 

قرآن و حدیث میں فرقہ کے جو مجھے معنی ملے ہیں اُس حساب سے فرقہ! فرق یا تمیز سے مشتق ہے یعنی جماعت گروہ یا 2 چیزوں میں تمیز کرنے والے،

دین اسلام میں مذاہب اربعہ یا فرقہ سے مراد فروعی مسائل میں فرق اور تمیز کرنا ہے. ناکہ دین میں فرق کرنا مراد ہے.

حنفی، شافعی، مالکی اور حنابلہ کے ہاں قرآن ایک ہی ہے احادیث بھی اکٹھی ہیں، اذان ایک نماز ایک روزہ و حج ایک قبلہ ایک ہے تو پھر یہ تفرقہ کیسا ہوا؟ (سواے فروع کے) 


فرقہ بننے سے باہمی تعارف ہوتا ہے، اور باہمی شناخت ہوتی ہے

فروعات میں تو اختلاف کو اللہ تعالیٰ کی رحمت قرار دیا گیا ہے.


اس کے برعکس تفرقہ سے مراد ایک ہی چیز کو تقسیم کرنا اور تفریق کرنا ہے.

مثال کے طور پر بنی نوع انسان اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ مخلوق ہے انسان میں تفریق کرنا(رنگ, نسل اور ذات پات کے لحاظ سے ) 

جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر تفرقہ کی وضاحت فرمائی

کہ کسی گورے کو کالے یا کسی کالے کو گورے پہ، کسی عربی کو عجمی یا کسی عجمی کو عربی پہ کوئی فوقیت حاصل نہیں.

تفرقہ کی ایک دوسری بڑی مثال ہندوؤں کی ذاتیں بھی ہیں

ہندوؤں کے ہاں 4 مشہور ذاتیں ہیں، (برہمن، کھشتری، ویش اور شودر)

ہندوؤں کی یہ 4 ذاتیں تفرقہ کی بہترین مثال ہیں.

یہ ایسی تفریق ہے جو ایک ذات کے انسانوں کو دوسری ذات کے انسانوں سے الگ کرتی ہیں، برہمن ہندو شودر ہندوؤں کو نیچ اور کمین سمجھتے ہیں

اسی طرح مسلمانوں کی بھی آپسی ذاتیں دراصل تفریق ہی کی قسم ہیں اور یہ بھی تفرقہ ہی ہے، جیسا کہ راجپوت، آرائیں، سیال اعوان گجر وغیرہ کو اچھی اور اونچی ذاتیں تصور کیا جاتا ہے اور موچی، نائی، ترکھان، کمہار اور جولاہا وغیرہ کو نیچ ذاتیں تصور کیا جاتا ہے. یہی تفرقہ یا تفریق ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے.

ہمارے ہاں کوئی بھی اونچی ذات والا اپنی بیٹیوں کا رشتہ نیچ ذات سے کرنا پسند نہیں کرتا.

اسی طرح یہود و نصاریٰ کے ہاں آسمانی کتب میں تحریف کر کے تفرقہ ڈال دیا گیا ہے، اسی طرح موجودہ کچھ نامنہاد مسلمان بھی قرآن کو مکمل نہیں سمجھتے یہ بھی تفرقہ والے ہیں. 

 جبکہ اسلامی فرقوں میں ایسا ہرگز نہیں ہے

اہل سنت والجماعت کے چاروں مذاہب حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی ایک دوسرے سے نکاح کرتے ہیں ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھتے پڑھاتے ہیں کسی کو کسی دوسرے پہ فوقیت کا تصور ہی پیدا نہیں ہوتا. 


درج بالا تمام آیات و حدیث اور دلائل سے یہی واضح ہوا کہ فرقہ بننا حرام نہیں بلکہ تفریق کرنا حرام ہے.

آج کے زمانے میں جو چیز حرام ہے اس پہ انجنیئر محمد علی مرزا کبھی نہیں بولتا اور جو چیز قرآن و حدیث سے ثابت ہے اسے حرام قرار دینے پہ تلا ہے. (AHM) 

یاد رہے انجنیئر محمد علی مرزا نے اپنے نام کے ساتھ اپنی ذات (مرزا) کو لکھ کر یہی تفرقہ کی بدترین مثال قائم کر رکھی ہے جبکہ تفرقہ کا طعنہ دوسروں کو دیتا پھرتا ہے.

اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق بخشے. آمین. 


#نوٹ

یہ پوسٹ میری ذاتی( AHM) تحقیق اور تجربہ کی بنیاد پہ مبنی ہے اس سے میرے مسلک یا میرے علماء کرام کا کوئی تعلق نہیں ہے. یعنی اس پوسٹ کی تمام تر خامیوں کا ذمہ دار میں خود ہوں اور اس پوسٹ کے تمام تر اچھے پہلو میرے علماء کرام کی وساطت سے ہیں.

No comments:

Post a Comment